Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 40
فَاَخَذْنٰهُ وَ جُنُوْدَهٗ فَنَبَذْنٰهُمْ فِی الْیَمِّ١ۚ فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظّٰلِمِیْنَ
فَاَخَذْنٰهُ : تو ہم نے پکڑا اسے وَجُنُوْدَهٗ : اور اس کا لشکر فَنَبَذْنٰهُمْ : پھر ہم نے پھینک دیا انہیں فِي الْيَمِّ : دریا میں فَانْظُرْ : سو دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
پس ہم نے اس کو اور اس کے تمام لشکروں کو پکڑ لیا اور پھر ان کو دریا میں پھینک دیا ، پس دیکھ لو کہ ظالموں کا انجام کیا ہوا
وہ وقت بھی آیا کہ فرعون اور اس کے سارے لشکر کو پانی میں بھسم کردیا گیا : 40۔ فرعون اور اس کے لشکر کے لوگ تو ” ہم چوما دیگرے نیست “ کا نعرہ بلند کرتے تھے اور بلاشبہ وہ اس نعرہ کو بلند کرتے رہے جب تک ان کو پکر نہیں لیا گیا لیکن جونہی اللہ رب ذوالجلال والاکرام کی پکڑ کا وقت آیا اور دریائے نیل یا بحرقلزم کے پانی کے دو گھونٹ سیدھے اندر چلے گئے تو اسی وقت فرعون پکار اٹھا ” میں یقین کرتا ہوں کہ اس ہستی کے سوا کوئی معبود نہیں جس پر بنی اسرائیل ایمان رکھتے ہیں اور ا میں بھی اس کے فرمانبرداروں میں ہوں ‘ (یونس 10 : 9) لیکن اس کی اس بےوقت بات کو فورا رد کردیا گیا اور اللہ رب ذوالجلال والاکرام کی طرف سے حکم آیا جو مشیت ایزدی نے ہو چھوٹے بڑے کو سنوا دیا کہ ” ہاں ! اب تو ایمان لایا حالانکہ پہلے برابر نافرمانی کرتا رہا اور تو دنیا کے مفسد انسانوں میں سے ایک بڑا ہی مفسد انسان تھا ۔ “ (یونس 10 : 9) یہی بات زیر نظر آیت میں کہی جا رہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرعون اور اس کے لشکروں کو پکڑ کر گہرے سمندر میں پھینک دیا اور ان کی بڑائی کچھ کام نہ آئی غور کرو کہ ان ظالموں کا کیا حشر ہوا اور وہ کس انجام سے دو چار ہوئے “ تفصیل اس کی پیچھے عروۃ الوثقی جلد سوم میں سورة الاعراف آیت 137 ‘ عروۃ الوثقی جلد پنجم میں سورة طہ کی آیت 78 ‘ 79 میں بیان کردی گئی ہے ۔
Top