Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 4
اِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِی الْاَرْضِ وَ جَعَلَ اَهْلَهَا شِیَعًا یَّسْتَضْعِفُ طَآئِفَةً مِّنْهُمْ یُذَبِّحُ اَبْنَآءَهُمْ وَ یَسْتَحْیٖ نِسَآءَهُمْ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ
اِنَّ
: بیشک
فِرْعَوْنَ
: فرعون
عَلَا
: سرکشی کر رہا تھا
فِي الْاَرْضِ
: زمین (ملک) میں
وَجَعَلَ
: اور اس نے کردیا
اَهْلَهَا
: اس کے باشندے
شِيَعًا
: الگ الگ گروہ
يَّسْتَضْعِفُ
: کمزور کر رکھا تھا
طَآئِفَةً
: ایک گروہ
مِّنْهُمْ
: ان میں سے
يُذَ بِّحُ
: ذبح کرتا تھا
اَبْنَآءَهُمْ
: ان کے بیٹوں کو
وَيَسْتَحْيٖ
: اور زندہ چھوڑ دیتا تھا
نِسَآءَهُمْ
: ان کی عورتوں کو
اِنَّهٗ
: بیشک وہ
كَانَ
: تھا
مِنَ
: سے
الْمُفْسِدِيْنَ
: مفسد (جمع)
بلاشبہ فرعون زمین میں بہت بڑھ گیا تھا ، اس نے وہاں کے لوگوں کو مختلف گروہوں میں تقسیم کر رکھا تھا پھر ایک گروہ کو بہت ہی کمزور کردیا اس (گروہ) کے بیٹوں کو وہ ذبح کردیتا اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھتا ، بلاشبہ وہ بڑی ہی خرابی پیدا کرنے والوں میں سے تھا
فرعون کے اقتدار پر قبضہ کرنے اور پھر قبضہ قائم رکھنے کا اصل راز : 4۔ بنی اسرائیل کو اللہ تعالیٰ کس حکمت کے تحت مصر میں لایا تھا اس کا خاکہ ذرا ذہن میں تازہ کرو کہ یوسف (علیہ السلام) اور اس کے بھائیوں کے درمیان ایک خاندانی چپقلش کے نتیجہ میں بھائیوں نے یوسف (علیہ السلام) کو اٹھا کر ایک کنوئیں میں گرا دیا اور یہ واقعہ عین اس وقت معرض وجود میں آیا جب ایک تجارتی قافلہ اس راستے سے گزرنے والا تھا بھائی یوسف کو ٹھکانے لگا کر واپس آئے ادھر اس قافلہ کے سقہ نے کنوئیں میں ڈول ڈالا تاکہ پانی نکالے اور کام میں لائے اس نے جب ڈول کھینچا تو بجائے پانی کے ایک خوبرو اور خوش اخلاق بچے کو دیکھ کر وہ دنگ رہ گیا قافلہ والوں نے اس بچے کو ساتھ لیا اور مصر پہنچ کر اس کے فروخت کرنے کا اعلان کردیا یہ اعلان وہاں کی حکومت وقت نے بھی سنا اور حکومت میں ایک بہت بڑے عہدہ پر فائز عزیز مصر نے اس بچہ کو خرید لیا اور گھر لا کر بیوی کو کہا کہ اولاد تو موجود نہیں اس بچہ پر نظر ڈال اور اس کی اچھی پرورش کر اور اس سے خدمت کا کام لے بعد میں دیکھیں گے اگر ضرورت ہوئی تو اس کو اولاد قرار دے لیں گے کہ یہ اپنے نقش ونگار سے اس کا اہل ہے کہ اس کو اولاد بنا لیا جائے ، یوسف عزیز مصر کے ہاں پرورش پاتا رہا تا آنکہ مکمل جوان ہوگیا اور بجائے اس کے کہ وہ لوگ اس کو اولاد قرار دے لیتے وہ عورت جو عزیز مصر کی بیوی تھی اس کو یوسف کا حسن ایسا لگا کہ اس نے اولاد کی بجائے اس کو خاوند بنانے کی کوشش شروع کردی لیکن وہ یوسف کو اس بات پر آمادہ کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی اور اس نے اپنی ناکامی کا انتقام لیتے ہوئے یوسف کو قید کروا دیا اور یوسف (علیہ السلام) بھی ایک ایسا نوجوان تھا جس نے قید کو ناجائز خاوند بننے پر سو بار ترجیح دی اور قید میں پہنچ کر اپنے علم وفضل اور تعبیر الرؤیا میں ایک مقام حاصل کرلیا اور یوگ یوسف سے فائز یاب ہونا شروع ہوگئے یوسف نے قید سے نکلنے کی کوئی جستجو نہ کی اور نہ ہی جیل میں پہنچنے کا کوئی افسوس کیا حتی کہ فرعون وقت نے ایک خواب دیکھا اور وہ پریشان ہوا اور اس نے تعبیر کے لئے بڑے بڑے معبرین سے اپنی پریشانی کا ذکر کیا لیکن کہیں سے بھی اطمینان بخش جواب نہ پایا ان حالات میں یوسف (علیہ السلام) کے ایک قید کے ساتھی نے بادشاہ سے اجازت طلب کی تاکہ وہ حضرت یوسف (علیہ السلام) سے اس خواب کی تعبیر پوچھے بادشاہ نے اجازت دی تو وہ آدمی قید کی کو ٹھری میں پہنچا اور خواب کی تعبیر چاہی حضرت یوسف (علیہ السلام) نے خواب کی تعبیر اس کو بتا دی اس نے واپس جا کر بادشاہ کو جب اس کے خواب کی تعبیر بتائی جو بادشاہ کے دل کو وہ اس قدر بھائی کہ اس نے حضرت یوسف (علیہ السلام) کو حاضر کرنے کا حکم دیا ، وہ آدمی دوبارہ حضرت یوسف (علیہ السلام) کے پاس گیا تاکہ یوسف (علیہ السلام) بادشاہ سے براہ راست ملاقات کرے لیکن حضرت یوسف (علیہ السلام) نے اس آدمی کو جواب دے دیا کہ میں اس وقت تک قید سے نکلنے کے لئے تیار نہیں جب تک میرے قضیہ کا فیصلہ نہ ہوجائے ۔ بادشاہ نے اس کے قضیہ کو حل کرایا اور وہ اس طرح کہ حضرت یوسف (علیہ السلام) کو بری قرار دے دیا گیا اور سارا الزام عزیز مصر کی بیوی پر رہا حضرت یوسف (علیہ السلام) اپنی بریت کے اعلان کے بعد بادشاہ کے سامنے حاضر ہوا اور بالمشافہ گفتگو ہوئی ، بادشاہ اس بالمشافہ گفتگو سے اس قدر متاثر ہوا کہ اس نے حضرت یوسف (علیہ السلام) کو اپنے لئے خاص کرلیا اور اس طرح حضرت یوسف (علیہ السلام) کو تمکن فی الارض عطا کردیا گیا ، حضرت یوسف (علیہ السلام) نے اپنی صلاحتیوں سے کام لیتے ہوئے قحط سالی کے سالوں کے لئے اس طرح تیاری کی کہ جب قحط فی الواقع پڑگیا تو مصر دوسرے ملکوں کی آماجگاہ بن گیا اور اردگرد کے تمام ممالک مصر سے غلہ حاصل کرنے لگے اسی پریشانی کو دور کرنے کے لئے حضرت یوسف (علیہ السلام) کے بھائی بھی مصر میں پہنچے اور ایک دو بار غلہ حاصل کرکے لے گئے جب وہ تیسری بار مصر آئے تو ان کی کسی کمزوری کے باعث یا اتفاقیہ ان پر چوری کا الزام لگا پھر وہ جب اس الزام سے بری قرار پائے اور ان کو یہ بھی معلوم ہوگیا کہ اس وقت جو شخص غلہ دوسرے ملکوں کے ہاتھوں فروخت کررہا ہے وہ ان ہی لوگوں کا بھائی حضرت یوسف (علیہ السلام) ہے تو ان کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی ادھر حضرت یوسف (علیہ السلام) نے ان کو مصر میں آکر آباد ہونے کی ہدایت کی جو منظور ہوئی اور اس طرح بنی اسرائیل گویا مصر میں آکر آباد ہوگئے اور حکومت کی باگ ڈور بھی ان ہی کے ہاتھوں میں تھی وہ کئی پشت تک مصر کے تخت پر حکمران رہے اور بڑھتے بڑھتے ایک بہت بڑی قوم بن گئے اور اپنے آباء کے نام سے بارہ گروہوں میں تقسیم ہوئے اگرچہ اس وقت یہ تقسیم ان کی محض ایک دوسرے کی پہچان کے لئے تھی پھر آہستہ آہستہ وہ کمزور ہونے شروع ہوگئے اور چونکہ فرعون اور اس کی قوم بنی اسرائیل کے آنے سے پہلے یہاں آباد تھے اس لئے انہوں نے دوبارہ کوشش کرکے زمام حکومت خود سنبھال لی اور قوم بنی اسرائیل پر مختلف طریقوں سے ظلم و ستم کرنے لگے تاکہ یہ لوگ دوبارہ کہیں اٹھ کھڑے نہ ہوں اس ظلم و ستم کی جب انہوں نے کوئی انتہاء نہ چھوڑی تو اللہ تعالیٰ موسیٰ (علیہ السلام) کے ذریعہ سے قوم بنی اسرائیل کو دوبارہ برسراقتدار لانا چاہا اور اس زیر نظر آیت میں بیان کیا گیا ہے کہ فرعون نے قوم بنی اسرائیل کو دبانے کے لئے کیا کیا چالیں اختیار کی تھیں ان کی چالوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرعونی سیاست کے سارے خدوخال کو مختصر سے مختصر الفاظ میں عمدگی کے ساتھ بیان کردیا گیا اور بلاشبہ یہ اس امر کی واضح دلیل ہے کہ اللہ رب ذوالجلال والاکرام وعلام الغیوب جو حکیم وخبیر بھی ہے قرآن کریم اس کا کلام ہے اور اللہ رب العزت سے کسی جابر سے جابر سے بادشاہ کے اسرار سربستہ بھی مخفی نہیں ۔ زیر نظر آیت میں بتایا گیا ہے کہ فرعون مصر کا حکمران تھا لیکن اس کے دل میں اپنی اس رعایا کے لئے جس کو قوم بنی اسرائیل کے نام سے یاد کیا جاتا تھا ہمدردی ‘ شفقت اور خیر خواہی کا قطعا کوئی جذبہ نہ تھا ‘ وہ ایک مغرور اور متکبر بادشاہ تھا جس کے پیش نظر اپنا ذاتی مفاد اور اپنی قوم کے ایک حصہ یعنی قبطی لوگوں ہی کا مفاد تھا جس قدر بھی تھا وہ کیا چاہتا تھا ؟ صرف اپنی حکومت کا استحکام اور اپنی شوکت وصولت کی بقاء اسی مقصد کے حصول کے لئے وہ ہر غیر قانونی اور غیر انسانی تجویذ پر عمل کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا تھا ۔ اس مقصد کے حصول کے لئے وہ ہر غیر قانونی اور غیر انسانی تجویذ پر عمل کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا تھا ، اس مقصد کے حصول کے لئے اس نے قوم بنی اسرائیل کو مستقل بارہ حصوں میں تقسیم کیا اور اس طرح اس نے گروہ بندی کر کے انکو کمزور سے کمزور تر کرنے کی ساری کوشش کی اور وہ نہیں چاہتا تھا کہ قوم بنی اسرائیل ایک قوم کے افراد بن کر رہیں اس نے ہر وہ حربہ اختیار کیا جس نے نتیجے میں غریب روز بروز غریب اور امیر روز بروز امیر تر سے امیر تر ہونا شروع ہوگئے اس طرح قوم بنی اسرائیل قوم کا وہ طبقہ جو کسی نہ کسی طرح مالی پوزیشن میں تھا ان کو بنی اسرائیل سے بالکل الگ کرکے انکو اپنے ساتھ ملالیا اور باقی قوم کو وہ اچھوت سمجھنے لگے اور ان کا کمزور طبقہ روز بروز کمزور ہی ہوتا چلا گیا یہاں تک کہ ان میں قومی تصور بھی نہ ہونے کے برابر ہوگیا اور اس طرح بنی اسرائیل ایک قوم ہونے کے باوجود مختلف گروہوں میں تقسیم ہوگئے اور بنی اسرائیل کا وہ طبقہ جن کے پاس مال و دولت کی ریل پیل تھی اس کو اس نے اس طرح انگلی پر لپیٹا کہ وہ لوگ اس کے اشاروں پر ناچنے لگے اور کمزوروں کو مزید کمزور کرنے کے لئے اس نے ان کے بچوں کو قتل کروانا شروع کردیا اور قتل کرنے کی خضواہ کوئی سی صورت تھی بہرحال ان کی افرادی قوت کم کرنے کے لئے اس نے ان کی نرینہ اولاد کو قتل کرانے کے ساتھ ساتھ نسوانی اولاد کو باقی رکھ کر اپنے کام کاج میں ان سے بیگار لینا شروع کردی اور اپنی نفسانی خواہشوں کی ہوس کا نشانہ بھی ان کو بنایا اس طرح اس نے ملک میں ایک فساد عظیم بپا کر رکھا تھا ، فرعون نے جتنی سکیمیں اس وقت قوم بنی اسرائیل کے ایک خاص طبقہ کے علاوہ باقی ساری قوم کے لئے تیار کی تھیں وہ ساری آج اس ملک عزیز کے متوسط طقبہ اور غریب عوام کے لئے رائج نظر آرہی ہیں بلکہ ان ساری سکیموں پر کچھ مزید اضافہ ہی ہوا ہے ، ساری اسکیمیں اگر گنوائیں گے تو بہت وقت لگے گا اور مضمون کو بہت وسعت دینا ہوگی تاکہ بات اچھی طرح سمجھ میں آجائے لیکن اتنا وقت کہاں ؟ اس کی ساری سکیموں کا نچوڑ ان تین سکیموں میں آسکتا ہے ایک یہ کہ قوم مستقل گروہ بندی میں تقسیم رہے اور دوسری یہ کہ جو لوگ کمزور ہیں وہ روز بروز کمزور تر ہوتے چلے جائیں اور تیسری یہ کہ قوم میں شرک جاری وساری رہے کوئی ایسی صورت پیدا نہ ہوجائے کہ شرک کی بیخ کنی ہوجائے بلکہ شرک پھیلنے کی جو صورتیں بھی ممکن ہوں ان کی حوصلہ افزائی کی جائے باقی اسکیمیں ان ہی تین بڑی اسکیموں کے گردا گرد گھومتی ہیں اور آج بھی ہمارے اس ملک عزیز میں حکمران طبقہ کی یہ تینوں اسکیمیں بدستور قائم ہیں اور ان تینوں کو برقرار رکھنے کی ہر حکومت داعی ہے اور بلاشبہ اس کے نتیجہ میں فرقہ بندی دن بدن زوروں پر ہے اور غریب طبقہ روز بروز غریب سے غریب تر اور غریب ترین ہوتا چلا جا رہا ہے اور شرک کی ساری اسکیموں کی حوصلہ افزائی بدستور جاری ہے اشارہ ہم نے کردیا ہے اور اس کی وضاحت کوئی مشکل نہیں اگر آپ خلوص نیت سے چاہیں گے تو ذرا غور وفکر کرنے سے وضاحت خود بخود ہوتی چلی جائے گی ، یہی وہ فساد تھا جو اس وقت فرعون موسیٰ نے بپا کر رکھا تھا اور یہی وہ فساد ہے جو اس وقت سارے فرعون اپنے اپنے ملکوں میں بپا کر رہے ہیں اگر کوئی فرق ہے تو صرف یہ کہ فرعون موسیٰ کا ذکر قرآن کریم میں موجود ہے اس لئے اس کا نام ہر جگہ لیا جاتا ہے اور خصوصا مسلمان قوم تو اس کا نام اس سلسلہ میں لینے پر مجبور ہے اور موجودہ فرعونوں کا ذکر قرآن کریم میں صراحت کے ساتھ نہیں ہے اور اس زمانہ میں وہ فرقہ جو مذہبی فرقہ کہلاتا ہے وہ وقت کے فرعونوں سے اس قدر رشوت کھا رہا ہے کہ وہ ان کا نام صراحت کے ساتھ لینے کے لئے کبھی تیار نہیں لیکن اللہ رب العزت کی سکیم بھی بڑی سلجھی ہوئی ہے وہی جب چاہے گا اس کا علاج کرے گا اور ہمارا ایمان ہے کہ ضرور کرے گا کیونکہ اس کے ہاں دیر ہے کہ اس کا ایک دن ہمارے پچاس ہزار سالوں کے برابر ہے لیکن اندھیر یقینا نہیں۔
Top