Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 52
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِهٖ هُمْ بِهٖ یُؤْمِنُوْنَ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰتَيْنٰهُمُ الْكِتٰبَ : جنہیں ہم نے کتاب دی مِنْ قَبْلِهٖ : اس سے قبل هُمْ بِهٖ : وہ اس (قرآن) پر يُؤْمِنُوْنَ : ایمان لاتے ہیں
جن لوگوں کو ہم نے کتاب اس ( قرآن کریم) سے قبل دی تھی وہ اس پر ایمان (بھی) رکھتے ہیں
جن لوگوں نے پہلی کتاب کو دل سے مانا وہ یقینا قرآن کریم کی ہدایت کو بھی قبول کریں گے : 52۔ غور کرو کہ آج ہم سے کون ہے جو دعویدار اسلام نہیں ہے ہر ایک کو اسلام کا دعوی ہے اور ہر ایک کا دعوی دوسرے سے بڑھ کر ہے لیکن اگر صرف دعوی ہی کا نام اسلام نہیں تو پھر دیکھنا ہے کہ ہم میں سے کتنے ہیں جو اس دعوی میں سچے ہیں ۔ ایک بچہ کی پیدائش سے لے کر قبر کی دیواروں تک اسلام کی ہدایات کا ایک ایک کرکے مطالعہ کرتے جاؤ اور غور سے دیکھتے بھی جاؤ کہ کیا ہمارا کوئی کام اسلام کی ہدایت کے مطابق بھی ہے سوائے چند ایک رسوم کے جن کو اسلام کا نام دے لیا گیا ہے باقی سب وہی چلتا ہے جو باقی دنیا کی قومیں کر رہی ہیں ہمارے اجتماعی کام ہوں یا انفرادی کام اسلام کی راہ سے صاف صاف ہٹے ہوئے ہیں لیکن ہمارے دعوی میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ یہی حال یہود کا تھا جب قرآن کریم نازل ہوا اور یہی حال اس وقت انجیل کا بھی تھا ان کو مخاطب کرکے کہا جا رہا ہے کہ جو لوگ سچے دل سے تورات وانجیل کو مانتے ہیں وہ تو یقینا قرآن کریم کے نازل ہوتے ہی اس کو بھی مان گئے اور قرآن کریم کو جن لوگوں نے نہیں مانا بلاشبہ ان کا ایمان پہلی کتابوں پر بھی برائے نام ہی ہے کیونکہ ان کا عمل اس کا ثبوت فراہم نہیں کرتا اور آج یہی حال قرآن کریم پر ایمان رکھنے والوں کا ہے ہم میں بھی بہت ہی کم ہیں جو صحیح معنوں میں اس قرآن کریم پر ایمان رکھتے ہوں کیونکہ عمل جو کچھ بتاتا ہے وہ تو یہی ہے بلاشبہ قرآن کریم کے نزول کے وقت جن لوگوں کا ایمان تورات وانجیل پر تھا انہوں نے فورا اس کی ہدایت کو قبول کرلیا کیونکہ اس نے ان کی کتابوں کی تصدیق کی تھی اور اس کا نزول اور مبعوث ہونے والے نبی کی ایک ایک علامت ان کی کتب آسمانی میں موجود تھی اس لئے وہ مجبور محض تھے کہ قرآن کریم کو مانیں کیونکہ قرآن کریم کو ماننا ان کی اپنی کتابوں کو ماننے کے مترادف تھا اور قرآن کریم کا انکار ان کی اپنی کتابوں کا انکار تھا ۔
Top