Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 53
وَ اِذَا یُتْلٰى عَلَیْهِمْ قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِهٖۤ اِنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّنَاۤ اِنَّا كُنَّا مِنْ قَبْلِهٖ مُسْلِمِیْنَ
وَاِذَا
: اور جب
يُتْلٰى عَلَيْهِمْ
: پڑھا جاتا ہے ان پر (سامنے)
قَالُوْٓا
: وہ کہتے ہیں
اٰمَنَّا بِهٖٓ
: ہم ایمان لائے اس پر
اِنَّهُ
: بیشک یہ
الْحَقُّ
: حق
مِنْ رَّبِّنَآ
: ہمارے رب (کیطرف) سے
اِنَّا كُنَّا
: بیشک ہم تھے
مِنْ قَبْلِهٖ
: اس کے پہلے ہی
مُسْلِمِيْنَ
: فرماں بردار
اور جب ان پر یہ ( قرآن کریم) پڑھا جاتا ہے وہ پکار اٹھتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے بلاشبہ یہ ہمارے رب کی طرف سے ہے (جو بالکل برحق ہے) ہم تو اس سے پہلے ہی فرمانبردار تھے
جن لوگوں کے دلوں میں ایمان ہے وہ قرآن کریم کو سنتے ہی ایمان لے آتے ہیں : 53۔ زیر نظر آیت میں بعض لوگون نے ایمان لانے کی خبر دی جا رہی ہے جن لوگوں نے قرآن کریم کو سنتے ہی اس کی سچائی کو قبول کرلیا اور بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے اس سچائی کو کیوں قبول کیا ؟ اس لئے کہ ان کے دلوں میں پہلے ہی ایمان ویقین کی دولت موجود تھی اور سچائی نے سچائی کو دیکھتے ہی قبول کرلیا بلاشبہ ایسے لوگ عیسائیوں میں بھی موجود تھے اور یہودیوں میں بھی تھے اگرچہ بہت کم تھے یہود کی مثال دینے کے لئے عبداللہ بن سلام ؓ کا نام گرامی لیا جاسکتا ہے اور عیسائیوں کی مثال کے لئے نجران سے آنے والے بعض وفود کا ذکر بھی گزر چکا ہے اس لئے کہ دراصل ان کی اپنی کتابوں میں نبی اعظم وآخر ﷺ کی آمد کی پیش گوئیاں موجود تھیں اس لئے انہوں نے جب نبی کریم ﷺ کو دیکھا تو انہوں پیش گوئیوں کے پیش نظر قرآن کریم اور خود نبی کریم ﷺ کو اللہ کا سچا رسول مان لیا اور بعد میں انہوں نے دین اسلام کی بہت خدمت کی اور اسلام میں بہت بلند مقام حاصل کیا ، قرآن کریم نے ان کے ایمان کی خبر دیتے ہوئے جو جملہ ارشاد فرمایا کہ (آیت) ” انا کنا من قبلہ مسلمین “۔ بلاشبہ ہم تو پہلے ہی فرمانبردار تھے یہ جملہ اس بات کی صاف صراحت کرتا ہے ‘ اسلام صرف اس دین کا نام نہیں ہے جسے نبی اعظم وآخر ﷺ لے آئے ہیں اور اس طرح ” مسلم “ کی اصطلاح کا اطلاق محض رسول اللہ ﷺ کے پیروؤں تک محدود نہیں ہے بلکہ ہمیشہ سے تمام انبیاء ورسل کا دین یہی اسلام تھا اور ہر زمانے میں ان سب کے پیرو مسلمان ہی تھے لیکن تعجب ہے کہ بعض بڑے بڑے اہل علم بھی اس حقیقت کے ادراک سے عاجز رہ گئے ہیں حتی کہ اس صریح آیت کو دیکھ کر بھی ان کو اطمینان نہیں ہوا اور انہوں نے اس مقام پر رک کر قلم رکھ دیا کیونکہ ان کے اپنے بیان کے مطابق اس آیت کو دیکھ ‘ پڑھ اور سمجھ کر ان کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے لیکن ذرا سنبھلے تو پھر دلائل اس رخ پر بیان کرنے سے شروع کردیئے جس رخ پر پہلے چل رہے تھے کہ اکثریت کا خوف دامن گیر ہوگیا ۔ حالانکہ قرآن کریم نے صرف اس جگہ یہ اشارہ نہیں دیا بلکہ اس کی بہت وضاحت کی ہے بلکہ اس کو قرآن کریم کی دعوت کی سب سے پہلی بنیاد بتایا ہے کہ وہ جو کچھ بھی بتلانا چاہتا ہے تمام تر اس اصول پر مبنی ہے اگر اس اصل سے قطع نظر کرلی جائے تو اس کا تمام کارخانہ دعوت درہم برہم ہوجائے ، لیکن تعجب ہے کہ جس درجہ قرآن کریم نے اس اصل پر زور دیا تھا اتنا ہی زیادہ لوگوں کی نگاہوں نے اس سے اعراض کیا اور بلاشبہ آج کہا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم کی کوئی بات بھی دنیا کی نظروں سے اس درجہ پوشیدہ نہیں ہے جس قدر کہ یہ اصل عظیم ، اگر ایک شخص ہر طرح کے خارجی اثرات سے خالی الذہن ہو کر قرآن کریم کا مطالعہ کرے اور اس کی صفات میں جا بجا اس اصل عظیم کے قطعی اور واضح اعلانات پڑھے اور پھر دنیا کی طرف نظر اٹھائے جو قرآن کریم کی حقیقت اس سے زیادہ نہیں سمجھتی کہ بہت سی مذہبی گروہ بندیوں کی طرح وہ بھی ایک مذہبی گروہ بندی ہے تو یقینا وہ حیران ہو کر پکار اٹھے گا کہ یا تو اس کی نگائیں اسے دھوکا دے رہی ہیں یا دنیا ہمیشہ آنکھیوں کھولے بغیر ہی اپنے فیصلے صادر کردیا کرتی ہے ، اس حقیقت کی توضیح کے لئے ضروری ہے کہ ایک مرتبہ تفصیل کے ساتھ یہ بات واضح کردی جائے کہ جہاں تک وحی ونبوت کا یعنی دین اسلام کا تعلق ہے قرآن کریم کی دعوت کیا ہے اور وہ کس راہ کی طرف نوع انسانی کو لے جانا چاہتی ہے ؟ بلاشبہ قرآن کریم کی دعوت یہ ہے کہ دین صرف اور صرف اسلام (اللہ رب ذوالجلال والاکرام کی فرمانبرداری ہے) اور اللہ کی اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے لئے اس کے سوا کوئی دوسرا دین ہی نہیں ہو سکتا اور آغاز آفرنیش سے جو نبی بھی انسانوں کی ہدایت کے لئے آیا ہے وہ یہی دین لے کر آیا ہے اور یہ کہ انبیاء ورسل (علیہم السلام) خود مسلم تھے اور اپنے پیروؤں کو انہوں نے ہمیشہ مسلم ہی بن کر رہنے کی تاکید کی ہے اور انکے وہ سب ماننے والے جنہوں نے نبوت و رسالت کو تسلیم کیا اور اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کے آگے سرتسلیم خم کیا وہ ہر زمانے میں مسلم ہی تھے اور اس سلسلہ میں ہم پیچھے ہر مقام پر وضاحت کرتے چلے آرہے ہیں اگر وضاحت چاہتے ہوں تو سورة آل عمران کی آیت 19 کی طرف رجوع کریں جہاں اعلان کیا گیا ہے کہ ” بلاشبہ دین اللہ کے نزدیک ” اسلام “ ہی ہے “ اور پھر اس کی مزید وضاحت اسی سورت آل عمران کی آیت 85 میں اس طرح فرمائی گئی ہے کہ ” اور جو کوئی اسلام کے سوا کسی دوسرے دین کا خواہش مند ہوگا تو وہ کبھی قبول نہیں کیا جائے گا ۔ “ یہ بات تو سب کو مخاطب کرکے بیان فرمائی گئی اور پھر ہر نبی ورسول (علیہ السلام) سے اس بات کا اعلان کرا دیا گیا کہ میں خود مسلم ہوں اور اسلام کی لے کر آیا ہوں چناچہ نوح (علیہ السلام) فرماتے ہیں : (آیت) ” ان اجری الا علی اللہ وامرت ان اکون من المسلمین “۔ (یونس : 72) ” میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں مسلموں میں شامل ہو کر رہوں ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کی اولاد کے متعلق ارشاد ہوتا ہے : (آیت) ” إِذْ قَالَ لَہُ رَبُّہُ أَسْلِمْ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِیْنَ (131) وَوَصَّی بِہَا إِبْرَاہِیْمُ بَنِیْہِ وَیَعْقُوبُ یَا بَنِیَّ إِنَّ اللّہَ اصْطَفَی لَکُمُ الدِّیْنَ فَلاَ تَمُوتُنَّ إَلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ (132) أَمْ کُنتُمْ شُہَدَاء إِذْ حَضَرَ یَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِیْہِ مَا تَعْبُدُونَ مِن بَعْدِیْ قَالُواْ نَعْبُدُ إِلَـہَکَ وَإِلَـہَ آبَائِکَ إِبْرَاہِیْمَ وَإِسْمَاعِیْلَ وَإِسْحَاقَ إِلَـہاً وَاحِداً وَنَحْنُ لَہُ مُسْلِمُونَ (البقرہ : 131 تا 133) ” جبکہ اس کے رب نے اس سے کہا کہ مسلم (تابع فرمان) ہوجا ‘ تو اس نے کہا میں مسلم ہوگیا رب العالمین کے لئے اور اسی چیز کی وصیت کی براہیم (علیہ السلام) نے اپنی اولاد کو اور یعقوب (علیہ السلام) نے بھی کہ اے میرے بچو اللہ نے تمہارے لئے اس دین کو پسند کیا ہے لہذا تم کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو ۔ کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب (علیہ السلام) کی وفات کا وقت آیا ؟ جبکہ اس نے اپنی اولاد سے پوچھا کس کی بندگی کرو گے تم میرے بعد ؟ انہوں نے جواب دیا ہم بندگی کریں گے آپ کے معبود اور آپ کے باپ دادا ابراہیم (علیہ السلام) اور اسمعیل (علیہ السلام) اور اسحاق (علیہ السلام) کے معبود کی اس کو اکیلا معبود مان کر اور ہم اسی کے مسلم ہیں ۔ (آیت) ” ما کان ابراہیم یھودیا ولا نصرانیا ولکن کان حنیفا مسلما “۔ (آل عمران : 67) ” ابراہیم (علیہ السلام) نہ یہودی تھا نہ نصرانی بلکہ وہ یکسو مسلم تھا ۔ “ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) واسمعیل (علیہ السلام) خود دعا مانگتے ہیں : (آیت) ” ربنا واجعلنا مسلمین لک ومن ذریتنا امۃ مسلمۃ لک “۔ (البقرہ : 28) ” اے ہمارے رب ! ہم کو اپنا مسلم بنا اور ہماری نسل سے ایک امت پیدا کر جو تیری مسلم ہو۔ “ حضرت لوط (علیہ السلام) کے قصے میں ارشاد ہوتا ہے : (آیت) ” فما وجدنا فیھا غیر بیت من المسلمین “۔ (الذاریات : 36) ” ہم نے قوم لوط کی بستی میں ایک گھر کے سوا مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا “۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) بارگاہ رب العزت میں عرض کرتے ہیں : (آیت) ” توفنی مسلما والحقنی بالصلحین “۔ (یوسف : 101) ” مجھ کو مسلم ہونے کی حالت میں موت دے اور صالحوں کے ساتھ ملا۔ “ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اپنی قوم سے کہتے ہیں کہ : (آیت) ” یقوم ان کنتم امنتم باللہ فعلیہ توکلوا ان کنتم مسلمین “۔ (یونس 10 : 84) ” اے میری قوم کے لوگو ! اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو تو اس پر بھروسہ کرو اگر تم مسلم ہو ۔ “ معلوم ہوا کہ بنی اسرائیل کا اصل دین مذہب یہودیت نہیں بلکہ اسلام تھا ، اس بات کو دوست اور دشمن سب جانتے تھے چناچہ فرعون سمندر میں ڈوبتے وقت آخری کلمہ جو کہتا ہے وہ یہ ہے : (آیت) ” امنت انہ لا الہ الا الذی امنت بیہ بنوا اسرآئیل وانا من المسلمین “۔ (یونس 10 : 90) ” میں مان گیا کہ کوئی معبود اس کے سوا نہیں ہے جس پر بنو اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں مسلموں میں سے ہوں “۔ اس طرح تمام بنی اسرائیل کا دین بھی یہی اسلام تھا : (آیت) ” انا انزلنا التوراۃ فیھا ھدی ونور یحکم بھا النبیون الذین اسلموا للذین ھادوا “۔ (المائدہ 5 : 44) ” ہم نے تورات نازل کی جس میں ہدایت اور روشنی تھی اس کے مطابق وہ جو مسلم تھے ان لوگوں کے معاملات کے فیصلے کرتے تھے جو یہودی ہوگئے تھے ۔ “ اور بلاشبہ یہی سلیمان (علیہ السلام) کا دین تھا چناچہ ملکہ سبا ان پر ایمان لاتے ہوئے کہتی ہے : (آیت) ” اسلمت مع سلیمان للہ رب العلیمین “۔ (النمل 27 : 44) ” میں سلیمان کے ساتھ رب العالمین کے ساتھ ایمان لائی ۔ “ اور یہی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے حواریوں کا بھی تھا چناچہ ارشاد الہی ہے کہ : (آیت) ” واذ اوحیت الی الحواریین ان امنوا بی وبرسولی قالوا امنا واشھدباننا مسلمون “۔ (المائدہ 5 : 111) ” اور جب کہ میں نے حواریوں پر وحی کی کہ ایمان لاؤ مجھ پر اور میرے رسول پر تو انہوں نے کہا ہم ایمان لائے اور گواہ رہو کہ ہم مسلم ہیں ۔ “ علاوہ ازیں بھی آیات درج کی جاسکتی ہیں لیکن ہم طوالت کے باعث انہیں آیات پر اکتفا کرتے ہیں یہ صاحب نظر لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود بھی غور وخوض کریں۔ قرآن کریم نے کس طرح وضاحت فرما دی کہ دین پوری انسانیت کے لئے ایک تھا اور ہر نبی ورسول نے آکر اس دین ” الاسلام “ کی طرف دعوت دی تاہم چاہے مختلف نام رکھے گئے ہوں جس طرح مختلف زبانوں میں ایک چیز کے نام مختلف ہو سکتے ہیں لیکن اسی مختلف نام لینے سے اس کی حقیقت تو نہیں بدل جاتی جس طرح ایک چیز کے نام بدل جانے سے چیز نہیں بدلتی اسی طرح اگر اس کو نام کے لحاظ سے مختلف نام دیئے گئے ہوں تو اس کو جب عربی زبان میں لائیں گے تو اس کے لئے نام وہی قرار پائے گا یعنی اس کو ” الاسلام “ ہی کہا جائے گا ، دراصل جو بات ان آیات کریمات میں بتائی گئی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آیا ہوا حقیقی دین یہودیت وموسویت یا مسیحیت یا محدیت نہیں ہے بلکہ انبیاء اور کتب آسمانی کے ذریعہ سے آئے ہوئے احکام خداوندی کے آگے سراطاعت جھکا دینا ہے اور یہ رویہ جہاں بھی جس بندہ خدا نے بھی جس زمانے میں اختیار کیا ہے وہ ایک ہی عالمگیر ازلی وابدی دین حق کا متبع ہے اس دین کو جن لوگوں نے ٹھیک ٹھیک شعور اور اخلاص کے ساتھ اختیار کیا ہے ان کے لئے موسیٰ کے بعد مسیح اور مسیح کے بعد محمد رسول اللہ ﷺ کو ماننا تبدیلی مذہب نہیں بلکہ حقیقی دین کے اتباع کا فطری ومنطقی تقاضا ہے وہ موسیٰ (علیہ السلام) کے وقت میں مسلم ‘ مسیح کیوقت مسلم اور محمد رسول اللہ ﷺ کے وقت میں بھی مسلم ہی کہلائیں گے اور اس طرح ایک کے بعد دوسرے کی تصدیق کرتے آنے سے حقیقت نہیں بدلتی بلکہ حقیقت ایک ہی رہتی ہے ہاں ! جن لوگوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کو مانا لیکن موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد آنے والے نبی رسول کی رسالت کو تسلیم نہ کیا تو گویا وہ اب مسلم نہ رہے اور اسی طرح جن لوگوں نے مسیح کی نبوت کے بعد محمد رسول اللہ ﷺ کی رسالت کو تسلیم نہ کیا وہ بلاشبہ محمد رسول اللہ ﷺ کی آمد سے پہلے مسلم تھے لیکن اب نہ رہے لیکن نبی اعظم وآخر ﷺ پر نبوت ختم کردی گئی پھر جس نے محمد رسول اللہ ﷺ کی نبوت و رسالت کے بعد اور نبوت و رسالت کا اقرار کرلیا تو وہ ” مسلم “ اور ان کا دین ” الاسلام “ نہ رہا اگرچہ اس کو ” الاسلام “ ہی کا نام دیا جائے لیکن اسلام کی اصل حقیقت جو تھی وہ بدل گئی اس لئے اب سو بار اس کو ” الاسلام “ کا نام دیا جائے لیکن وہ حقیقت میں ” الاسلام “ نہیں ہے ، مختصر یہ کہ جب تک رسالت جاری تھی اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی توحید اور موجودہ رسول کی بشمول گزشتہ رسالتوں کے تسلیم کرنے کا نام ” الاسلام “ تھا اور اب جب نبوت و رسالت ختم کردی گئی تو اب اللہ تعالیٰ کی توحید اور گزشتہ سارے رسولوں کی رسالت کے اقرار کے ساتھ آئندہ کسی کے نبی ورسول نہ ہونے کو تسلیم کرنے کا نام ” الاسلام “ ہے اس کا خلاف کرنے والے کو ” مسلم “ یا ان کے دین کو ” الاسلام “ کا نام نہیں دیا جاسکتا ۔ گویا نبوت وسالت کے شروع سے ختم ہونے تک کے درمیان جتنے نبی ورسول آئے سب کے دین کا نام ” الاسلام “ ہی رہا اور یہی قرآن کریم کا مقصود اصلی ہے ۔ لیکن افسوس کہ اس کو بہت ہی کم سمجھنے کی کوشش کی گئی ۔
Top