Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 58
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا مِنْ قَرْیَةٍۭ بَطِرَتْ مَعِیْشَتَهَا١ۚ فَتِلْكَ مَسٰكِنُهُمْ لَمْ تُسْكَنْ مِّنْۢ بَعْدِهِمْ اِلَّا قَلِیْلًا١ؕ وَ كُنَّا نَحْنُ الْوٰرِثِیْنَ
وَكَمْ : اور کتنی اَهْلَكْنَا : ہلاک کردیں ہم نے مِنْ قَرْيَةٍ : بستیاں بَطِرَتْ : اتراتی مَعِيْشَتَهَا : اپنی معیشت فَتِلْكَ : سو۔ یہ مَسٰكِنُهُمْ : ان کے مسکن لَمْ تُسْكَنْ : نہ آباد ہوئے مِّنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : قلیل وَكُنَّا : اور ہوئے ہم نَحْنُ : ہم الْوٰرِثِيْنَ : وارث (جمع)
اور ہم ایسی کتنی ہی بستیاں ہلاک کرچکے ہیں جن کے رہنے والے اپنی خوشحالی پر نازاں تھے ، اب ان کے یہ گھر ہیں جو ان کے بعد آباد ہی نہیں ہوئے مگر بہت تھوڑے اور ہم ہی ان کے وارث ہوئے
اس دنیا میں کتنی قومیں تھیں جن کو اپنی خوشحالی پر ناز تھا لیکن ان کو مٹتے کتنی دیر لگی ؟ : 58۔ مثال کے لئے تو ایک ہی قوم کی داستان کفایت کرتی ہے لیکن نوح (علیہ السلام) سے لے کر عیسیٰ (علیہ السلام) تک جتنے انبیاء کرام (علیہ السلام) آئے ہیں ان میں سے جن کا ذکر تمہارے سامنے بیان کیا گیا ان میں سے ایک ایک قوم کی حالت پر غور کرو کہ اس دنیا میں انہوں نے کتنی کتنی ترقی کی ‘ کسی قوم نے تعمیرات میں قدم اٹھایا تو وہ ایسے ایسے محلات تیار کر گئے کہ آج تک ان کا جواب ممکن نہ ہوا ‘ کسی قوم نے پہاڑوں کے اندر رہائش گاہیں تعمیر کیں تو انہوں نے دنیا والوں کو حیران کردیا ‘ کسی قوم نے صنعت وحرفت کے سارے پیشوں کو بیک وقت اٹھایا اور بام عروج تک پہنچا دیا اور آج تک دنیا کی کوئی قوم اس عروج تک نہ پہنچ سکی اور آج اسلحہ کی دوڑنے حیرت زا صورت حال پیدا کردی لیکن جس طرح گزشتہ ترقیوں کے دور کا اختتام ہوا یقینا اس کا دور بھی ختم ہوگا۔ گزشتہ قوموں کی اجڑی ہوئی بستیاں جو تمہیں دکھائی دے رہی ہیں انہیں یونہی ویران نہیں کردیا گیا تھا بلکہ اللہ رب ذوالجلال والاکرام نے اپنی سنت کے مطابق ان کے مرکزی شہروں میں اپنے رسول بھیجے اور جب وہاں کے باشندوں نے ان کا انکار کیا اور عناد پر اڑے رہے اور پھر جو انتہائی وقت ان کے لئے مقرر کیا گیا تھا اس وقت تک وہ اڑے ہی رہے تو انہیں تباہ وبرباد کردیا گیا اس طرح نہ وہ خود باقی رہے اور نہ ہی ان کی بام عروج پر پہنچائی گئی کوئی ترقی باقی رہی اور یکے بعد دیگرے ساری قوموں کے ساتھ یہی کچھ ہوا اگر تم کو ان ساری قوموں کی بسیتوں کی اجڑی ہوئی حالت دیکھ کر بھی یقین نہیں آ رہا کہ اس دنیا میں جتنا بناؤ ہوا وہ سب بگاڑ کے لئے تھا اور جو بگاڑ ہوا وہ بناؤ کے لئے ہوا تو آج تمہاری یہ آبادیاں بلاشبہ درس عبرت ہیں کہ کل تمہاری باری آنے والی ہے کہ تمہارے اس بناؤ کا نام ونشان بھی باقی نہیں رہے گا بلکہ ہر طرف اجاڑ ہی اجاڑ ہوگی اور تمہارے یہ اسلحے اس کی کھلی ہوئی دلیل ہیں تمہاری آنکھیں نہ دیکھیں تو یہ دوسری بات ہے لیکن یقین جانو کہ جس طرح تم اپنی معیشت پر نازاں ہوں وہ قومیں بھی نازاں رہ چکی ہیں ‘ ان کی خوشحالی اگر تم کو نظر نہیں آرہی تو تمہاری خوشحالی بھی کل آنے والوں کو نظر نہیں آئے گی اور ان ساری خوش حالیوں کے اصل وارث ہم ہی ہیں کہ ایک کے بعد دوسری قوم کو موقع دیتے چلے آرہے ہیں تم کو کیا معلوم کہ ابھی کتنی قومیں آئیں گی اور وہ کیا کیا ترقیاں کریں گی کہ آج تمہاری ساری ترقیاں ان کے سامنے ہیچ ہوں گی ۔
Top