Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 60
وَ مَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَمَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتُهَا١ۚ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰى١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
وَمَآ اُوْتِيْتُمْ : اور جو دی گئی تمہیں مِّنْ شَيْءٍ : کوئی چیز فَمَتَاعُ : سو سامان الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَزِيْنَتُهَا : اور اس کی زینت وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس خَيْرٌ : بہتر وَّاَبْقٰى : اور باقی رہنے والا۔ تادیر اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : سو کیا تم سمجھتے نہیں
اور (یاد رکھو کہ) تم کو جو کچھ دیا گیا ہے تو وہ محض دنیا کا فائدہ ہے اور اس کی زینت ہے اور جو اللہ کے پاس ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والا ہے کیا تم نہیں سمجھتے ؟
اس دنیا میں تم کو جو کچھ دیا گیا ہے وہ سب عارضی ہے ‘ ہمیشگی نہیں ہے : 60۔ یہ دنیا کیا ہے ؟ ایک عارضی فائدہ ہی تو ہے کیونکہ اس کی کسی چیز کو بھی ہمیشگی نہیں ہے سب سے زیادہ اہمیت اس دنیا میں انسان کی ہے کہ وہ اشرف المخلوقات ہے لیکن کیا اس کے لئے ہمیشگی ہے ؟ ہرگز نہیں بلکہ یہی اشرف المخلوقات باقی ساری کائنات میں سے بےاعتباری اور عارضی چیز ہے جس کے لئے کوئی معین وقت اس کو نہیں بتایا گیا بلکہ اس کی ” اجل مسمی “ سے کوئی بھی انسان واقف نہیں ہے پھر ” اجل مسمی “ تو وہی ہے جس کو موت کے نام سے تعبیر کیا گیا ہے لیکن انسان کی زندگی کے جو نشیب و فراز ہیں ان سے کوئی آگاہ نہیں ہے بلکہ وہ اپنے ہر معاملہ میں بیخبر رکھا گیا ہے ، دنیا جہان کے بارے میں اتنی بڑی بحثیں اٹھانے والا انسان اپنی کسی حرکت سے بھی آگاہ نہیں ہے کہ اس میں ایک لحظہ میں کیا تبدیلی آسکتی ہے اور وہ کیا سے کیا ہو کر رہ جاتا ہے ۔ آج شاہ ہے تو کل گدا ہوسکتا ہے اور اسی طرح آج گدا ہے تو کل شاہ ہو سکتا ہے ، آج صحت مند ہے تو زیادہ دیر نہیں لگتی کہ وہ بیمار پڑجاتا ہے ‘ ابھی خوش نظر آرہا تھا اور ہنسی و مذاق میں مشغول تھا کہ اچانک رونا اور پیٹنا شروع کردیا ‘ کیوں ؟ اس لئے کہ اس کی اس موجودہ حالت کا تقاضا ہے کہ وہ ایسا کرے ۔ پھر اتنی بےبس چیز جس کی کسی چیز کو بھی ثبات لیکن اس کے مقابلہ میں اس پروردگار حقیقی کے پاس جو کچھ ہے اس کے لئے کبھی فنا اور ختم ہونا نہیں ہے ، غور کرلو کہ پھر عقل کا تقاضا کیا ہے اس چیز کو حاصل کرنے کے لئے ہر وقت دوڑ دھوپ جس کے لئے فنا ہی فنا ہے یا اس چیز کے لئے جس کو کبھی فنا نہیں ؟ پھر یہ بھی کہ عقل وکفر کیا کہتی ہے اور انسان کیا کرتا ہے اور بلاشبہ عقل مند وہی ہے جو عقل وفکر کے تقاضا کے مطابق عمل پیرا ہے ۔
Top