Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 67
فَاَمَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَعَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ مِنَ الْمُفْلِحِیْنَ
فَاَمَّا : سو لیکن مَنْ تَابَ : جس نے توبہ کی وَاٰمَنَ : اور ایمان لایا وَعَمِلَ : اور اس نے عمل کیے صَالِحًا : اچھے فَعَسٰٓي : تو امید ہے اَنْ يَّكُوْنَ : کہ وہ ہو مِنَ : سے الْمُفْلِحِيْنَ : کامیابی پانے والے
ہاں ! پس جن لوگوں نے توبہ کی اور ایمان لائے اور اچھے اعمال کیے تو کیا عجب ہے کہ وہ فلاح پانے والے ہوں (وہ بفضلہٖ کامیاب ہوں گے)
ان کی اس حالت کا نقشہ ان کے سامنے کیوں پیش کیا گیا ؟ 67۔ اوپر کی پانچ آیتوں میں جو مضمون بیان کیا گیا وہ کیوں بیان کیا گیا ؟ فرمایا ایک ہونے والے کام کا مکمل نقشہ ہم نے اس لئے ان کے سامنے بیان کردیا ہے کہ ابھی وقت ہے اگر وہ دنیا میں کسی ایسی حالت میں گرفتار ہیں جس کا نتیجہ اس طرح نکلنے والا ہے جس طرح ہم نے ان کو بتا دیا ہے تو چاہئے کہ وہ ابھی تائب ہوجائیں اور اپنے آپ کو ایسی حالت سے دوچار ہونے سے بچالیں کیونکہ ابھی وقت ان کے ہاتھ سے نکل نہیں گیا توبہ کا وقت باقی اور اعمال کی درستگی کی جاسکتی ہے اور اپنے سارے کئے پر ربڑ پھیرا جاسکتا ہے اس لئے کامیابی سے ان کا دو چار ہونا ممکن ہے اور جب تک سانس ہے یہ امید اپنی جگہ موجود ہے گویا صبح کا بھولا شام کو واپس آجائے تو اس کا کچھ نہیں بگڑتا شاید وہ بات سن کر اپنے آپ کو سنوارنے کی کوشش کرلیں ۔
Top