Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 68
وَ رَبُّكَ یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ وَ یَخْتَارُ١ؕ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِیَرَةُ١ؕ سُبْحٰنَ اللّٰهِ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
وَرَبُّكَ : اور تمہارا رب يَخْلُقُ : پیدا کرتا ہے مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے وَيَخْتَارُ : اور وہ پسند کرتا ہے مَا كَانَ : نہیں ہے لَهُمُ : ان کے لیے الْخِيَرَةُ : اختیار سُبْحٰنَ اللّٰهِ : اللہ پاک ہے وَتَعٰلٰى : اور برتر عَمَّا يُشْرِكُوْنَ : اس سے جو وہ شریک کرتے ہیں
اور (اے پیغمبر اسلام ! ) آپ ﷺ کا رب جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور پسند کرتا ہے ، ان کے اختیار میں کسی کو پسند کرنا نہیں ، اللہ پاک (بےنیاز) ہے اور ان کے شرک سے بہت بالاتر ہے
ان کو بتایا جا رہا ہے کہ ذرا غور کرو کہ تم کو شریک ٹھہرانے کی ضرورت کیا ہے ؟ : 68۔ اللہ رب ذوالجلال والاکرام نے شرک کے رد کی کیا دلیل بیان فرما دی کہ اگر ذرا بھر بھی یہ لوگ عقل وفکر سے کام لیں تو ان پر ساری حقیقت واضح ہوجائے فرمایا کہ جب ان کو بھی یہ معلوم ہے کہ اللہ رب العزت ان کے سارے رازوں اور بھیدوں سے واقف ہے اور اس سے ان کی کوئی بات بھی پوشیدہ نہیں پھر آخر ان کو کسی سے سفارش کرانے کی ضرورت کیا ہے ؟ اور جب اس نے ان کو بن مانگے بہت کچھ عطا کردیا ہے تو دوسروں کے واسطوں اور وسیلوں کی آخر ضرورت کیا ؟ اگر ان کو طلب ہے تو کیا وہ ان کے مانگے سے نہیں دے گا جب کہ بن مانگے اس نے ان کو بہت کچھ عطا کیا ہے اور یہ بات ان کے پاس اس بات کی پختہ دلیل ہے کہ وہ اتنا سخی ہے کہ اس کی سخاوت کا کوئی اندازہ نہیں کرسکتا ۔ پھر اس پر تعجب یہ ہے کہ اس طرح واسطے اور وسیلے تلاش کرنے والے بھی جب اس کو اعظم معبود تسلیم کرتے ہیں پھر ان شریکوں کے لئے آخر ان کے پاس جواز کیا ہے ؟ اگر کوئی دلیل ہے تو چاہئے کہ وہ پھر جن جن کو انہوں نے اللہ رب ذوالجلال والاکرام کا شریک ٹھہرایا ہے وہ سب کے سب اس کی مخلوق ہیں اور ان کے پاس کوئی اختیار بھی نہیں ہے جب وہ اپنے نفع ونقصان کے مالک نہیں تو آخر دوسروں کو وہ کیا نفع دیں گے ذرا یہ لوگ غور کر کے تو دیکھیں کہ جن کو انہوں نے اپنے حاجت روا اور مشکل کشا بنایا ہے وہ کن کن حاجتوں اور مشکلوں میں پھنسے رہے ہیں پھر کیا خود مصیبتوں میں پھنسنے والا بھی بھلا دوسروں کی مصیبتیں دور کرسکتا ہے کتنی واضح اور صاف بات ہے جس کو یہ لوگ نہیں سمجھ رہے حالانکہ ان کو چاہئے تو یہ تھا کہ یہ لوگ اپنی آنکھوں پر بندھی ہوئی پٹی کو اتار دیتے اور شرک سے توبہ کرتے ہوئے عقل وفکر کے ساتھ سمجھ کر سوچ کر سچے دل سے اعلان کردیتے کہ سبحان اللہ و تعلی عما یشرکون “۔
Top