Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 6
وَ نُمَكِّنَ لَهُمْ فِی الْاَرْضِ وَ نُرِیَ فِرْعَوْنَ وَ هَامٰنَ وَ جُنُوْدَهُمَا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَحْذَرُوْنَ
وَنُمَكِّنَ : اور ہم قدرت (حکومت) دیں لَهُمْ : انہیں فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں وَنُرِيَ : اور ہم دکھا دیں فِرْعَوْنَ : فرعون وَهَامٰنَ : اور ہامان وَجُنُوْدَهُمَا : اور ان کے لشکر مِنْهُمْ : ان اسے مَّا : جس چیز كَانُوْا يَحْذَرُوْنَ : وہ ڈرتے تھے
اور ان کو قوت بخشیں اور فرعون اور ہامان اور ان دونوں کے لشکروں کو وہ (بات) دکھا دیں جس کا ان کو ڈر لگا ہوا تھا
بنی اسرائیل کے تسلط کی بنیاد اللہ نے رکھ دی اور فرعون وہامان کی سکیموں کو فیل کردیا : 6۔ فرعون کے ظالمانہ عزائم تو یہ تھے کہ بنی اسرائیل کو مختلف طریقوں سے بےبس اور کمزور کردیا جائے تاکہ وہ اپنی قومی انفرادیت کو قائم نہ رکھ سکیں لیکن اللہ رب ذوالجلال والاکرام کی مرضی یہ نہ تھی بلاشبہ وہ یعقوب کے گھرانے کو برقرار اور آباد رکھنا چاہتا تھا جیسا کہ گزشتہ آیت میں خود اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ ہم نے چاہا کہ جس قوم کو عرصہ سے ظلم وستم کی چکی میں پیسا جا رہا ہے ان پر ہم اپنا فضل و کرم فرمائیں اور ان سرکشوں اور ظالموں کا تخت وتاج ان سے چھین کر بنی اسرائیل کو بخش دیں تاکہ فرعون اور اس کے بدمست مشیروں اور ان کے لشکریوں کو پتہ چل جائے کہ حقیقی بادشاہ ہم ہیں اور جس کو چاہتے ہیں تخت سلطانی پر بٹھا دیتے ہیں اور جس کو چاہتے ہیں تخت سے اٹھا کر خاک مذلت پر لوٹنے کے لئے چھوڑ دیتے ہیں ، تمہاری ساری کی ساری احتیاطی تدبیریں ‘ سیاسی حربے اور منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا یہ ارادہ عملی صورت میں کس طرح رونما ہوا اب اس کا تذکرہ کیا گیا ہے :
Top