Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 7
وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اُمِّ مُوْسٰۤى اَنْ اَرْضِعِیْهِ١ۚ فَاِذَا خِفْتِ عَلَیْهِ فَاَلْقِیْهِ فِی الْیَمِّ وَ لَا تَخَافِیْ وَ لَا تَحْزَنِیْ١ۚ اِنَّا رَآدُّوْهُ اِلَیْكِ وَ جَاعِلُوْهُ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ
وَاَوْحَيْنَآ : اور ہم نے الہام کیا اِلٰٓى : طرف۔ کو اُمِّ مُوْسٰٓى : موسیٰ کو اَنْ اَرْضِعِيْهِ : کہ تو دودھ پلاتی رہ اسے فَاِذَا : پھر جب خِفْتِ عَلَيْهِ : تو اس پر ڈرے فَاَلْقِيْهِ : تو ڈالدے اسے فِي الْيَمِّ : دریا میں وَ : اور لَا تَخَافِيْ : نہ ڈر وَلَا تَحْزَنِيْ : اور نہ غم کھا اِنَّا : بیشک ہم رَآدُّوْهُ : اسے لوٹا دیں گے اِلَيْكِ : تیری طرف وَجَاعِلُوْهُ : اور اسے بنادیں گے مِنَ : سے الْمُرْسَلِيْنَ : رسولوں (جمع)
اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کی ماں کو حکم بھیجا کہ اس بچہ (موسیٰ ) کو دودھ پلاتی رہو پھر جب تجھ کو اس کے متعلق کچھ اندیشہ پیدا ہوا تو اسے دریا میں ڈال دینا اور نہ تو خوف کھانا اور نہ غمگین ہونا ، ہم اس کو تمہارے پاس (زندہ) پہنچا دیں گے اور اس کو پیغمبروں میں سے بنا دیں گے
ہم نے موسیٰ کی ماں کے دل میں ایک بات ڈالی اور حالات اس کے موافق کردیئے : 7۔ موسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش پر اللہ تعالیٰ نے ان کی والدہ محترمہ کے دل میں ایک بات ڈال دی کہ اپنے لخت جگر کو دودھ پلاتی رہ جب تم کو راز فاش ہونے کا اندیشہ ہو تو اسے صندوق میں ڈال کر دریائے نیل میں اس رخ پر جس رخ پر سے نہر نکل کر محل فرعون کو جاتی ہے ڈال دے اور کسی طرح کا ڈر اور خوف و خطرہ اپنے دل میں مت ڈال ، ہمارا وعدہ ہے کہ ہم تیرے بچے کو تیری گود میں لا ڈالیں گے اور پھر اپنے وقت پر اس کو رسول بھی بنائیں گے اور قوم بنی اسرائیل کا راہنمابھی یہ بات موسیٰ (علیہ السلام) کی ماں ہی کے دل میں کیوں ڈالی گئی اس کا ذکر ہم نے پیچھے کردیا ہے کہ ان کی قریبی رشتہ دار فرعون کی بیوی تھی اور اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو اس میں مشورہ کرنے کی توفیق بہم پہنچائی اور اس طرح اللہ نے اپنی خفیہ تدبیر کو پورا کر دکھایا اور ویسے بھیم معلوم ہوتا ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ ماجدہ ان مخصوص عورتوں میں سے ایک تھیں جن کو اللہ تعالیٰ نے ان کے اپنے زمانہ میں کامل عورتیں بنایا گھا اور وہ اپنے خاوندوں پر مجموعی طور پر فوقیت رکھتی تھیں جس طرح موسیٰ کی ماں اور آسیہ فرعون کی بیوی اور مریم عمران کی بیٹی اور فاطمہ محمد رسول اللہ ﷺ کی چھوٹی اور آخری بیٹی جو آپ ﷺ کی وفات کے بعد اس دنیا سے اٹھائی گئیں ، بلاشبہ ان ساری عورتوں کے باپ بھی تھے اور مائیں بھی اور خاوند بھی اور اولادیں بھی لیکن کوئی کسی نام وکنیت سے مشہور ہوئی اور کوئی کسی نام وکنیت سے اور جس طرح انکی شہرت ہوئی اسی طرح قرآن کریم نے ان کا ذکر کردیا اور یہی طریقہ قرآن کریم اختیار کرتا ہے اور اسی طریقہ کی ہم کو ہدایت کرتا ہے ۔
Top