Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 84
مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ خَیْرٌ مِّنْهَا١ۚ وَ مَنْ جَآءَ بِالسَّیِّئَةِ فَلَا یُجْزَى الَّذِیْنَ عَمِلُوا السَّیِّاٰتِ اِلَّا مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
مَنْ جَآءَ : جو آیا بِالْحَسَنَةِ : نیکی کے ساتھ فَلَهٗ : تو اس کے لیے خَيْرٌ مِّنْهَا : اس سے بہتر وَمَنْ : اور جو جَآءَ : آیا بِالسَّيِّئَةِ : برائی کے ساتھ فَلَا يُجْزَى : تو بدلہ نہ ملے گا الَّذِيْنَ : ان لوگوں کو جنہوں نے عَمِلُوا السَّيِّاٰتِ : انہوں نے برے کام کیے اِلَّا : مگر۔ سوا مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
جو نیکی [ لے کر آئے گا تو اس کو اس سے بہتر اجر ملے گا (کیونکہ نیکی کا بدلہ دس گنا ہے) اور جو برائی لے کر آئے گا تو بدکرداروں کو اتنی ہی سزا ملے گی جتنا انہوں نے کام کیا
قانون الہی میں نیکی کا بدلہ دس گنا ہے اور برائی کا بدلہ اتنا ہی جتنی اس نے برائی کی : 84۔ نیکی اور بدی کے بدلہ کا اصول جو عند اللہ مقرر کیا جا چکا ہے جس کے مطابق انسان کو آخرت میں بدلہ ملے گا اور اس دنیا میں بھی بلاشبہ نیکی وبدی کا بدلہ اس اصول کے تحت ملتا ہے لیکن یہ اصول اللہ تعالیٰ کے ہے اس آیت میں صرف یہ بتایا گیا ہے کہ نیکوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا معاملہ فضل کا ہوگا اور بدوں کے ساتھ بلاشبہ عدل ہوگا اور ظاہر ہے کہ عدل برابر بربر ہی کو کہا جاسکتا ہے برابر سے زیادہ ہوگا تو وہ احسان کہلائے گا ، برابر سے زیادہ دینا بھی جب عدل نہیں تو کم دینا تو بہرحال عدل نہیں ہوسکتا ۔ زیر نظر آیت میں اس اصول خداوندی کی وضاحت کی جا رہی ہے کہ برائی کے بدلہ میں عدل ہوگا اور نیکی کے بدلے میں احسان اور پھر احسان کی وضاحت یہ ہے کہ وہ کم از کم دس گنا دیا جائے گا اور زیادہ کے متعلق کوئی قید نہیں اور برائی کے بدلہ میں عدل سے تجاوز ممکن نہیں ہے اور عدل برابر ہی کا نام ہے ، اس کی وضاحت ہم نے سورة الانعام کی آیت 160 میں کردی ہے اس لئے بار بار اس کی وضاحت کی ضرورت نہیں اگر وضاحت دیکھنا مطلوب ہو تو محولہ بالا آیت کی تفسیر ملاحظہ کریں ۔
Top