Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 87
وَ لَا یَصُدُّنَّكَ عَنْ اٰیٰتِ اللّٰهِ بَعْدَ اِذْ اُنْزِلَتْ اِلَیْكَ وَ ادْعُ اِلٰى رَبِّكَ وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۚ
وَلَا يَصُدُّنَّكَ : اور وہ تمہیں ہرگز نہ روکیں عَنْ : سے اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کے احکام بَعْدَ : بعد اِذْ : جبکہ اُنْزِلَتْ : نازل کیے گئے اِلَيْكَ : تمہاری طرف وَادْعُ : اور آپ بلائیں اِلٰى رَبِّكَ : اپنے رب کی طرف وَ : اور لَا تَكُوْنَنَّ : تم ہرگز نہ ہونا مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : جمع مشرک
اور کہیں (کفار) تم کو اللہ کی آیات سے روک نہ دیں (رسول کے ذریعہ قوم مخاطب ہے) جب کہ یہ تم پر نازل ہوچکی ہیں اور تم اپنے رب کی طرف لوگوں کو دعوت دیتے رہو اور مشرکوں کا ساتھ نہ دو
اللہ کی آیات سے آپ ﷺ کو کوئی روک نہ دے آپ ﷺ دعوت کو جاری رکھیں : 87۔ زیر نظر آیت بھی گزشتہ آیت کی طرح پہلی آیت کی مزید وضاحت کے لئے ارشاد فرمائی گئی ہے کہ آپ کے مخالفین اے پیغمبر اسلام ! ﷺ خواہ کتنا ہی زور لگا دیکھیں لیکن یہ لوگ آپ ﷺ کو اللہ تعالیٰ کی آیات سے روکنے نہ پائیں جن باتوں سے یہ لوگ چڑتے ہیں وہ آپ ﷺ احسن طریقہ کے ساتھ ان کے کانوں تک پہنچاتے رہیں آپ ﷺ سے یہ خوش نہیں ہوں گے اور ظاہر ہے کہ وہ خوش نہیں ہوں گے تو آپ ﷺ سے دست تعاون نہیں بڑھائیں گے تو آپ ﷺ کو ان کے دست تعاون کی آخر ضرورت بھی کیا ہے کیونکہ آپ ﷺ کا یہ نجی اور تجارتی کام تو ہے نہیں کہ آپ ﷺ کا نقصان ہوگا ۔ آپ ﷺ کی ذمہ داری فقط ابلاغ کی ہے اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینا ہے آپ ﷺ کو اپنا کام کرتے جانا چاہئے بلاشبہ آپ ﷺ کی ذمہ داری ان لوگوں کو راہ راست پر لگا دینا نہیں ہے کیونکہ لگا دینے کے معنی یہ ہوئے کہ کسی کو مجبور کر دیاجائے کہ وہ ضرور اور ضرور ایک کام کرے نہیں اور ہرگز نہیں آپ ﷺ کی ذمہ داری حق پہنچانے تک محدود ہے اور وہ ہر حال میں آپ ﷺ کو پہنچانا ہوگا ۔ جس طرح اوپر ذکر کیا گیا کہ یہ خطاب بلاریب نبی اعظم وآخر ﷺ سے ہے لیکن دراصل یہ آپ ﷺ کی امت کے لوگوں کو سنایا جا رہا ہے کیونکہ یہ ذمہ داری جو آپ ﷺ کو بتائی جا رہی ہے اور آپ ﷺ کے ذمہ لگائی جا رہی ہے وہ ہر اس شخص کے ذمہ عائد ہوتی ہے جو قرآن کریم کی تعلیم دیتا ہے اور اس ذمہ داری کو اپنے سرلینے کے لئے قبول کرتا ہے اور یہ تاکید بار بار اس لئے کہ جا رہی ہے کہ قرآن کریم کو بیان کرنے کی ذمہ داری قبول کرنا بلاشبہ لوہے کے چنے چبانے کے مترادف ہے ۔ آپ ذرا غور کریں تو بات ابھی طرح سمجھ میں آسکتی ہے ۔ آپ کو معلوم ہے کہ نبی اعظم وآخر ﷺ سے اس دنیا نے کوئی شخص اچھے اخلاق کا نہیں دیکھا ، آپ ﷺ سے زیادہ سچا اس دنیا میں پیدا نہیں ہوا پھر جو حکمت وموعظت آپ ﷺ کو سکھائی گئی وہ اس دھرتی کے منہ پر کسی اور کو نہیں ودیعت کی گئی پھر صرف یہ باتیں کہنے ہی تک محدود نہیں بلکہ آپ ﷺ ہی وہ انسان ہیں کہ اس دعوی سے قبل مکہ کے لوگ آپ ﷺ کو ” الامین “ اور ” الصادق “ کے ناموں سے موسوم کیا کرتے تھے لیکن جب آپ ﷺ پر یہ پیغام نازل ہوا اور آپ ﷺ بطور نبوت و رسالت کھڑے ہوئے تو پھر کیا ہوا انہوں نے آپ ﷺ کو مجنون کہا ، ساحر کے لقب سے ملقب کیا ‘ سحر زدہ بیان کیا ‘ شاعر ہونے کا الزام دیا اور آپ ﷺ کو جھوٹا اور مفتری بھی کہا گیا اور پھر صرف کہا ہی نہیں کیا بلکہ آپ ﷺ کو مجبور کیا گیا کہ آپ ﷺ اس کے بیان سے باز آجائیں ۔ اس کلام کو لوگوں کے سامنے مت پیش کریں ‘ ہمارے بزرگوں اور دوستوں کی توہین کے آپ ﷺ مرتکب ہو رہے ہیں اس ارتکاب سے باز آجائیں پھر جب آپ ﷺ ان باتوں سے باز نہ آئے تو آپ ﷺ سے مقابلہ کیا گیا ۔ مکہ سے نکال کر شعب ابی طالب میں بند کردیا گیا۔ آپ ﷺ کے مقابلہ میں کھڑے ہو کر عام قریش کی مجلسوں میں ” رجل مجنون “ کے نعرے بلند کئے گئے ، طرح طرح سے آپ ﷺ کو ستایا گیا ۔ آپ ﷺ کے راستہ میں کانٹے بچھائے گئے ‘ آپ ﷺ پر کوڑا کرکٹ پھینکا گیا ۔ آپ ﷺ کے دروازہ پر پلیدی اور ناپاکی کے ڈھیر پھینکے گئے آپ ﷺ کو بیت اللہ سے دھکے دے کر نکالا گیا لیکن آپ ﷺ نے قرآن کریم کا درس دینے میں ‘ اس پیغام کو ان تک پہنچانے میں ایک دن بھی سستی نہ دکھائی لیکن اس کے باوجود آپ ﷺ کو مخاطب کرکے پھر اس طرح ہدایت کی گئی جس کا ذکر آپ پڑھ چکے تو اس کا مطلب کیا نکلا ؟ یہی کہ دراصل یہ آپ ﷺ کی امت کے سارے لوگوں کو کہا جا رہا ہے کہ تم پر کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور تم نے اس کو کس طرح پورا کرنا ہے ۔ ایمانداری سے کہئے کہ اس پیغام کو بغیر مداہنت کے آج کا ملا لوگوں تک پہنچا رہا ہے ؟ کیا قرآن کریم کے پیغام پہنچانے پر بھی بھلا تنخواہ مل سکتی ہے اور اس کو بھی کسی طرح کا کاروبار بنایا جاسکتا ہے ؟ جس چیز کو کوئی شخص مفت حاصل کرنے کے لئے تیار نہ ہو کیا اس کو کوئی پیسے دے کر خرید سکتا ہے ؟ کیا آج ملاں کی اذان وہی ہے جو بلال ؓ نے دی تھی ؟ کیا ملاں کا سجدہ وہی ہے رسول اور رسول کے سچے پیروکاروں نے ادا کیا تھا ؟ کیا آج اماموں کی قراءت وہی ہے جو نبی اعظم وآخر ﷺ سے کی تھی ؟ کیا قرآن کریم کی دعوت یہی ہے جو آج ملاں ہم کو دے رہا ہے ؟ کیا قرآن کریم مردوں پر پڑھنے کے لے آیا تھا ؟ کیا اس میں مردوں کو زندہ کرنے کا کوئی نسخہ تحریر ہے ؟ کیا قرآن کریم ہماری قسموں اور اس پر ہاتھ پھیر کر برکتیں حاصل کرنے کیلئے زندہ کرنے کا کوئی نسخہ تحریر ہے ؟ کیا قرآن کریم ہماری قسموں اور اس پر ہاتھ پھیر کر برکتیں حاصل کرنے کے لئے آیا تھا ؟ کیا اس قرآن کریم کو کبھی رسول اور اصحاب رسول نے بھی ان کاموں کے لئے استعمال کیا تھا جس پر آج ہم کر رہے ہیں ؟ کیا جس کام سے قرآن کریم نے ہم کو روکا تھا آج اس کام کو ہم نہیں کر رہے ؟
Top