Urwatul-Wusqaa - Al-Ankaboot : 31
وَ لَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰى١ۙ قَالُوْۤا اِنَّا مُهْلِكُوْۤا اَهْلِ هٰذِهِ الْقَرْیَةِ١ۚ اِنَّ اَهْلَهَا كَانُوْا ظٰلِمِیْنَۚۖ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَتْ : آئے رُسُلُنَآ : ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم بِالْبُشْرٰى : خوشخبری لے کر قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا : بیشک ہم مُهْلِكُوْٓا : ہلاک کرنے والے اَهْلِ : لوگ هٰذِهِ الْقَرْيَةِ : اس بستی اِنَّ : بیشک اَهْلَهَا : اس کے لوگ كَانُوْا ظٰلِمِيْنَ : ظالم (بڑے شریر) ہیں
اور جب ہمارے بھیجے ہوئے ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس خوشخبری لے کر آئے (تو) انہوں نے کہا کہ ہمیں تو اس بستی کے رہنے والوں کو غارت کرنا ہے بلاشبہ اس میں بسنے والے (لوط کے لوگوں کے سوا) بڑے ہی بدکار لوگ ہیں
لوط (علیہ السلام) نے ایک مدت تک قوم کو سمجھایا لیکن انجام کار اللہ سے ملتجی ہوئے : 31۔ لوط (علیہ السلام) ایک مدت تک قوم کے لوگوں کو سمجھاتے رہے لیکن قوم سے ایمان لانے والوں کی تعداد چند گنتی کے لوگ تھے باقی پوری کی پوری قوم ایک ہی ڈگر پر جا رہی تھی انہوں نے لوط (علیہ السلام) کی ایک نہ سنی بلکہ اکثر اوقات وہ لوط (علیہ السلام) کو دھمکیاں ہی دیتے رہے کہ ان لوگوں کو اپنی بستی سے نکال دینا چاہئے کہ یہ لوگ بڑے پاکباز بنے بیٹھے ہیں اور بالآخر انہوں نے کھلے الفاظ میں عذاب کا مطالبہ بھی شروع کردیا تو لوط (علیہ السلام) نے اللہ رب ذوالجلال والاکرام سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ اے میرے رب ! ان مفسدوں کے مقابلہ میں میری مدد فرما کہ میں ان کی اصلاح سے مایوس ہوچکا ہوں اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا کو قبولیت بخشی اور قوم کی ہلاکت کا وقت جو مشیت ایزدی میں طے تھا بلاشبہ وہ بھی آگیا تو اللہ تعالیٰ نے قوم لوط کی ہلاکت کا اعلان فرما دیا کہ اب اس قوم کے دن گنے جا چکے ہیں ہدایت ان کے مقدر میں نہیں بلکہ ہلاکت ان کا مقدر بن چکی ہے : اللہ تعالیٰ نے ابراہیم (علیہ السلام) کو بیٹے کی خوشخبری اور قوم لوط کی ہلاکت
Top