Urwatul-Wusqaa - Al-Ankaboot : 37
فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَ٘
فَكَذَّبُوْهُ : پھر انہوں نے جھٹلایا اس کو فَاَخَذَتْهُمُ : تو آپ پکڑا انہیں الرَّجْفَةُ : زلزلہ فَاَصْبَحُوْا : پس وہ صبح کو ہوگئے فِيْ دَارِهِمْ : اپنے گھر میں جٰثِمِيْنَ : اوندھے پڑے ہوئے
پھر اس کی قوم نے اس کو جھٹلایا تو ان کو ایک زلزلے نے آپکڑا ، پس صبح کے وقت وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے
شعیب (علیہ السلام) کی قوم نے آپ کی ایک نہ مانی جس کے نتیجہ میں ان کو بھی ہلاک کردیا گیا : 37۔ شعیب (علیہ السلام) کی دعوت کو اکثریت نے ماننے سے انکار کردیا اور خصوصا قوم کے وڈیروں نے آپ کی مخالفت میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی ۔ شعیب (علیہ السلام) کی دعوت کا تفصیلی ذکر عروۃ الوثقی جلد سوم سورة الاعراف کی آیات 85 تا 92 جلد چہارم سورة ہود کی آیات 84 تا 95 اور اسی سورة ہود میں شعیب (علیہ السلام) کی مختصر سرگزشت کے عنوان سے آپ کا تفصیلی ذکر بھی آیا ہے نبی اعظم وآخر محمد رسول اللہ ﷺ کے مخالفین پوری مکی زندگی میں طرح طرح سے تنگ کرتے رہے اور ظاہر ہے کہ جب نہ چھیڑنے والے کو کوئی اس قدر تنگ کرے تو اس کا تنگی محسوس کرنا ایک فطری عمل ہے ۔ اس لئے بار بار آپ کو سابق انبیاء کرام کی داستانیں اشارات ہی اشارات میں بتائی گئی تھی اور اس کی اصل حقیقت یہ ہے کہ بلاشبہ مخاطب تو آپ ہی کو کیا گیا لیکن دراص آپ کے ذریعہ سے آپ کی امت کے ان افراد کو بتانا مقصود ہے جو دین اسلام کی دعوت کے لئے اپنے آپ کو خاص کرتے ہیں گویا ہر طالب علم جو دین اسلام کا طالب علم ہے اس کو یہ بات بار بار دہرائی جا رہی ہے کہ یہ راستہ اختیار کرنا لوہے کے چنے چبانے کے مترادف ہے اور یہ منزل نہایت ہی مشکل اور نہایت حد تک صبر آزما ہے لیکن افسوس کہ جب سے دین اسلام کو ایک پیشہ کے طور پر اپنا لیا گیا اس وقت سے لے کر اس کی اس افادیت کو بالکل ملیامیٹ کردیا گیا اور ہوتے ہوتے آج یہ پیشہ دینا کے سارے پیشوں سے آسان تر ہوگیا اور چند رسوم کا نام اسلام رکھ دیا گیا اور ان رسوم کی ادائیگی کے لئے جو وقت مقرر کئے گئے آج وہی دین کے گویا ٹھیکیدار ہیں اور ان کا کام صرف ان رسومات کو ادا کرانا ہے یہی وجہ ہے کہ اسلامی درسگاہیں اس وقت اس اسلام کے سوا کچھ اور ہی پڑھا رہی ہیں اور ان درس گاہوں کے مہتمم حضرات چندوں پر گزر بسر کر رہے ہیں اور اپنے مدرسوں میں اپنے فکر کی رسومات کو ادا کرنے کے لئے لوگ تیار کر رہے ہیں اور ایک خاص وضع قطع بنا کر کہ جو جس فرقہ نے اپنے لئے اپنا لی ہے اس کے لئے تیار کرکے مساجد میں منتقل کرتے چلے جا رہے ہیں اور یہ لوگ وہی ہیں جن کو ملک کے اندر کوئی دوسری جاب ” Job “ ملنے کی امید نہیں ہوتی تو وہ یہ آسان ترین راستہ استعمال کرکے روزگار مہیا کرتے ہیں اور پھر اس پر قانع ہو کر بیٹھ جاتے ہیں اور اب یہ پیشہ دوسرے پیشوں سے زیادہ سہل وآسان نظر آتا ہے اور غریب لوگ جو اپنی اولاد کے اخراجات برداشت کرنے سے عاری ہیں اور اس پیشہ کی طرف منتقل ہوجاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ روز بروز فرقہ بندی جنم لے رہی ہے اور آئے دنوں ان فرقہ بندیوں کو مضبوط تر کیا جا رہا ہے جس کا نتیجہ نہایت ہی خطرناک حد تک خراب نکل رہا ہے اور ابھی مزید خطرناک نکلے گا آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ؟ ظاہر ہے کہ یہ پیشہ اپنانے والے تو اس کو کبھی چھوڑنے کے لئے تیار نہیں لیکن ہماری حکومت بھی اس معاملہ میں مخلص نہیں کہ فرقہ بندی کم ہو اور ملک میں امن وامان ہو بلکہ ہر اسلامی ملک اور خصوصا برصغیر کے ممالک میں روز افزوں ترقی ہو رہی ہے اور غیر مسلم معاون ملک چاہتے ہیں کہ ہماری حالت مزید خراب ہو لہذا وہ اس بگاڑ کیلئے دن رات سکیمیں تیار کر رہے ہیں اور اس طرح کی ہر وہ رقوم حاصل کر رہے ہیں اور ذرا خیال نہیں کرتے کہ اس کا انجام کیا ہوگا ؟ بات شعیب (علیہ السلام) اور آپ کی قوم کی تھی اور ہم چلتے چلتے بہت دور نکل گئے ، نہیں نہیں ہم دور نہیں گئے بلکہ ہم اسی جگہ کھڑے ہیں جہاں کھڑا رہنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے ان قصص کو قرآن کریم میں بیان فرمایا چونکہ ہمارے علماء نے اس بات کو اجاگر ہی نہ کیا اور نہ ہی تقابل کرکے اپنی قوم کو یہ بتایا کہ آج ہماری قوم بھی انہی خطوط پر چل رہی ہے جن خطوط پر چل کر سارے سابق انبیاء کرام کی امتیں تباہ وبرباد ہوئیں اور ہم بھی انہیں اعمال کو اپنا کر تباہ وبرباد ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ ہماری قوم باوجود ان دینی درسگاہوں کے دن بدن اسلام میں کمزور سے کمزور تر ہوتی چلی جا رہی ہے لیکن ہم ایسی غفلت میں پڑے ہیں کہ ہمارا بھول کر بھی کبھی اس طرف دھیان نہیں گیا اور جو شخص اس خطرہ کی بات کرتا ہے اس کے پیچھے ہم اس قدر الزامات لگا دیتے ہیں کہ وہ انہیں الزامات میں دب کر رہ جاتا ہے ۔
Top