Urwatul-Wusqaa - Al-Ankaboot : 41
مَثَلُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْلِیَآءَ كَمَثَلِ الْعَنْكَبُوْتِ١ۚۖ اِتَّخَذَتْ بَیْتًا١ؕ وَ اِنَّ اَوْهَنَ الْبُیُوْتِ لَبَیْتُ الْعَنْكَبُوْتِ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
مَثَلُ : مثال الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے اتَّخَذُوْا : بنائے مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اَوْلِيَآءَ : مددگار كَمَثَلِ : مانند الْعَنْكَبُوْتِ : مکڑی اِتَّخَذَتْ : اس نے بنایا بَيْتًا : ایک گھر وَاِنَّ : اور بیشک اَوْهَنَ : سب سے کمزور الْبُيُوْتِ : گھروں میں لَبَيْتُ : گھر ہے الْعَنْكَبُوْتِ : مکڑی کا لَوْ كَانُوْا : کاش ہوتے وہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے
جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسرے کارساز بنا رکھے ہیں ان کی مثال مکڑی کی سی ہے جس نے گھر بنایا اور بلاشبہ تمام گھروں میں سب سے کمزور مکڑی کا گھر ہوتا ہے ، کاش وہ (اس مثال پر غور کرتے اور اس کی حقیقت کو) سمجھتے
ان نافرمانوں کی مثال ایسی ہے جیسے مکڑی کا جالا ایک بےحقیقت لیکن دیکھنے میں حیرت زا : 41۔ اوپر اشارات ہی اشارات میں مختصر سا ذکر مختلف اقوام کا کیا گیا اور ان کی عملی خرابیوں کی طرف انگشت نمائی کی گئی کہ ان میں یہ یہ خرابی موجود تھی اور بعض جگہ پر ان کا تفصیلی ذکر کرکے وضاحت بھی کردی گئی جس کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی اخلاقی کمزوری کی کیا حالت تھی اور بعض جگہ پر ان کا تفصیلی ذکر کے وضاحت بھی کردی گئی جس کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی اخلاقی کمزوری کی کیا حالت تھی اور وہ کس قسم کی تھی اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ان کی ان بدکاریوں کا اصل باعث ان کے عقیدہ کی خرابی تھی اور پھر عقیدہ کی خرابی میں سرفہرست جس خرابی کا ذکر آتا ہے وہ یہ کہ ان کا توحید الہی پر ایمان نہیں تھا اور قیامت پر بالکل یقین نہیں تھا اور یہی دونوں عقیدے انسانی عمل کی اصل ہیں یہ کہ ان کا توحید الہی پر ایمان نہیں تھا اور قیامت پر بالکل یقین نہیں تھا اور یہی دونوں عقیدے انسانی عمل کی اصل ہیں یہ دونوں عقیدے موجود ہی نہ ہوں یا نہ ہونے کے برابر ہوں تو انسان انسانوں کی فہرست سے نکل کر حیوانوں کی صف میں کھڑا کیا جاتا اگرچہ وہ شکل و صورت کے اعتبار سے انسان نظر آتا ہے لیکن شکل و صورت کے علاوہ یا یوں کہئے کہ حیوان ناطق کے علاوہ اس میں اور عام حیوانوں بیل ‘ گھوڑے اور اونٹ اور اس کے درمیان کوئی فرق نہیں ہوتا ۔ چونکہ وہ حیوان ناطق ہے اس لئے بلاشبہ دوسرے حیوانوں اور ایسے انسانوں کے درمیان یہی حد فاصل رہ جاتی ہے اس لئے انسان حیوانی زندگی مزے سے گزارتے ہیں ۔ ایسے انسانوں کی نہ تو اس وقت کمی تھی اور نہ ہی آج کوئی کمی ہے بلکہ ایسے انسانوں کی فہرست میں دن دگنی اور رات چوگنی ترقی ہو رہی ہے اور قوم مسلم کے وہ و ڈیرے خواہ وہ مزہبی پیشوایان ہوں یا سیاسی لیڈر اور دوسرے عیش و عشرت سے زندگی بسر کرنے والے انسان جن کو رزق کی فراوانی حاصل ہے جس میں زیادہ تر آج کل کی زبان میں سائنس دان طبقہ بھی سرفہرست آتا ہے اور ان میں وہ بھی شامل ہیں جو غیر اللہ کی پرستش کرتے ہیں اور کراتے ہیں سب کو شامل کرکے ان کی مثال بیان کی جا رہی ہے اور یہ بیان کیا جا رہا ہے کہ ان کی مثال مکڑی کے گھر سے دی جاسکتی ہے کہ ایسے ہیں جیسے مکڑی کا گھر ہو کہ کسی مخلوق کے لئے وہ موت کا سامان ہے اور کسی کے لئے عیش گاہ اور حقیقت صرف اتنی ہے کہ ذرا ہوا کا جھونکا آیا تو وہ ہلنا شروع ہوگیا اور مکڑے نے اپنی حرکت کو تیز سے تیز تر کردیا ۔ اب غور کرو کہ اس کی کمزوری کو دیکھو تو معلوم ہو کہ اس سے زیادہ کوئی چیز کمزور دنیا میں موجود ہی نہیں لیکن جن کے لئے وہ موت کا سامان ہے ان کی اڑان کو وہ آن کی آن میں ختم کر کے رکھ دیتا ہے اور لوگوں نے اس پر کبھی غور ہی نہیں کیا کہ یہ اتنا ہو کر کیا سے کیا کر رہا ہے ۔ اب غور کرو کہ ان وڈیروں کی کارستانیاں کیا ہیں اور یہ اتنی عقل وفکر کے مالک جنہوں نے زمین کا چپہ چپہ چھان مارا ہے اور کتنی مخلوق ہے جس کے تعارف کا وہ باعث ہیں لیکن اس کے باوجود اس مخلوق کو وہ مخلوق تسلیم کرنے کو ماننے کے لئے تیار ہی نہیں اور دوسری طرف وہ مشرکین ہیں جو خالق تو مانتے ہیں لیکن اس خالق کو جو دراصل ان سب اشیاء کا خالق حقیقی ہے اس کو چھوڑ کر مخلوق ہی میں سے کسی کو خالق قرار دے بیٹھتے ہیں اور ادہام پرستی نے ان کا ایسا بیڑا غرق کیا ہے کہ نہ ان کو دین کا چھوڑا ہے نہ دنیا کا ۔ کسی نے اس کی نسبت جنوں کے ساتھ کی اور کسی نے فرشتوں کے ساتھ اور جو اس سے آگے بڑھے انہوں نے انسانوں ہی میں سے بعض انسانوں کو اس خدائی میں شریک ٹھہرا دیا اور ان کی شبیہہ کے لئے اور اپنے دل کو اطمینان دینے کے لئے کبھی بت تراشے اور کبھی قبریں بنائیں اور ان پر قبے بنا کھڑے کئے حالانکہ ان کی دراصل کوئی حقیقت نہیں مگر یہ کہ ایک وہم ہی وہم ہے ۔ جس کی مثال اس عنکبوت کے گھر ہی سے دی جاسکتی ہے جیسا کہ اس جگہ دی گئی ہے ۔
Top