Urwatul-Wusqaa - Al-Ankaboot : 58
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُبَوِّئَنَّهُمْ مِّنَ الْجَنَّةِ غُرَفًا تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ نِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَۗۖ
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اور جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک لَنُبَوِّئَنَّهُمْ : ہم ضرور انہیں جگہ دیں گے مِّنَ : سے۔ کے الْجَنَّةِ : جنت غُرَفًا : بالاخانے تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : اس کے نیچے سے الْاَنْهٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا ۭ : اس میں نِعْمَ اَجْرُ : (کیا ہی) اچھا اجر الْعٰمِلِيْنَ : کام کرنے والے
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے ان کو یقینا ہم بہشت کے بالاخانوں میں جگہ دیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے کیا ہی اچھا بدلہ ہے نیک عمل کرنے والوں کا
ایمان لانے والوں کو ہم بلاشبہ بالاخانوں میں جگہ دیں گے : 58۔ جو لوگ ایمان لانے کے بعد نیک عمل کئے بلاشبہ نیک عمل ہر حال میں نیک عمل ہی ہے لیکن آخرت کے لئے اس کا اجر اسی صورت مل سکتا ہے جب نیک عمل کرنے والے کا آخرت پر ایمان ہو اگر اس کا ایمان آخرت پر نہ ہو تو اس کی جزا اس کو اس دنیا میں مل جائے گی اور آخرت میں اس کے لئے کچھ نہیں ہوگا ۔ ایک آدمی غلہ کا مالک ہے اور زمین کا بھی وہ زمین کو اس قابل بناتا ہے کہ اس میں بیج آگ سکے اور پھر بیج بھی ڈال دیتا ہے تو ضرور اس کو اس کا پھل ملے گا لیکن جس نے زمین تیار نہیں کی یا زمین اس کے پاس نہیں تھی تو اس نے پتھر پر بیج ڈال دیا بیج تو دونوں نے ڈالا لیکن خسارہ میں کون ہوا اور فائدہ میں کون رہا ؟ یہی مثال اس شخص کی ہے جس نے کوئی نیک عمل تو کیا لیکن آخرت کے لئے تو اس نے کچھ تیاری ہی نہیں کی تھی لہذا اس کا وہ اچھا عمل (بیج) بار آور نہیں ہوگا اگرچہ اس کے اچھا ہونے سے کوئی انکار نہیں ہے اس لئے فرمایا جو لوگ ایمان لائے ‘ آخرت پر یقین کیا اور اس کے بعد اس نیت سے اچھا عمل کیا تو اس کو دنیا میں بھی اس کا حصہ ملے گا اور آخرت میں بھی اس کا عمل بار آور ہوگا اور ان کو ان کے اعمال کے عوض جنت کے بالاخانوں میں ٹھہرایا جائے گا اور ان باغات کے نیچے یعنی سامنے نہریں بھی جاری ہوں گی اور یہ علامت ہے ان باغوں کی خوبصورتی اور شادابی کی اور وہ بلاشبہ ان باغات میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور کبھی ان سے نکالے نہیں جائیں گے اور یہ جو ان کو اجر ملا ہے تو بلاشبہ یہ ان کا اپنے ہی اعمال کا نتیجہ ہے اور اللہ کا فضل ان پر یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اچھا عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائی ورنہ ان جیسے کتنے ہی تھے جو نیک عمل کے قریب بھی نہیں گئے تھے اور آج وہ ان کی آنکھوں کے سامنے دوزخ میں جل بھن رہے ہیں ۔
Top