Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 114
یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ
يُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ پر وَ : اور الْيَوْمِ الْاٰخِرِ : دن۔ آخرت وَيَاْمُرُوْنَ : اور حکم کرتے ہیں بِالْمَعْرُوْفِ : اچھی بات کا وَيَنْهَوْنَ : اور منع کرتے ہیں عَنِ : سے الْمُنْكَرِ : برے کام وَ : اور يُسَارِعُوْنَ : وہ دوڑتے ہیں فِي : میں الْخَيْرٰتِ : نیک کام وَ : اور اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ مِنَ : سے الصّٰلِحِيْنَ : نیکو کار (جمع)
وہ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں ، نیکی کا حکم دیتے ہیں ، برائی سے روکتے ہیں ، بھلائی کے تمام کاموں میں تیزگام ہیں اور بلاشبہ ان لوگوں میں سے ہیں جو نیک کردار ہیں
ان اہل کتاب کے نیک لوگوں کے مزید اوصاف بیان کئے جا رہے ہیں : 220 : اہل کتاب یعنی یہود کی جماعت سے جن لوگوں نے دعوت اسلام قبول کرلی ان کے دوسرے اوصاف سے قرآن کریم کی شہادت اس طرح قائم ہوئی فرمایا ” وہ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں یہ لوگ نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں اور بھلائی کے تمام کاموں میں تیز گام ہیں۔ اور بلاشبہ یہ ان لوگوں میں سے ہیں۔ جو نیک کردار ہیں۔ “ ان کے اوصاف و خصوصیات اس جگہ کسی جامعیت و اعجاز کے ساتھ ارشاد فرما دیئے گئے ہیں۔ اس آیت میں ان کے متعلق پہلی بات یہ بتائی کہ وہ ایمان میں کامل ہوں گے۔ اور جو کچھ بھی خرچ کریں گے مقصد صحیح کے ساتھ اور راہ حق میں کریں گے۔ دوسری بات یہ بتائی کہ وہ لوگ نہ صرف خود ہی ایجابی و سلبی ہر حیثیت سے اکالق اور پاکیزہ کرداری کے پتلے ہوں گے بلکہ دوسروں کو بھی اس رہا پر لائیں گے اور لگائیں گے اور نیکیوں کی طرف دلی شوق ورغبت کے ساتھ بڑھیں گے۔ ” یسارعون فی الخیرات “ کے جملہ نے کیا وضاحت فرما دی ؟ کہ وہ نیکیوں کی طرف بد دلی اور بد شوقی کے ساتھ گویا ہور اور تھک کر نہیں بلکہ بڑے شوق و اشتیاق ، چاؤ اور رغبت کے ساتھ لپکتے ہیں اس لئے لازم و ضروری ہے کہ یہ لوگ نیکو کار بھی ہیں اور نیکو کار لوگوں کے ساتھ بھی۔
Top