Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 118
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَةً مِّنْ دُوْنِكُمْ لَا یَاْلُوْنَكُمْ خَبَالًا١ؕ وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ١ۚ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآءُ مِنْ اَفْوَاهِهِمْ١ۖۚ وَ مَا تُخْفِیْ صُدُوْرُهُمْ اَكْبَرُ١ؕ قَدْ بَیَّنَّا لَكُمُ الْاٰیٰتِ اِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو ایمان لائے (ایمان والو)
لَا تَتَّخِذُوْا
: نہ بناؤ
بِطَانَةً
: دوست (رازدار)
مِّنْ
: سے
دُوْنِكُمْ
: سوائے۔ اپنے
لَا يَاْلُوْنَكُمْ
: وہ کمی نہیں کرتے
خَبَالًا
: خرابی
وَدُّوْا
: وہ چاہتے ہیں
مَا
: کہ
عَنِتُّمْ
: تم تکلیف پاؤ
قَدْ بَدَتِ
: البتہ ظاہر ہوچکی
الْبَغْضَآءُ
: دشمنی
مِنْ
: سے
اَفْوَاهِھِمْ
: ان کے منہ
وَمَا
: اور جو
تُخْفِيْ
: چھپا ہوا
صُدُوْرُھُمْ
: ان کے سینے
اَكْبَرُ
: بڑا
قَدْ بَيَّنَّا
: ہم نے کھول کر بیان کردیا
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْاٰيٰتِ
: آیات
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
تَعْقِلُوْنَ
: عقل رکھتے
اے مسلمانو ! ایسا نہ کرو کہ اپنے آدمیوں کے سوا کسی دوسرے کو اپنا ہم راز بناؤ ، ان لوگوں کا یہ حال ہے کہ تمہارے خلاف فتنہ انگیزی میں کمی کرنے والے نہیں ، جس بات سے تمہیں نقصان پہنچے وہی انہیں اچھی لگتی ہے ان کی دشمنی تو ان کی باتوں ہی سے ظاہر ہے لیکن جو کچھ ان کے دلوں میں چھپا ہے وہ اس سے بھی بڑھ کر ہے ، اگر تم سمجھ بوجھ رکھتے ہو تو ہم نے فہم و بصیرت کی نشانیاں تم پر واضح کردی ہیں
مسلمانوں کو ہدایت کہ اپنے لوگوں کے سوا غیروں کو ہم راز مت جاؤ : 224 : مسلمانو ! ایسا مت کرو کہ اپنے آدمیوں کے سوا کسی دوسرے کو اپنا ہم راز اور معتمد بناؤ “ بطائۃ بطن “ اصل میں إ پیٹ ہے لیکن ہرچیز میں اس کے ظاہر کے خلاف کو اس کا بطن کہہ دیتے ہیں اور بطور استعارہ بطانۃ کا استعمال اس شخص پر ہوتا ہے جس کو تم اپنے معاملہ کے باطن یعنی راز پر اطلاع دینے کے لئے خاص کرلیتے ہو۔ مسلمانوں کو اپنے دشمنوں کو راز دار دوست بنانے کی ممانعت کی ہے اور یہ امر ظاہر ہے کہ اپنے دشمن کو راز دار اور دوست بنانا اپنے ہیں پاؤں پر کلہاڑی چلانا ہے کیونکہ وہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانے میں کوئی کمی نہیں کرتے بلکہ وہ تو خوش ہیں کہ ان پر کوئی ہلاک کرنے والی مصیبت آئے پھر جب وہ تمہارے رازوں سے واقف ہوں گے تو تم کو معلوم ہی ہے کہ ” گھر کا بھیدی لٹکا ڈھائے “ کا محاورہ زبان زد خاص و عام ہے۔ یہ نصیحت جو اس آیت میں مسلمانوں کو کی جا رہی ہے قرآن کریم میں بار بار دہرائی گئی ہے لیکن قوم مسلم پر اس کا کیا اثر ہوا ؟ آج عالم اسلام کے جتنے بڑے بڑے لیڈر اور ممالک اسلامی کے سربراہ ہیں انہوں نے اس نصیحت سے کیا فائدہ حاصل کیا ؟ وہ کونسی اسلامی حکومت ہے جس کا کوئی راز غیروں سے پوشیدہ ہو ؟ وہ کونسی اسلامی حکومت ہے جو اپنا ملکی راز اپنوں تک محدود رکھان چاہتی ہے۔ بی بی سی اور دوسری عالمی سروسوں کے نہیں ؟ کیا اس میں کسی مکتب فکر کو کوئی اختلاف ہے ؟ ہرگز نہیں پھر ایسا کیوں ہے کہ آج ہمارا سب کچھ غیروں پر روشن ہے ؟ ان سوالوں کے جوابات آج ہر ایک عقل وفکر رکھنے والے کو معلوم ہیں۔ اس لئے اس ممانعت کی تاکید کو اپنی آنکھوں سے اچھی طرح دیکھو باقی تمہاری خوشی چاہو تو عذاب الٰہی کو دعوت دو اور چاہو تو اللہ سے اپنے کئے کی بخشش طلب کرو۔ ارشاد الٰہی دوسری جگہ اس طرح ہے کہ : یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَھُوْدَ وَ النَّصٰرٰٓی اَوْلِیَآئَ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ وَ مَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْھُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ (المائدہ 5:51) ” مسلمانو ! یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا رفیق و مدد گار نہ بناؤ وہ تمہاری مخالفت میں ایک دوسرے کے مددگار ہیں اور دیکھو اب تم میں سے جو کوئی انہیں رفیق و مددگار بنائے گا تو وہ ان ہی میں سے سمجھا جائے گا۔ اللہ اس گروہ پر کامیاب وسعادت کی راہ نہیں کھولتا جو ظلم کرنے والا گروہ ہو۔ “ ایک جگہ ارشاد الٰہی ہوا : یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ عَلَیْکُمْ سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا (النساء 4: 144) ” مسلمانو ! ایسا نہ کرو کہ مسلمانوں کے سوا کافروں کو اپنا رفیق و مددگار بناؤ کیا تم چاہتے ہو کہ خدا کا صریح الزام اپنے اوپر لے لو۔ “ گویا منافقوں کی چال ہے کہ وہ اپنی قوم کو چھوڑ کر دشمنوں کو اپنا مددگار بناتے ہیں اور قوم کی مصلحتوں پر اپنی منافقانہ غرضوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایک جگہ ارشاد الٰہی اس طرح ہے کہ : ٰٓیاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوْا عَدُوِّیْ وَعَدُوَّکُمْ اَوْلِیَآئَ تُلْقُوْنَ اِِلَیْہِمْ بِالْمَوَدَّۃِ (الممتحنۃ 60:1) ” اے ایمان والو ! میرے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ تم ان کو دوستی اور محبت کا پیغام بھیجتے ہو۔ “ ایک جگہ ارشاد الٰہی ہے : لَوْ خَرَجُوْا فِیْکُمْ مَّا زَادُوْکُمْ اِلَّا خَبَالًا وَّ لَاْاَوْضَعُوْا خِلٰلَکُمْ یَبْغُوْنَکُمُ الْفِتْنَۃَ وَ فِیْکُمْ سَمّٰعُوْنَ لَھُمْ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌم بِالظّٰلِمِیْنَ لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَۃَ مِنْ قَبْلُ وَ قَلَّبُوْا لَکَ الْاُمُوْرَ حَتّٰی جَآئَ الْحَقُّ وَ ظَھَرَ اَمْرُ اللّٰہِ وَ ھُمْ کٰرِھُوْن ” اور اگر یہ تم مسلمانوں میں مل کر میدان جنگ میں نکلتے تو تمہارے اندر کچھ زیادہ نہ کرتے مگر خرابی اور ضرور تمہارے درمیان فتنہ انگیزی کے گھوڑے دوڑاتے اور تم کو معلوم ہے کہ تم میں ایسے لوگ بھی کو جود ہیں جو ان کی باتوں پر کان دھرنے والے ہیں اور اللہ ظلم کرنے والوں کو اچھی طرح جانتا ہے۔ “ ایک جگہ اور ارشاد ہے کہ : وَدَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَوْ تَغْفُلُوْنَ عَنْ اَسْلِحَتِکُمْ وَ اَمْتِعَتِکُمْ فَیَمِیْلُوْنَ عَلَیْکُمْ مَّیْلَۃً وَّاحِدَۃً (النساء 4:102) ” اور یاد رکھو جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے ان کی دلی تمنا ہے کہ تم اپنے ہتھیار اور سامان جنگ سے ذرا بھی غفلت کرو تو یک بارگی وہ تم پر ٹوٹ پڑیں۔ “ مخالفین کی دشمنی باتوں سے بھی ظاہر ہے اور دلوں کی نہ بھیجنے والی آگ سے بھی : 225: قانون اسلامی کے منکروں اور باغیوں سے تعلقات ایک خاص حد سے آگے بڑھانے کی اجازت کسی مسلم کو یا اسلامی اسٹیٹ کو ہرگز نہیں ہے اس لئے کہ اس میں فرد اور ملت دونوں کے ضرر کا اندیشہ ہے ۔ اور اس صریح ، معقول ، مناسب اور نہایت ہی ضروری انتظام کا نام بعض عقل کے دشمنوں نے ” تنگ نظری “ قرار دیا ہے۔ تعجب ہے کہ امراض وبائی میں پرہیز و احتیاط کا نام تو فخر کے ساتھ ” اصول حفظان صحت “ رکھا جائے اور جو انتظام کفر و طغیان یعنی دنیا و آخرت دونوں کی بربادی سے بچنے کے لئے کیا جئاے اس کا نام ” تنگ نظری “ پڑجائے۔ آخر عقل دشمنی کی بھی کوئی حد ہونا چاہیے۔ فرمایا جا رہا ہے کہ ان کی دشمنی تو ان کی باتوں ہی سے واضح ہے لیکن جو کچھ ان کے دلوں کے اندر چھپا ہے وہ اس سے بھی بڑھ کر ہے “ گویا ان کے اندر ایک نہ بجھنے والی آگ موجود ہے اور وہ چاہتے ہیں اور ان کی دلی خواہش ہے کہ ہاتھ پڑے تو ان مسلمانوں کو ایک ہی پھونک سے جلا کر راکھ کردیا جائے۔ آج اگر دنیا کے حالات کا بغور مطالعہ کیا جائے تو یہ بات بالکل واضح ہے کہ ہر غیر مسلم قوم کی یہ دلی خواہش ہے کہ مسلمانوں کا وجود تو کیا نام و نشان بھی باقی نہ رہے لیکن افسوس کہ سارے اسلامی ممالک کا پورا انحصار انہی کی دوستی پر ہے حالانکہ یہ لوگ اگر دو ہتھڑ نہ مار سکیں تو دایاں دکھا کر بائیں سے تا بڑ توڑ دمارنا شروع کردیتے ہیں لیکن ان کے ہاتھ کی فکر ہوتی ہے کہ کہیں مارنے سے اس کو نقصان نہ پہنچنے اپنے وجود کی کبھی فکر نہیں ہوئی جس پر یہ برس رہی ہوتی ہیں۔ ہائے افسوس کہ مسلمانوں کو کیا کہا گیا تھا اور وہ کیا کر رہے ہیں۔ ارشاد الٰہی ہوتا ہے کہ : وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْٓا اَذًی کَثِیْرًا (ال عمران 3:186) ” اہل کتاب اور مشرکین سے تمہیں دکھ پہنچانے والی باتیں بہت کچھ سننا پڑیں۔ “ لیکن ابھی ان کے دل کی تمنا پوری نہیں ہوئی۔ وہ تو چاہتے ہیں کہ تمہیں حرف غلط کی طرح مٹا ہی دیا جائے۔ ایک جگہ ارشاد فرمایا کہ : یُخْفُوْنَ فِیْٓ اَنْفُسِھِمْ مَّا لَا یُبْدُوْنَ لَکَ (ال عمران 3:154) ” اصل بات یہ ہے کہ جو کچھ ان لوگوں کے دلوں میں ہے وہ تم پر ظاہر نہیں کرتے۔ “ پھر زیر نظر آیت کے الفاظ ” و دوا ما عنتم “ ان کی ذہینت کے ترجمان ہیں کہ ” جس بات سے تمہیں نقصان پہنچے وہی انہیں اچھی لگتی ہے۔ “ اس کے اندر گہری تعلیم اس بات کی دی گئی کہ کوئی غیر مسلم کسی حال میں مسلمانوں کا حقیقی دوست اور خیر خواہ ہو ہی نہیں سکتا اگرچہ اس آیت میں اصل اشارہ یہود مدینہ کی جانب ہے۔ یہ لوگ اپنا بغض اسلام مسلمانوں سے چھپا ہی نہیں سکتے اس لئے اکثر بےاختیار ہی ان کی زبانوں سے ظاہر ہوجاتا ہے۔ اس طرح ان کے دلوں کے اندر جو دشمنی کی آگ بھڑک رہی ہے اس کا کوئی شعلہ ظاہر ہو ہی جاتا ہے۔ قرآن کریم اس سے زیادہ وضاحت اور کیا کرے : 226: فرمایا ہم نے تو فہم و بصیرت کی نشانیاں تم پر واضح کردی ہیں “ اگر اب بھی تم نہ سمجھو تو تمہاری اپنی مرضی۔ اس ٹکڑے کا مفہوم دو طرح سمجھا جاسکتا ہے ایک یہ کہ ان کافروں کے بغض و عداوت کے آثار و علامات تم پر روشن ہوگئے ہیں جن سے تم فوراً انہیں پہچان سکتے ہو۔ دوسرا مطلب یہ ہوا کہ تمہارے لئے ان سے ترک موالات کی آیتیں کھول کر بیان کی جا چکی ہیں اور اس بات کو دوسری جگہ اس طرح بیان فرمایا گیا۔ فَتَرَی الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِھِمْ مَّرَضٌ یُّسَارِعُوْنَ فِیْھِمْ یَقُوْلُوْنَ نَخْشٰٓی اَنْ تُصِیْبَنَا دَآئِرَۃٌ فَعَسَی اللّٰہُ اَنْ یَّاْتِیَ بِالْفَتْحِ اَوْ اَمْرٍ مِّنْ عِنْدِہٖ فَیُصْبِحُوْا عَلٰی مَآ اَسَرُّوْا فِیْٓ اَنْفُسِھِمْ نٰدِمِیْنَ (المائدہ 5:52) ” اے پیغمبر اسلام تم دیکھو گے کہ جن کے دلوں میں نفاق کا روگ ہے وہ ان لوگوں کی طرف دوڑے جا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ہم ڈرتے ہیں کہ وہ ان لوگوں سے الگ رہ کر کسی مصیبت کے پھیر میں نہ آجائیں تو یاد رکھو کہ وہ وقت دور نہیں جب اللہ فتح دے گا یا اس کی طرف سے کوئی بات ظاہر ہوجائے گی اور اس وقت یہ لوگ اس بات پر شرمندہ ہوں گے جو انہوں نے اپنے دلوں میں چھپا رکھی ہے۔ “
Top