Urwatul-Wusqaa - Ar-Rahmaan : 51
فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ مَكْرِهِمْ١ۙ اَنَّا دَمَّرْنٰهُمْ وَ قَوْمَهُمْ اَجْمَعِیْنَ
فَانْظُرْ : پس دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام مَكْرِهِمْ : ان کا مکر اَنَّا : کہ ہم دَمَّرْنٰهُمْ : ہم نے تباہ کردیا انہیں وَقَوْمَهُمْ : اور ان کی قوم اَجْمَعِيْنَ : سب کو
پھر دیکھ لیجئے (اے پیغمبر اسلام ! ﷺ کہ ان کی سازش کا کیا نتیجہ نکلا ، ہم نے ان کو اور ان کی ساری قوم کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا
ہم نے صالح (علیہ السلام) کے ان نوسرداروں اور ان کی ساری قوم کو حرف غلط کی طرح مٹا دیا : 51۔ صالح (علیہ السلام) کی قوم کے سرداروں نے یہ فیصلہ کب کیا ؟ یہ ایک سوال ہے جس کا واضح ذکر قرآن کریم نے نہیں فرمایا لیکن جس بات کی وضاحت قرآئن خود کر رہے ہوں قرآن کریم نے کبھی بھی اس چیز کی وضاحت نہیں کی ‘ کیوں ؟ اس لئے کہ وہ ان لوگوں کے لئے ہی نازل کیا گیا ہے جو عقل وفکر اور سمجھ سوچ سے کام لیتے ہیں باقی کے لئے جیسا وہ نازل ہوا جیسا نہ ہوا بہرحال قرینہ اس بات کی وضاحت کر رہا ہے کہ قوم کے سرداروں نے جب وہ کام کرلیا جس سے صالح (علیہ السلام) نے ان کو منع کیا تھا یعنی اس اونٹنی کو قتل کرلیا اور اونٹنی کے قتل کے بعد صالح (علیہ السلام) نے قوم کے لوگوں کے سامنے تین دن کی مہلت کا اعلان کیا تو اس اعلان ہی نے ان سب کو جمع ہو کر اس کام کرنے پر مجبور کیا کہ اب ایک ہی راہ باقی رہ گئی کہ جس طرح اونٹنی کا معاملہ طے ہوا ہے اسی طرح صالح (علیہ السلام) کا کام بھی تمام کردیا جائے گا گویا ایک طرف صالح (علیہ السلام) کو قوم کو تین دن کی مہلت کا اعلان کیا اور دوسری طرف قوم کے سرداروں نے صالح (علیہ السلام) کو اس طرح قتل کردینے کی سازش کی ابتدا کی دوسری طرف اللہ تعالیٰ نے اس علاقہ سے ہجرت کر جانے کا حکم صادر کیا اور اس طرح گویا اتفاق دیکھئے کہ جس رات انہوں نے صالح کو شب خون مار کر قتل کرنا تھا اسی رات کے شب خون مارنے سے قبل ہی صالح (علیہ السلام) کو وہاں سے نکل جانے کا حکم صادر کیا گیا لیکن جب صالح (علیہ السلام) ہجرت کر گئے اور یہ لوگ شب خون مارنے کے لئے اس رات واپس آئے تو صالح (علیہ السلام) کو موجود نہ پایا اور ادھر اللہ تعالیٰ کے عذاب کا وقت آگیا اور اس رات کو ابھی دن نہیں نکلا تھا کہ ان سب کا کام تمام کردیا گیا گویا ع ” مارن والے موئے محمد قدرت رب دی ہوئی “۔ آپ غور کیجئے کہ صالح (علیہ السلام) کی قوم کے سرداروں نے کتنی گہری سازش کا پروگرام بنایا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کی اس گہری سازش کے پروگرام کا توڑ کس طرح کیا کہ سازشیوں کو کچھ پتہ بھی نہ چلا اور وہ خود اس سازش کا شکار ہوگئے ، قرآن کریم نے اس کو ان الفاظ میں بیان فرما دیا کہ (آیت) ” ومکروا مکرا وم کرنا مکرا وھم لا یشعرون ، فانظرکیف کان عاقبۃ مکرھم انا دمرنا ھم وقوموھم اجمعین “۔ ” اور انہوں ایک خفیہ سازش کی اور ہم نے انکی اس خفیہ سازش کو کامیاب نہ ہونے دیا اور وہ (اس بات کو) سمجھتے نہیں تھے ، پھر دیکھ لیجئے اے پیغمبر اسلام ! ﷺ کہ ان کی سازش کا کیا نتیجہ نکلا کہ ہم نے ان کو اور ان کی ساری قوم کو تباہ وبرباد کر کے رکھ دیا ۔ “ (27 : 50) اس لئے یہ سوال کہ صالح (علیہ السلام) کی قوم کے سرداروں کا یہ فیصلہ کب ہوا ؟ قرینہ نے بالکل واضح کردیا کہ یہ فیصلہ ان کا اسی وقت ہوا جب اونٹنی کو قتل کرچکے تھے اور یہ وہی وقت تھا جب ان پر عذاب مسلط ہونے کا وقت قریب پہنچ چکا تھا یعنی وہی رات ان کے شب خون مارنے کی تھی اور وہی رات ان کی ہلاکت کے لئے مقرر کی جا چکی تھی اور وہی ہوا جو فیصلہ اللہ رب ذوالجلال والاکرام کی طرف سے طے پایا تھا ۔
Top