Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 132
وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۚ
وَاَطِيْعُوا : اور حکم مانو تم اللّٰهَ : اللہ وَالرَّسُوْلَ : اور رسول لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم پر تُرْحَمُوْنَ : رحم کیا جائے
اللہ اور رسول کی فرمانبرداری کرو تاکہ رحمت الٰہی کے مستحق ہوجاؤ
اطاعت رسول ﷺ ہی رحمت کا باعث ہے : اس آیت نے رحمت الٰہی کے حصول کا ذریعہ انسانوں پر واضح کردیا اور صدر اول کے مسلمانوں کی کامیابیوں نے اس پر مہر تصدیق ثبت کردی کہ قرآن کریم کی اس آیت اور اس جیسی دوسری آیات سے جس طرح یہ ثابت ہوگیا کہ رحمت الٰہی کے حاصل کرنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری لازمی و جروری ہے اسی طرح خود نبی کریم ﷺ کی موجودگی میں جن لوگوں نے آپ ﷺ کی صحیح معنوں میں فرمنابرداری کی ان کو بام عروج پر پہنچا کر دنیا پر یہ بات عملاً ثابت کردی گئی اور پھر مسلمان کہلانے والوں نے بھ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کو چھوڑ دیا تو اس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے کہ ان کو اسی بام عروج سے اٹھا کر قر مذلت میں گرا دیا اب اگر مسلمان دنیا میں اٹھ سکتے ہیں تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت ہی سے اٹھ سکتے ہیں۔ فی زماننا جب مسلمانوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کی بجائے کی اطاعت کا جوا اپنی گردنوں پر رکھ لیا اور آنکھیں بند کر کے اپنے علماء اور پیروں اور وڈیروں کے پیچھے لگ گئے اور پھر کچھ ایسے بھی ہیں جو اپنے آپ کو مسلمان کہنے کے باوجود رسول ﷺ کی اطاعت کے جوئے کو گردنوں سے مستقل اتار دینا چاہتے ہیں اور اللہ کی اطاعت کے ساتھ رسول ﷺ کی اطاعت کو شامل کرنے کو شرک قرار دیتے ہیں۔ شاید انہوں نے اطاعت کا مفہوم سمجھنے میں غلطی کھائی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو اللہ کی اطاعت نہیں سمجھا حالانکہ رسول ﷺ کی اطاعت ہی دراصل اللہ کی اطاعت ہے اور اسی لیے اولاوالامر کی اطاعت کا جب حکم دیا تو اس کو مشروط کردیا کہ ان کی اطاعت اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب ان کا حکم اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے خلاف نہ ہو اگر خلاف ہوا تو ان کی اطاعت نہیں ہوگی اس کی وضاحت سورة النساء میں ہوگی۔ ان شاء اللہ ! پھر جب حکم یہ ہوا کہ مَنْ یُّطِیعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ کہ جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور یہ بات ویسے بھی حق ہوئی کہ اگر رسول کی اطاعت نہ کی جائے تو اللہ کی اطاعت ممکن ہی نہیں۔ پھر یاد رکھنے کی بات تو یہ تھی کہ قرآن کریم کو اللہ کی کتاب ماننے اور تسلیم کرنے کے لیے ضروری ہوا کہ رسول کی بات مانی جائے کہ یہ اللہ کی کتاب ہے اگر رسول کی بات ماننا ضروری نہ ہوا تو قرآن کریم کو اللہ کی کتاب کیسے مان لیا جائے گا۔ ہم تو یقینا قرآن کریم کو اس لیے اللہ کی کتاب مانتے ہیں کہ اللہ کے رسول محمد ﷺ نے یہ فرمایا : اگر رسول کی حیثیت کو ختم کردیا جائے تو دین کی کوئی بات بھی باقی نہیں رہتی بلکہ پورے دین کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔
Top