Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 162
اَفَمَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَ اللّٰهِ كَمَنْۢ بَآءَ بِسَخَطٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ مَاْوٰىهُ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
اَفَمَنِ : تو کیا جس اتَّبَعَ : پیروی کی رِضْوَانَ : رضا (خوشنودی) اللّٰهِ : اللہ كَمَنْ : مانند۔ جو بَآءَ : لوٹا بِسَخَطٍ : غصہ کے ساتھ مِّنَ اللّٰهِ : اللہ کے وَمَاْوٰىهُ : اور اس کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم وَبِئْسَ : اور برا الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ
کیا ایسا آدمی جس نے اللہ کی خوشنودیوں کی راہ اختیار کی ہے اس آدمی کی طرح ہوسکتا ہے جس نے اللہ کے غضب کو دعوت دی اور اس کا ٹھکانا جہنم جیسا برا ٹھکانا ہوا ؟
اللہ کی رضا کے لئے کام کرنے والے اور اس کے نافرمان ایک جیسے نہیں ہو سکتے : 299: بھلا جس شخص نے اللہ کی خوشنودی کی اتباع کی ہے اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا مستحق ہوا جبکہ یہ بات طے ہے کہ اللہ کی ناراضگی کے ساتھ لوٹنے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ گویا ان سے استفساراً فرمایا جا رہا ہے کہ کیا تمہارے نزدیک یہ بات معقول ہے کہ نیک اور بد دونوں آخر اکار یکساں ہوجائیں ؟ کیا یہ تصور تمہارے لئے اطمینان بخش ہے کہ کسی نیک انسان کو اس کی نیکی کا کوئی صلہ اور کسی بد آدمی کو اس کی بدی کا کوئی بدلہ نہ ملے ؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو پھر احد میں شریک ہونے والے اور شریک نہ ہونے والے برابر کس طرح ہو سکتے ہیں ؟ ہاں یقینا وہ برابر نہیں۔ شریک ہونے والوں میں کچھ شہادت کا پیالہ پی کر اللہ رب العزت کے باغوں میں سیر کر رہے ہیں اور کچھ غازی بن کر اس راہ پر رواں دواں ہیں جو اللہ نے ان کے لئے مقرر کردی ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ نے اس راہ کی طرف ان کی راہنمائی کی ہے اور منافقین کا گروہ اگرچہ بظاہر ایمان کا دعویدار ہے لیکن ان کو سوائے قلق اور پریشانی کے کچھ حاصل نہیں ہوا اور گیدر کی موت مرتے ہی عذاب الیم میں مبتلا ہوجائیں گے۔ اس مضمون کی آیات قرآن کریم میں بکثرت پائی جاتی ہیں کافر ، منافق ، فاسق اور مسلم یکساں نہیں ہو سکتے نہ اس دنیا میں اعمال کے لحاظ سے اور نہ آخرت میں نتائج کے لحاظ سے۔
Top