Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 174
فَانْقَلَبُوْا بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ فَضْلٍ لَّمْ یَمْسَسْهُمْ سُوْٓءٌ١ۙ وَّ اتَّبَعُوْا رِضْوَانَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُوْ فَضْلٍ عَظِیْمٍ
فَانْقَلَبُوْا : پھر وہ لوٹے بِنِعْمَةٍ : نعمت کے ساتھ مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَفَضْلٍ : اور فضل لَّمْ يَمْسَسْھُمْ : انہیں نہیں پہنچی سُوْٓءٌ : کوئی برائی وَّاتَّبَعُوْا : اور انہوں نے پیروی کی رِضْوَانَ : رضا اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُوْ فَضْلٍ : فضل والا عَظِيْمٍ : بڑا
پھر یہ لوگ (بےخوف ہو کر نکلے اور) اللہ کی نعمت اور فضل سے شاد کام واپس آگئے کوئی گزند انہیں نہ پہنچا ، وہ اللہ کی خوشنودیوں میں گامزن ہوئے تھے اور اللہ بڑا فضل رکھنے والا ہے
جب کہنا اور کرنا ایک جیسا ہوجائے تو اللہ کا فضل ہوجاتا ہے : 317: ان مجاہدین اسلام کی زبانوں پرحَسْبُنَا اللّٰهُ وَ نِعْمَ الْوَكِیْلُ کا ورد تھا اور ہاتھوں میں اسلحہ تھامے میدان جنگ کی طرف رواں دواں تھے وہ سروں پر کفن باندھے بےدھڑک نکلے تھے اس طرح جب ان کا کہنا اور کرنا ایک ہوگیا تو اللہ نے ان پر بیک وقت تین انعامات فرمادیئے۔ پہلا انعام یہ ہوا کہ کافروں کے قلوب میں ایسا رعب اور اتنی ہیبت ڈال دی کہ وہ میدان چھوڑ کر بھاگ گئے جس کی وجہ سے اس دفعہ قتل و قتال کی نوبت ہی نہ آئی اور اس انعام کو اللہ تعالیٰ نے خود ایک نعمت فرمایا ہے ” پھر یہ لوگ بےخوف ہو کر نکلے اور اللہ ” نعمت “ سے شاد کان واپس آگئے کوئی گزند ان کو نہ پہنچی۔ “ دوسرا انعام اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ ان مجاہدین نے حمر الاسد کے بازار میں تجارت کا مال خریدا اور اس مال سے اللہ نے ان کو مالا مال ہی کردیا۔ ان کی اس تجارت سے ان کو اتنا نفع ہوا کہ اس کو خود اللہ تعالیٰ نے ” فضل “ قرار دیا۔ لیکن اس ” فضل “ سے مراد یقیناً وہ ثواب ہے جو مجاہدین کو جہاد پر نکلنے کا ہوا اگرچہ جنگ اس موقعہ پر نہیں ہوئی تھی اور آخرت کا اجر وثواب بھی اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا ” فضل “ ہے بلکہ اس سے بڑھ کر اور فضل ہو ہی کیا سکتا ہے ؟ اور پھر خصوصاً کوئی دکھ نہیں پہنچتا نہ زخمی ہونے کا ، نہ قتل ہونے کا اور نہ لوٹے جانے کا۔ اس لئے کہ معرکہ کار زار گرم ہی نہیں ہوا اور وہ بخیر و خوبی دشمنوں پر رعب و دبدبہ ڈال کر واپس آگئے۔ تیسرا انعام جو پہلے دونوں انعامات سے بھی بڑھ کر ہے وہ ہے ” وَّ اتَّبَعُوْا رِضْوَانَ اللّٰهِ 1ؕ “ یعنی رضائے الٰہی کا حصول جو اس جہاد میں ان غازیوں کو خاص طور پر حاصل ہوا۔
Top