Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 175
اِنَّمَا ذٰلِكُمُ الشَّیْطٰنُ یُخَوِّفُ اَوْلِیَآءَهٗ١۪ فَلَا تَخَافُوْهُمْ وَ خَافُوْنِ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں ذٰلِكُمُ : یہ تمہیں الشَّيْطٰنُ : شیطان يُخَوِّفُ : ڈراتا ہے اَوْلِيَآءَهٗ : اپنے دوست فَلَا : سو نہ تَخَافُوْھُمْ : ان سے ڈرو وَخَافُوْنِ : اور ڈرو مجھ سے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ شیطان تھا جو تمہیں اپنے ساتھیوں سے ڈرانا چاہتا تھا اگر تم ایمان رکھنے والے ہو تو شیطان کے ساتھیوں سے نہ ڈرو ، فقط اللہ سے ڈرو
مکی لشکر کی دوبارہ چڑھائی کی خبر دینے والا کون تھا ؟ شیطان 318: یہ افواہ کس نے پھیلائی کہ ابو سفیان اپنے لشکر کو دوبارہ تیار کر کے مدینہ پر بس ٹوٹ پڑنے والا ہے ؟ فرمایا یہ گیدڑ بھبکی شیطان کی تھی اور یہ بات تو معلوم ہی ہے کہ شیطان کہیں بھی اپنی اصلی صورت میں سامنے آکر حملہ نہیں کرتا جب وار کرتا ہے کسی نہ کسی انسانی شکل و قالب میں آکر ہی وار کرتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ کام اس کا ہے جس کی شکل تو انسانوں جیسی ہوتی ہے لیکن اپنے کاموں کے لحاظ سے وہ شیطان ہوتا ہے گویا ” شیاطین الانس “ میں سے کسی شیطان کا ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو ” اولیاء الشیطن “ کہلاتے ہیں اور ان کا کام ہی خوف و ہراس پھیلانا ہے اور یہ اپنے دوستوں ساتھیوں میں اس طرح بات کا بتنگڑ بناتے ہیں کہ لوگ ششدر و حیران رہ جاتے ہیں یہاں جس شیطان کا ذکر ہورہا ہے جس نے یہ خبر مدینہ کے منافقین تک پہنچائی تھی اس کا نام نعیم ثقفی لیا گیا ہے۔ قرآن کریم کا یہ عام انداز ہے کہ وہ ایسے مواقع پر کسی کا نام نہیں لیتا تاکہ مفہوم عام رہے اور جب بھی کوئی ایسا کام کرے وہ اس نام سے یاد کیا جائے اور یہی بات اس کے شایان شان بھی ہے کہ حکم عام رہے اور جو بھی ایسی شیطنت کرے اس کو شیطان ہی کے نام سے یاد کیا جائے اور ایس شیطان خصوصاً ہر قوم کے و ڈیرے ہی ہوا کرتے ہیں جن کے پاس دنیوی وسائل ہوتے ہیم اس لئے ان سے متاثر ہو کر بہت سے کمزور لوگ ان کے گرد اپنی اپنی ضروریات کی خاطر جمع رہتے ہیں اور ان شیاطین کو جب کوئی خبر گرم کرنا ہوتی ہے تو بس یہ اپنے انہیں حاشیہ نشینوں میں ایک شوشہ چھوڑ دیتے ہیں اور اس طرح آناً فاناً اس کو پھیلا کر اپنا مطلب حاصل کرلیتے ہیں لیکن جن لوگوں کے سینے قرآن کریم کی روشنی سے منور ہوجاتے ہیں ان پر ان کا کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن انسان خواہ کتنا ہی نیک کیوں نہ ہو ہر وقت ایک جیسی حالت پر نہیں رہ سکتا اس لئے کبھی کبھی اور کہیں کہیں یہ شیطان اپنا ہاتھ دکھا بھی جاتے ہیں۔
Top