Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 177
اِنَّ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الْكُفْرَ بِالْاِیْمَانِ لَنْ یَّضُرُّوا اللّٰهَ شَیْئًا١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اشْتَرَوُا : انہوں نے مول لیا الْكُفْرَ : کفر بِالْاِيْمَانِ : ایمان کے بدلے لَنْ : ہرگز نہیں يَّضُرُّوا : بگاڑ سکتے اللّٰهَ : اللہ شَيْئًا : کچھ وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
جن لوگوں نے ایمان دے کر کفر کا سودا چکایا ہے وہ اللہ کو کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتے ان کے لیے ان کے اعمال کے سبب دردناک عذاب تیار ہے
ایمان کی پونجی دے کر کفر کا سودا چکانے والے خود فیصلہ کرلیتے تو بہتر ہوتا : 321: جن لوگوں نے ایمان کے عوض کفر کا سودا چکایا ہے حالانکہ وہ رسول اللہ ﷺ کی بعثت سے پہلے ایک رسول کے آنے کے منتظر تھے اور ان کو یقین تھا کہ وہ فاران کی چوٹیوں پر ہی اترنے والا ہے لیکن جب وہ رسول یعنہی محمد رسول اللہ ﷺ مبعوث ہوگئے انہوں نے کھلی نشانیوں بھی پیش فرمادیں جن کا وہ کسی طرح رد بھی نہ کرسکے لیکن دنیوی حرص میں آکر محض عناد کی وجہ سے انہوں نے آپ ﷺ کی نبوت کا انکار کردیا اس طرح گویا انہوں نے ایمان دے کر کفر حاصل کرلیا وہ اپنے اس سودے پر خود نظر ثانی کرتے تو ان کے لئے بہتر ہوتا۔ اچھا ! انہوں نے بھی ایسا کر کے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی چلائی اس سے اللہ یا ایمان والوں کا کچھ نہیں بگڑا جو کچھ بگڑا ان کا اپنا ہی بگڑا۔ دوسرے کفار کی طرح بلاشبہ یہ بھی اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے اور ان کے لئے کھ دہ عذاب تیار کردیا گیا ہے اور یہ اس میں اپنے زخموں کو چاٹتے رہیں گے اور کوئی ان کا پر سال حال نہیں ہوگا۔ دسری جگہ قرآن کریم نے ان کو اس طرح مخاطب کیا ہے : اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یَشْتَرُوْنَ الضَّلٰلَةَ وَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ تَضِلُّوا السَّبِیْلَؕ0044 (النساء 4 : 44) ” کیا تم نے ان لوگوں کی حالت نہیں دیکھی جنہیں کتاب اللہ سے ایک حصہ دیا گیا تھا ؟ کس طرح وہ گمراہی خرید رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم بھی راہ سے بہک جاؤ ۔ “ ایک جگہ ارشاد فرمایا : وَ قَالَ مُوْسٰۤى اِنْ تَكْفُرُوْۤا اَنْتُمْ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا 1ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ لَغَنِیٌّ حَمِیْدٌ 008 (ابراہیم 14 : 8) ” اور موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اگر تم اور وہ سب جو زمین میں بستے ہیں کفران نعمت کریں تو اللہ کو اس کی کیا پروا ؟ اللہ کی ذات تو بےنیاز اور ستودہ صفات ہے۔ “ محرومی و ہلاکت ہوگی تو خود تمہارے ہی لئے ہوگی۔ مزید وضاحت کے لئے دیکھو عروۃ الوسقٰی جلد اول سورة بقرہ آیت (6 : 16) ، (2 : 108) ، (2 : 175)
Top