Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 191
الَّذِیْنَ یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِهِمْ وَ یَتَفَكَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۚ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هٰذَا بَاطِلًا١ۚ سُبْحٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَذْكُرُوْنَ
: یاد کرتے ہیں
اللّٰهَ
: اللہ
قِيٰمًا
: کھڑے
وَّقُعُوْدًا
: اور بیٹھے
وَّعَلٰي
: اور پر
جُنُوْبِھِمْ
: اپنی کروٹیں
وَيَتَفَكَّرُوْنَ
: اور وہ غور کرتے ہیں
فِيْ خَلْقِ
: پیدائش میں
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
رَبَّنَا
: اے ہمارے رب
مَا
: نہیں
خَلَقْتَ
: تونے پیدا کیا
هٰذَا
: یہ
بَاطِلًا
: بےفائدہ
سُبْحٰنَكَ
: تو پاک ہے
فَقِنَا
: تو ہمیں بچا لے
عَذَابَ
: عذاب
النَّارِ
: آگ (دوزخ)
وہ لوگ ہیں جو کسی حال میں بھی اللہ کی یاد سے غافل نہیں ہوتے ، کھڑے ہوں ، بیٹھے ہوں ، لیٹے ہوں ، جن کا شیوہ یہ ہوتا ہے کہ آسمان و زمین کی خلقت میں غور کرتے ہیں پھر پکار اٹھتے ہیں اے اللہ ! یہ سب کچھ تو نے بلاشبہ بیکار و عبث نہیں پیدا کیا یقینا تیری ذات اس سے منزہ ہے کہ ایک بیکار کام اس سے صادر ہو ، اے ہمارے رب ! ہمیں عذاب آتش سے بچا لے
غور و فکر کرنے والے وہی ہیں جو اللہ کی کسی پیدائش کو عبث و بےکار نہیں سمجھتے : 348: ان صاحب عقل لوگوں کی دوسری علامت یہ ہے کہ وہ آسمان و زمین کی تخلیق و پیدائش میں اور جو کچھ آسمان و زمین میں پیدا ہوا ہے اس کے ایک ایک ذرہ کے متعلق تفکر و تدبر کرتے ہیں تو پکار اٹھتے ہیں کہ اے اللہ ! تو نے یہ سب کچھ جو پیدا کیا ہے تو بےکار و عبث نہیں پیدا کیا۔ “ اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ ذکر سے فکر کا مقام بڑا ہے اس لئے یہ سمجھنا بھی لازم ہے کہ فکر کیا ہے ؟ فکر اور تفکر کے لفظی معنی غور کرنے اور کسی چیز کی حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کرنے کے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کا ذکر عبادت ہے اور فکر و تفکر اس کی مخلوقات میں مقصود ہے کیونکہ ذات وصفات الہیہ کی حقیقت کا ادراک انسان کی عقل سے باہر ہے کیونکہ وہ ان دیکھی ذات کا مشاہدہ اس دنیا میں ناممکن ہی نہیں بلکہ ممتنع ہے اس لئے اس میں غور و فکر اور تدبر و تفکر بجزائی کے کوئی نتیجہ نہیں رکھتا عارف رومی کہتے ہیں۔ دور بینان بارگاہ است غیر ازیں پے نبردہ اند کہ ہست یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات میں زیادہ غور و فکر انسان کی ناقص عقل کے لئے گمراہی کا سبب بن جاتا ہے۔ اس لئے اہل معرفت کا یہ مقولہ زبان زد عام ہے کہ ” تفکروا فی آیت اللہ ولا تفکروا فی اللہ “ یعنی اللہ کی پیدا کی ہوئی نشانیوں میں غور و فکر کرو مگر خود اللہ کی ذات وصفات میں غور فکر نہ کرو ، کیوں ؟ اس لئے کہ وہ تمہاری عقل کی رسائی سے بالاتر ہے۔ آفتاب کی روشنی میں ہرچیز کہ دیکھا جاسکتا ہے مگر خود آفتاب کو کوئی دیکھنا چاہے تو آنکھیں خیرہ ہوجائیں گی اور پھر کچھ بھی دکھائی نہ دے گا۔ البتہ غور و فکر اور عقل کی دوڑ دھوپ کا میدان معلومات الٰہیہ ہیں جن میں صحیح اور کامل غور و فکر کا لازمی نتیجہ ان کے خالق جل شانہ کی معرفت ہے۔ اتنا عظیم الشان اور وسیع و عریض آسمان اور اس میں آفتاب و مہتاب اور پھر دوسرے ستارے جن میں کچھ ثوابت ہیں جو دیکھنے والوں کو اپنی جگہ ٹھرے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کوئی بہت آہستہ حرکت ہو تو اس کا علم پیدا کرنے والے ہی کو ہے اور انہی ستاروں میں کچھ سیارات میں جن کے دوسرے نظام سمشی و قمری وغیرہ کے انداز میں نہایت محکم و مضبوط قانون کے تحت مقرر اور متعین ہیں نہ ایک سیکنڈ ادھر ہوتے ہیں نہ ادھر۔ ان کی مشینری کا کوئی پرزہ گھستا ہے ، نہ ٹوٹتا ہے نہ کبھی ان کو کسی ورکشاپ میں بھیجنے کی ضرورت ہوتی ہے اور ان کی مشینری کبھی رنگ و روغن چاہتی ہے۔ ہزاروں لاکھوں سال سے ان کے مسلسل اس نظام محکم اور معین اوقات کے ساتھ چل رہے ہیں۔ اس طرح زمین کا پورا کرہ اس کے دریا اور پہاڑ اور پھر دونوں میں طرح طرح کی مخوقات درخت اور جانور اور زمین کی تہہ میں چھپی ہوئی معدنیات اور زمین و آسمان کے درمیان چلنے والی ہوا اور اس میں پیدا ہونے اور برسنے والی برق و باراں اور اس کے مخصوص نظام یہ سب کے سوچنے سمجھنے والے کے لئے کسی ایسی ہستی کا پتہ دیتے ہیں جو علم و حکمت اور قوت وقدرت میں سب سے بالاتر ہے اور اس کا نام معرفت ہے تو یہ غور و فکر معرفت الٰہیہ کا سبب ہونے کی وجہ سے بہت بڑی عبادت ہے۔ حسن بصری (رح) کا قول ہے کہتفکر ساعۃ خیر من قیام لیلۃ (ابن کثیر) بعنی ایک گھڑی آیات قدرت میں غور کرنا پوری رات کی عبادت سے بہتر اور انسانیت کے لئے زیادہ مفید ہے۔ “ اور اس طرح حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) نے اس غور و فکر کو افضل عبادت فرمایا ہے۔ (ابن کثیر) حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے فرمایا کہ ” ایک بزرگ کا گزر ایک عابد زاہد کے پاس ہوا جو ایسی جگہ بیٹھے ہوتے تھے کہ ان کی ایک طرف قبرستان تھا اور دوسری طرف گھروں کا کوڑا کباڑ پڑا تھا۔ گزرنے والے بزرگ نے کہا کہ دنیا کے دو خزانے تمہارے سامنے ہیں ایک انسانوں کا خزانہ جس کو قبرستان کہتے ہیں دوسرا مال و دولت کا خزانہ جو فضلات اور گندگی کی صورت میں ہے اور یہ دونوں خزانے عبرت کے لئے کافی ہیں۔ (ابن کثیر) حضرت عبداللہ بن عمر ؓ اپنے قلب کی اصلاح و نگرانی کے لئے شہر سے باہر کسی ویرانہ کی طرف نکل جاتے تھے اور وہاں پر پہنچ کر فرماتے تھے ” این املک “ تیرے بسنے والے کہاں گئے ؟ پھر خود ہی جواب دیتے کہ کُلُّ شَئْیٍ ھَالَکَ اِلَّا وَجْھَہٗ یعنی اللہ تعالیٰ کی ذات کے سوا ہرچیز ہلاک ہونے والی ہے (ابن کثیر) اور اس طرح کے تفکر کے ذریعہ آخرت کی یاد اپنے قلب میں مستخصر کرتے تھے اور حضرت بشرحانی (رح) نے فرمایا ” اگر لوگ اللہ تعالیٰ کی عظمت میں تفکر کرتے تو اس کی معصیت و نافرمانی نہ کرسکتے۔ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا ” اے ضعیف الخلقت آدمی ! تو جہاں بھی ہو اللہ سے ڈر اور دنیا میں ایک مہمان کی طرح بسر کر اور مساجد کو اپنا گھر بنا لے اور اپنی آنکھوں کو خوف خدا سے رونے کا اور جسم کو صبر کا اور قلب کو تفکر کا عادی بنا دے اور کل کے رزق کی فکر نہ کرو۔ “ آیت مذکورہ میں اس فکر تفکر کو عقل مند انسان کا اعلیٰ و صف کر کے بیان فرمایا ہے اور جس طرح اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں غور و فکر کر کے حق سبحانہ و تعالیٰ کی معرفت اور دنیا کی ناپائیداری کا علم حضوری حاصل کرلینا افضل عبادت اور نور ایمان ہے اس طرح آیات الہٰیہ کو دیکھنے اور برتنے کے باوجود خود ان مخلوقات کی ظاہری ٹیپ ٹاپ میں الجھ کر رہ جانا اور ان کے ذریعہ مالک حقیقی کی معرفت حاصل نہ کرنا سخت نادانی اور ناسمجھ بچوں کی سی حرکت ہے اور اس بےبصیرتی کی طرف حضرت مجذوب (رح) نے اس طرح فرمایا ہے۔ کچھ بھی مجنوں جو بصیرت تجھے حاصل ہوجائے تو نے لیلیٰ جسے سمجھا ہے وہ محمل ہوجائے بعض حکماء نے فرمایا ہے کہ جو شخص کائنات عالم کو عبرت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا تو بقدر اس کی غفلت کے اس کے قلب کی بصیرت مٹ جاتی ہے آج کی سائنٹفک (Scientfic) اور حیرت انگیز ایجادات اور ان میں الجھ کر رو موجدین اور استعمال کرنے والے بہت سے ایسے ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اپنے انجام کار سے غفلت میں ہونے کی وجہ سے حکماء کے اس مقولہ کی کھلی شہادت ہیں کہ سائنس کی ترقیات جوں جوں اللہ تعالیٰ کی کمال صنعت کے رازوں کو کھولتی جاتی ہے اتنا ہی وہ خدا شناس اور حقیقت سے اندھے ہوتے جاتے ہیں اور اس کو اکبر نے ان الفاظ میں ادا کیا ہے۔ بھول کر بیٹھا ہے یورپ آسمانی باپ کو بس خدا سمجھا ہے اس نے بار کو اور بھاپ کو قرآن کریم نے ایسے ہی بےبصیرت لکھے پڑھے جاہلوں کے متعلق ارشاد فرمایا۔ وَکَاَیِّنْ مِّنْ اٰیَۃٍ فِی السَّمٰواتِ وَالْاَرْضِ یَمُرُّوْنَ عَلَیْھَا وَھُمْ عَنْھَا مُعْرِضُوْنَ (یوسف : 105:12) ” آسمان و زمین میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن سے یہ لوگ منہ موڑ کر گزر جاتے ہیں اور ان کی حقیقت و صنعت اور ان کے صانع کی طرف توجہ نہیں دیتے۔ “ مطلب کتنا واضح اور صاف ہے کہ زمین و آسمان کی ہرچیز بجائے خود محض ایک چیز ہی نہیں ہے بلکہ ایک نشانی بھی ہے جو اصل حقیقت کی طرفا اشارہ کر رہی ہے۔ جو لوگ ان چیزوں کو محض چیز ہونے کی حیثیت سے دیکھتے ہیں وہ انسان کا سا دیکھنا نہیں بلکہ جانوروں کا سا دیکھنا چاہتے ہیں۔ درخت کو درخت اور پہاڑ کو پہاڑ اور پانی کو پانی تو جانور بھی دیکھتا ہے اور اپنی اپنی ضرورت کے لحاظ سے ہر جانور اس چیزوں کا مصرف بھی جانتا ہے مگر جس مقصد کے لئے انسان کو حواس کے ساتھ سوچنے والا دماغ بھی دیا گیا ہے وہ صرف اسی حد تک نہیں ہے کہ آدمی ان چیزوں کو دیکھے اور ان کا مصرف اور استعمال معلوم کرے بلکہ اصلی مقصد یہ ہے کہ آدمی حقیقت کی جستجو کرے اور ان نشانیوں کے ذریعے سے اس کا سراغ لگائے۔ اسی معاملہ میں اکثر انسان غفلت برت رہے ہیں اور پھر وہ اپنے آپ کو معمولی انسانی بھی بھی نہیں سمجھتے بلکہ قوم کا لیڈر۔ حکمران اور علماء و مذہبی راہنما سمجھتے ہیں اور یہی غفلت ہے جس نے ان کو گمراہی میں ڈال رکھا ہے۔ اگر دلوں پر یہ قفل یہ چڑھا لیا گیا ہوتا تو انبیاء (علیہم السلام) کی بات سمجھنا اور ان کی راہنمائی سے فائدہ اٹھانا لوگوں کے لئے اس قدر مشکل نہ ہوجاتا۔ اہل منطق اور فکر ؟ اہل منطق کے نزدیک فکر کا معنی ہے نامعلوم چیز کو جاننے کے لئے معلوم چیزوں کو دماغ کے اندر مناسب ترتیب دینا۔ قاموس میں ہے کہ کسی چیز کو جاننے کے لئے غور سے کام لینا فکر ہے اور جوہری نے صحاح میں لکھا ہے کہ ” فکرہ “ وہ قوت جو نامعلوم تک پہنچنے کے لئے علم کا راستہ بتاتی ہے اور تفکر کا معنی ہے قوت فکر کی حرکت جو عقلی نظر کے موافق ہو اور یہ صرف انسان کی خصوصیت ہے دوسرے حیوان تفکر سے محروم ہیں کیونکہ حیوان کی قوت عقیلہ نہیں ملی حیوان کے پاس صرف ” حِس “ ہے تفکر کا تعلق صرف انہی چیزوں سے ہوتا ہے جن کی صورت دماغ میں آنا ممکن ہو اس لئے روایت میں آیا ہے کہ اللہ کی نعمتوں پر غور کرو لیکن اللہ کی ذات میں غور نہ کرو کیونکہ اللہ کی ذات ہر صورت سے پاک ہے اور یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ لفظ فکر لفظ ” فوک “ کا مقلوب ہے اور ” فوک “ کے معنی ہیں تراشنا ، چھیلنا ، رگڑنا مگر فکر کا استعمال معانی میں ہوتا ہے یعنی معانی کو چھیلنا ، تراشنا ، کھودنا ، کریدنا اور رگڑنا تاکہ ان کی حقیقت تک رسائی ہوجائے تفکر ہے۔ غور و فکر کا آخر میں نتیجہ عذاب دوزخ سے پناہ طلب کرنا ہی : 349: اللہ تعالیٰ کی آیات میں غور و فکر کا نتیجہ ہے کہ صحیح معنوں میں غور و فکر کرنے والا پہلے تو یہ پکار اٹھتا ہے کہ اے میرے رب ! تو نے کوئی چیز بےکار اور بےحقیقت محض کھیل کے لئے نہیں بنائی۔ اور چونکہ یہ تمام کارخانہ ہستی اور اس کا عجیب و غریب نظام بغیر کسی اعلیٰ مقصد اور نتیجہ کے نہیں ہو سکتا اور ضروری ہے کہ انسان کی دنیوی زندگی کے بعد بھی کوئی دوسری زندگی ہو اور جو کچھ اس زندگی میں کیا جاتا ہے اس کے نتائج اس زندگی میں پیش ائیں۔ جب یہ حقیقت اس پر کھلتی ہے تو اس کی روح گویا خدا پرستی کے جوش سے معمور ہوجاتی ہے اور وہ اپنے رب حقیقی کے سامنے بندگی و نیاز کا سر جھکا دیتا ہے اور اس سے بخشش و رحمت کا طلب گار ہوتا ہے اور پکار پکار کر کہتا ہے کہ ” سُبْحَانَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ “ اے ہمارے رب ! تو پاک ہے ہمیں عذاب سے بچالے۔ اس آیت کے مضمون کو تصریف آیات کے ذریعہ سے بار بار قرآن کریم میں بیان کیا گیا ہے ایک جگہ ارشاد ہے کہ : ’ـ’ وہی ہے جس نے سورج کو چمکتا ہوا بنایا اور چاند کو روشن اور پھر چاند کی منزلوں کا اندازہ ٹھرا دیا تاکہ تم برسوں کی گنتی اور حساب معلوم کرلیا کرہ۔ اللہ نے یہ سب کچھ نہیں بنایا ہے مگر حکمت اور مصلحت کے ساتھ ان لوگوں کے لئے جو ماننے والے ہیں اور وہ اپنی قدرت و حکمت کی دلیلیں کھول کر بیان کردیتا ہے۔ “ (یونس : 5:10) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” وہی ہے جس نے سورج کو چمکتا ہوا بنایا اور چاند کو روشن اور پھر چاند کی منزلوں کا اندازہ ٹھہرا دیا تاکہ تم برسوں کی گنتی اور حساب معلوم کرلیا کرو۔ اللہ نے یہ سب کچھ نہیں بنایا ہے مگر حکمت اور مصلحت کے ساتھ ان لوگوں کے لئے جو جاننے والے ہیں اور وہ اپنی قدرت و حکمت کی دلیلیں کھول کر بیان کردیتا ہے۔ “ (یونس : 5:10) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ہم نے زمین و آسماں کو اور ان ساری چیزوں کو جو ان کے درمیان برحق اور ایک مدت خاص کے تعین کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ مگر یہ کافر لوگ اس حقیقت سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ جس سے ان کو خبردار کیا گیا ہے۔ “ (الاحقاف : 3:46) ایک جگہ اور ارشاد ہوا : ” ہم نے اس آسمان اور زمین کو جو کچھ بھی ان میں ہے کچھ کھیل کے طور پر نہیں بنایا ہے۔ “ ایک جگہ اور ارشاد ہے : ” اگر ہم کوئی کھلونابنانا چاہتے اور بس یہی کچھ ہمیں کرنا ہوتا تو اپنے ہی پاس سے کرلیتے مگر ہم تو باطل پر حق کی چوٹ لگاتے ہیں جو اس کا سر توڑ دیتی ہے۔ اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے مٹ جاتا ہے۔ اور تمہارے لئے تباہی ہے۔ ان باتوں کی وجہ سے جو تم بناتے ہو۔ “ (الانباھء : 23:22:21) ” بس یہی کچھ ہمیں کرنا ہوتا تو اپنے ہی پاس سے کرلیتے ؟ “ مطلب یہ ہے کہ ہمیں کھیلنا ہی ہوتا تو کھلونے بنا کر ہم خود ہی کھیل لیتے۔ اس صورت میں یہ ظلم تو ہرگز نہ کیا جاتا کہ خواہ مخواہ ایک ذی حس ، ذی شعور ، ذمہ دار مخلوق کو پیدا کر ڈالا جاتا اس کے درمیان حق و باطل کی یہ کشمکش اور کھینچا تانیاں کرائی جاتیں اور محض اپنے لطف و تفریح کے لئے ہم دوسروں کو بلاوجہ تکلیفوں میں ڈالتے۔ تمہارے اللہ نے یہ دنیا کچھ ردی اکھاڑے (Colosseum) کے طور پر نہیں بنائی ہے کہ بندوں کو درندوں سے لڑوا کر اور ان کی بوٹیاں نچوڑ کر خوشی کے ٹھٹھے لگائے اور ایک جگہ ارشاد فرمایا : وَمَا خَلَقْنَا السَّمَآئَ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَہُمَا بَاطِلًا ذٰلِکَ ظَنُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنَ النَّارِ (ص : 27:38) ” ہم نے اس آسمان اور زمین کو اور اس دنیا کو جو ان کے درمیان ہے۔ فضول پیدا نہیں کردیا ہے۔ یہ تو ان لوگوں کا گمان ہے جنہوں نے کفر کیا ہے اور ایسے کافروں کے لئے بربادی ہے جہنم کی آگ سے۔ “ اور یہی مضمون سورة المؤمنون : 115:23 اور سورة الدخان کی آیات 38 تا 40 میں بیان کیا گیا ہے ۔
Top