Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 46
وَ یُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ وَ كَهْلًا وَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ
وَيُكَلِّمُ
: اور باتیں کریگا
النَّاسَ
: لوگ
فِي الْمَهْدِ
: گہوارہ میں
وَكَهْلًا
: اور پختہ عمر
وَّمِنَ
: اور سے
الصّٰلِحِيْنَ
: نیکو کار
اور بچپنے اور ادھیڑ عمر میں یکساں طور پر نبوت کا کلام کرے گا اور اس کے بندوں میں ایک صالح انسان ہو گا
وَ یُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ وَ کَهْلًا وَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ 0046 یہ الفاظ تو اس بشارت کے ہیں جو سیدہ مریم کو دی گئی تھی اور جو حرف بہ حرف پوری بھی ہوئی اس جگہ صرف یہ بتانا مقصود ہے کہ یہ جو عام طور پر بیان کیا جاتا ہے کہ ” وہ لوگوں سے باتیں کریں گے گہوارہ میں بھی اور پختہ عمر میں بھی “ پھر گہوارہ سے مراد ” جھولا “ اور عمر کے لحاظ سے ایک دو دن یا زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاتا ہے کہ وہ شیر خوارگی میں باتیں کریں گے۔ حالانکہ صاف صاف مطلب اس کا یہی نکلتا ہے کہ وہ اس زمانہ میں جس زمانہ میں عام بچے کھیل کود میں مصروف رہتے ہیں وہ اس مدت عمر میں کھیل کود میں بھی نہیں مصروف ہوں گے بلکہ بڑی عمر کے لوگوں کی طرح پختہ اور وزنی باتیں کریں گے ایسی پختہ اور وزنی باتیں جو سارے لوگ بڑی عمر میں بھی پہنچ کر نہیں کرسکتے بلکہ یوں کہوں کہ ان کے یہ بچپنے کی عمر اور پختہ عمر دونوں میں فرق نظر نہیں آئے گا اور ایسا ہی ہوا۔ ویسے سارے بچے عموماً جھولے ہی میں باتیں کرنا سیکھتے ہیں۔ کیونکہ دو تین سال کی عمر تک جھولے میں ہی ان کو عموماً رکھاجاتا ہے لیکن سیدنا مسیح (علیہ السلام) کے متعلق جو یہ الفاظ بیان ہوئے ہیں تو ان سے مراد اکثر یہ لی جاتی ہے کہ آپ کا بچپن میں باتیں کرنا معزہ تھا۔ انبیاء کرام کے معجزات کا انکار کوئی مسلمان نہیں کرسکتا کیونکہ معجزہ اور نبوت تو لازم و ملزوم ہیں کیونکہ نبوت آخر تھی هی کیا چیز ؟ جواب بالکل واضح ہے کہ معجزہ۔ کیونکہ انبیائے کرام کی زبانوں سے ان باتوں کا اظہا اور اعلان جو بعد میں ہونے والی تھیں اور پھر ان باتوں کا بالکل اس طرح ہونا جس طرح انبیاء کرام نے ان کے ہونے کا اعلان کیا سب معجزات سے بڑا معجزہ ہے۔ مسیح (علیہ السلام) کا یہ کلام بھی تب ہی معجزہ ہوا جب آپ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبوت کے کام کے لے چن لیے گئے۔ اگرچہ یہ زمانہ عام بچوں کی عمر کے لحاظ سے ابھی کھیل کود کا زمانہ تھا۔ اور اب تو مہد اولیٰ اور مہد ثانی کے الفاظ بھی عام ہیں جو ہر کس وناکس کی زبان پر جاری ہیں پھر اس ضد کا فائدہ ؟ قرآن کریم نے وہ کلام بھی جو آپ کے بچپنے میں کیا مختلف مقامات پر درج کیا ہے۔ وہ خود اس بات پر دلیل ہے کہ جب یہ کلام آپ نے کیا اس وقت آپ نبوت کے پیغام سے سرفراز فرمادیے گئے تھے۔ جو کلام آپ نے کیا اس کی تفصیل تو اپنے مقام پر آئے لیکن اس قدر بتا دینا ضروری ہے کہ وہ کلام کیا تھا ؟ وہ یہ تھا کہ ” میں اللہ کا بندہ ہوں۔ مجھے کتاب دی گئی ہے۔ مجھے نبی بنایا گیا ہے۔ اور مجھے بابرکت بنایا گیا ہے جہاں کہیں بھی میں جاؤں۔ مجھے نماز قائم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ زکوٰة ادا کروں۔ والدہ ماجدہ سے نیکی کا بھی مجھے حکم دیا گیا ہے کہ جب تک میں زندہ رہوں نیکی کرتا رہوں۔ “ (مریم 19 : 30۔ 31) اللہ کے نیک بندوں میں سے ایک بندہ ہونے کی بشارت : 110: قرآن کریم نے سیدنا مسیح (علیہ السلام) کی پیدائش سے بھی پہلے آپ کی شخصیت کے ہر پہلو کو اجاگر کردیا تاکہ مسیح (علیہ السلام) کی انسانیت کا کوئی پہلو بھی اندھیرے میں نہ رہے کیوں ؟ اس لیے کہ علم الٰہی میں موجود تھا کہ لوگ ان کی ذات میں کس کس طرف سے غلو کرنے والے ہیں۔ یہود ان میں کیا تفریط کریں گے اور عیسائی ان کے متعلق کس افراط میں مبتلا ہوں گے اور دوسری قومیں ان کو کیا کیا کہیں گی۔ اس لیے ان کی زندگی کے ہر پہلو کو پوری طرح وضاحت سے بیان کردیا گیا۔ اس آیت میں سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کے ایک ” پاکباز انسان “ ہونے کا فرمایا جارہا ہے اور یہ تو ان کی پیدائش سے بھی پہلے اعلان کیا تھا جب وہ دنیا میں تشریف لائے تو ان کی زبان سے بھی بالکل اسی طرح کا اعلان کرایا ” قَالَ اِنِّىْ عَبُدُ اللّٰهِ “ عیسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ میں تو اللہ کا بندہ ہوں “ ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” مسیح (علیہ السلام) کور گز اس بات میں عار نہیں کہ وہ خدا کا بندہ سمجھا جائے اور نہ ہی خدا کے مقرب فرشتوں کو اس بات سے ننگ و عار ہے جو کوئی خدا کی بندگی میں ننگ و عار سمجھے اور گھمنڈ کرے تو وہ گھمنڈ کر کے آخر جائے گا کہاں ؟ وہ وقت دور نہیں کہ خدا سب کو اپنے حضور جمع کرے گا۔ “ (النساء 4 : 172) یہودیوں کی باتوں کو فی الحال چھوڑ دو کہ انہوں نے مسیح (علیہ السلام) کی نبوت کو تسلیم ہی نہ کیا لیکن جب لوگوں نے مسیح (علیہ السلام) کو اللہ کا رسول مانا اور نصاریٰ کہلائے انہوں نے جو مسیح (علیہ السلام) کے متعلق عقائد و نظریات گھڑے ان میں سے صرف ایک عقیدہ یا نظریہ کا اس جگہ جائزہ لو تم کو معلوم ہوجائے گا جب کوئی قوم کسی نظریہ کو اپنا لیتی ہے تو وہ کس طرح اس پر پختگی سے قائم ہوجاتی ہے اور پھر اس کو چاہیے جتنے دلائل پیش کرو وہ کبھی ان دلائل کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھتی۔ عیسائیوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کی شخصیت کے متعلق ایک عقیدہ تراش لیا کہ وہ انسان یعنی بشر نہیں بلکہ بشر سے ماورا کوئی چیز ہیں۔ پھر وہ چیز کیا ہیں ؟ کچھ نے کہا کہ وہ اللہ ہیں۔ کچھ نے کہا کہ وہ تین اقنوم میں سے ایک اقنوم ہیں اور یہ تین اقنوم مل کر یعنی اتحاد ثلاثہ کا نام اللہ ہے اور کچھ نے کہا نہیں وہ اللہ کا بیٹا ہیں۔ بنی اسرائیل کا وہ گروہ جس نے سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کو ” اللہ “ مانا تھا ان کی تردید قرآن کریم نے ان الفاظ میں کی۔ ارشاد الٰہی ہوا : لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْا اِنَّ اللّٰهَ ھُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ (المائدہ 5:72 ۔ 71) ” یقینا ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا اللہ مریم کا بیٹا مسیح (علیہ السلام) ہے۔ “ پھر سورة مائدہ کی آیت سترہ کے اس نظریہ کفر کا ان کو اس طرح جواب دیا کہ : قُلْ فَمَنْ یَّمْلِكُ مِنْ اللّٰهِ شَیْئًا اِنْ اَرَادَ اَنْ یُّھْلِكَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَاُمَّهٗ وَمَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا . (المائدہ 5 : 17) ” اے پیغمبر اسلام ! تم ان لوگوں سے کہو یہ کیسی بےعقلی کی بات ہے جو تم کہتے ہو ؟ اگر اللہ مسیح ابن مریم کو اور اس کی ماں ہی نہیں بلکہ روئے زمین پر جتنے انسان بستے ہیں سب کو ہلاک کردیناچا ہے تو کون ہے جو اس کو روک سکتا ہے ؟ “ اور سورة مائدہ کی آیت 72 کے اس نظریہ کفر کا ان کو مسیح (علیہ السلام) کی زبان میں اس طرح جواب دیا کہ : وَقَالَ الْمَسِیْحُ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اعْبُدُوا اللّٰهَ رَبِّیْ وَرَبَّكُمْ 1ؕ اِنَّهٗ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَیْهِ الْجَنَّةَ وَمَاْوٰىهُ النَّارُ 1ؕ وَمَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ. (المائدہ 5 : 72) ” اور مسیح نے کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل ! اللہ کی بندگی کرو جو میرا اور تمہارا سب کا رب ہے ! بلاشبہ جس کسی نے اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک ٹھہرایا تو اس پر اللہ نے جنت حرام کردی۔ اس کا ٹھکانہ آتش دوزخ ہوا اور ظلم کرنے والوں کے لیے کوئی نہیں جو مددگار ہوگا۔ “ بنی اسرائیل کا وہ گروہ جس نے سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کو ” اتحاد ثلاثہ “ میں سے ایک اقنوم مانا تھا ان کی تردید قرآن کریم نے ان الفاظ میں فرمائی: لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْا اِنَّ اللّٰهَ ثَالِثُ ثَلٰثَةٍ (المائدہ 5 : 73) ” یقیناً وہ لوگ کافر ہوئے جنہوں نے کہا ” اللہ تین میں کا ایک ہے “ یعنی باپ ، بیٹا اور روح القدس “ ایک اللہ دوسرا مسیح اور تیسرا جبرئیل۔ پھر ساتھ ہی ان کو اس طرح جواب بھی دے دیا۔ وَمَا مِنْ اِلٰهٍ اِلَّاۤ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ 1ؕ وَ اِنْ لَّمْ یَنْتَهُوْا عَمَّا یَقُوْلُوْنَ لَیَمَسَّنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ. (المائدہ 5 : 73) ” حالانکہ کوئی معبود نہیں مگر وہی معبود یگانہ ! اور دیکھو جو کچھ یہ کہتے ہیں اگر اس سے باز نہ آئے تو ان میں سے جن لوگوں نے انکار حق کیا ہے انہیں عذاب درد ناک پیش آئے گا۔ “ اور ایک جگہ اسی طرح ارشاد فرمایا : وَلَا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَةٌ 1ؕ اِنْتَهُوْا خَیْرًا لَّكُمْ 1ؕ اِنَّمَا اللّٰهُ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ 1ؕ سُبْحٰنَهٗۤ اَنْ یَّكُوْنَ لَهٗ وَلَدٌ. (النساء 4 : 171 ) ” اور یہ بات نہ کہو کہ اللہ وہ تین ہے۔ دیکھو ، ایسی بات کہنے سے باز آجاؤ کہ تمہارے لیے بہتری ہو۔ حقیقت اس کے سوا کچھ نہیں کہ اللہ ہی اکیلا معبود ہے۔ وہ اس سے بھی پاک ہے کہ کوئی اس کا بیٹا ہو۔ “ بنی اسرائیل کا وہ گروہ جس نے سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کو ” ابن اللہ “ مانا تھا ان کی تردید اللہ نے قرآن کریم میں فرما دی۔ وَقَالَتِ الْیَهُوْدُ عُزَیْرُ ا۟بْنُ اللّٰهِ وَقَالَتِ النَّصٰرَى الْمَسِیْحُ ابْنُ اللّٰهِ 1ؕ ذٰلِكَ قَوْلُهُمْ بِاَفْوَاہِهِمْ 1ۚ یُضَاہِـُٔوْنَ قَوْلَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ 1ؕ قٰتَلَهُمُ اللّٰهُ اَنّٰى یُؤْفَكُوْنَ (التوبہ 9 : 30) ” عیسائیوں نے کہ مسیح اللہ کا بیٹا ہے۔ یہ ان کی باتیں ہیں محض ان کی زبان سے نکالی ہوئی۔ ان لوگوں نے بھی انہی کی سی بات کہی جو ان سے پہلے کفر کی راہ اختیار کرچکے ہیں ان پر اللہ کی لعنت ! یہ کدھر بھٹکے جا رہے ہیں۔ “ ایک جگہ ارشاد فرمایا : وَقَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا 1ۙ سُبْحٰنَهٗ 1ؕ بَلْ لَّهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ 1ؕ کُلٌّ لَّهٗ قٰنِتُوْنَ (البقرہ 2 : 116) ” اور عیسائیوں کو دیکھو انہوں نے کہا اللہ نے مسیح کو اپنا بیٹا بنایا۔ حالانکہ ذات الٰه اس سے پاک ہے کہ وہ کسی کو اپنا بیٹا بنائے۔ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب اس کا ہے اور سب ہی اس کے فرمان کے آگے جھکے ہوئے ہیں۔ “ ان کے رد میں ایک جگہ اس طرح ارشاد فرمایا کہ : بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ اَنّٰى یَكُوْنَ لَهٗ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُنْ لَّهٗ صَاحِبَةٌ (الانعام 6 : 101) ” وہ آسمان و زمین کا موجد ہے بغیر میٹریل کے پیدا کرنے والا۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی اس کا بیٹا ہو ؟ جب کہ کوئی اسکی بیوی نہیں ہے۔ “ غور کرو بنی اسرائیل کے ان تین گروہوں کے اس عقیدہ کفریہ کا اللہ تعالیٰ نے کتنے واضح اور صاف الفاظ میں رد کیا ان کے اس باطل عقیدہ پر ان سے دلیل طلب کی لیکن ان تینوں ہی نے اپنے عقیدہ کو مزید پختہ کرنے کے لیے نئے نئے طریقے اختیار کیے تاہم وہ کوئی دلیل پیش نہ کرسکے اور نہ ہی اپنے اس عقیدہ کفریہ سے توبہ کی۔ عیسائیوں کی ان جماعتوں میں کیا کوئی علم رکھنے والا نہیں ؟ ان میں کوئی ایک بھی سمجھ دار انسان نہیں ؟ انہوں نے زمین و آسمان اور اس کی فضا میں کیا ہل چل مچا دی کیا کبھی انہوں نے اپنے ان عقائد پر نظر ثانی کرنے کی کوشش کی ؟ آخر کیوں ؟ اس لیے کہ جب کوئی قوم کسی نظریہ و عقیدہ کو مان لیتی ہے وہ خواہ کتنا ہی لچر اور بیہودہ کیوں نہ ہو اس کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہوتی اور اس جماعت کے علماء کا کام ہی یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی اپنی قوم کے نظریات کی ترجمانی کرتے رہیں اور ان نامعقول نظریات کو معقول بناتے رہیں جس طرح عیسائی پادریوں نے تین کو ایک اور ایک کو تین بنایا۔
Top