Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 53
رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا بِمَاۤ اَنْزَلْتَ وَ اتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشّٰهِدِیْنَ
رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے بِمَآ : جو اَنْزَلْتَ : تونے نازل کیا وَاتَّبَعْنَا : اور ہم نے پیروی کی الرَّسُوْلَ : رسول فَاكْتُبْنَا : سو تو ہمیں لکھ لے مَعَ : ساتھ الشّٰهِدِيْنَ : گواہی دینے والے
اے ہمارے رب ! جو کچھ تو نے نازل کیا ہے اس پر ہمارا ایمان ہے اور ہم نے تیرے رسول (عیسیٰ علیہ السلام) کی پیروی کی ، ہمارا شمار ان لوگوں میں ہو جو شہادت دینے والے ہیں
عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواریوں کی شہادت سے کیا سبق حاصل ہوا ؟ : 122: سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواریوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کی دعوت قبول کرتے ہوئے جواب دیا کہ ” اے عیسیٰ (علیہ السلام) آپ گواہ رہیے گا کہ ہم اللہ کی فرمانبرداری میں مکمل طور پر داخل ہوگئے۔ “ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَاشْھَدُ بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ مسلم کا لفظی ترجمہ فرمانبردار ہے۔ یاد رہے کہ مسلم کا اطلاق ہر نبی کے پیرو پر ہوتا ہے کہ حقیقتاً ہر نبی کی دعوت اللہ کی فرمانبرداری ہی کی ہوتی ہے پھر غور کرو کہ حواریوں کا سارا زور ایمان باللہ پر ہے وہ زبان کھولتے ہی کہتے ہیں کہ امنا باللہ ہم اللہ پر ایمان لائے۔ جس سے یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ ابن اللہ کا تخیل مسیح (علیہ السلام) اور ان کے حواریوں سے بہت بعد کا تخیل ہے اور یقیناً اس سے آشنا ہی نہ تھے۔ اگر یہ بات ذہن میں راسخ ہوجائے کہ ہر نبی کے ماننے والوں نے نبی کا زمانہ حیات گزرنے کے بعد نبی کی تعلیم میں بہت کچھ اپنی طرف سے ملا کر نبی کے ذمہ لگا دیا تو آج کل کے بدعتیوں کے کارہائے نمایاں خود بخود واضح ہوجائیں گے۔ اس جگہ عیسیٰ (علیہ السلام) کی زبان سے یہ الفاظ اس طرح بیان فرمائے کہ آپ نے حواریوں کو کہا کہ ” مَنْ اَنْصَارِىْ اِلَى اللّٰهِ “ کون ہے جو اللہ کی راہ میں میرا مددگار ہو ؟ اور دوسری جگہ اللہ نے ارشاد فرمایا : وَ اِذْ اَوْحَیْتُ اِلَى الْحَوَارِیّٖنَ اَنْ اٰمِنُوْا بِیْ وَ بِرَسُوْلِیْ 1ۚ قَالُوْۤا اٰمَنَّا وَ اشْهَدْ بِاَنَّنَا مُسْلِمُوْنَ 00111 (المائدہ 5 : 111) ” اور جب ایسا ہوا تھا کہ میں نے حواریوں پر الہام کیا تھا کہ مجھ پر اور میرے رسول یعنی مسیح پر ایمان لاؤ ۔ انہوں نے کہا تھا ہم ایمان لائے اور اللہ ! تو گواہ رہیو کہ ہم فرمانبردار ہیں۔ “ واضح ہوگیا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کی زبان سے جو بات حواریوں تک پہنچائی گئی اس جگہ اس کو براہ راست حواریوں پر وحی کرنے سے تعبیر کیا گیا اگر اس عبارت پر غور کیا جائے تو بہت سی باتیں ہیں جو از خود صاف ہوجاتی ہیں۔ قرآن کریم میں تدبر کرو گے تو بہت کچھ پاؤ گے۔ انشاء اللہ۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواریوں کی مناجات کیا ہی مناجات ہے ؟ : 123: مسیح (علیہ السلام) کے حواری ابھی مسیح (علیہ السلام) سے گفتگو کر ہی رہے تھے کہ دفعتہً براہ راست حق سبحانہ و تعالیٰ سے مناجات کرنے لگے۔ قرآن کریم کا معجزانہ انداز اکثر مقامات پر یہی ہے کہ اچانک بندوں کے خطاب کا رخ والہانہ انداز میں اللہ تعالیٰ کی طرف پھیر دیتا ہے جس سے توحید کا اعلیٰ درس ملتا ہے کیا ٹھکانہ ہے اس اہتمام توحید کا۔ سبحان اللہ ! پھر ” وَاتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ “ کے الفاظ بول بول کر شہادت دے رہے ہیں کہ مسیح (علیہ السلام) کے معاصر آپ کی تعلیم پر ایمان لانے والے آپ کو رسول ہی تسلیم کرتے تھے ابن اللہ نہیں مانتے تھے اور نہ ہی کہتے تھے اور یہ تخیل کی مسیح ” ابن اللہ “ ہیں یا تین اقنوم مل کر اللہ کی واحد ذات قرا پاتی ہے بالکل ایک من گھڑت اور مدت بعد کے نظریات ہیں جن کا عیسیٰ (علیہ السلام) کے وقت میں کم از کم نام و نشان تک موجود نہیں تھا۔ الشّٰهِدِیْنَ کی تفسیر میں ایک سے زیادہ قول درج کیے گئے ہیں زیادہ واضح بات یہی ہے کہ ” گواہ تیری توحید کے اور تیرے رسولوں کی رسالت کے۔ “ اس پوری آیت کی مناجات بلاشبہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواریوں کی ہے لیکن ہم میں سے ہر ایک کے دل کی آواز اس طرح ہونا چاہیے۔ سچائی ہر حال میں سچائی ہے اس کا کہنے والا خواہ کوئی ہو۔ قرآن کریم نے حواریوں کی اس مناجات کا ذکر کر کے واضح کردیا ہے کہ : ہو غیروں کا غیر کوئی اس کو غیر نہ سمجھئے كاش کہ آج مسلمان بھی یہ اصول ملحوظ خاطر رکھتے۔ ہمارے یہاں کیا ہے ؟ کس کی بات کے رد و قبول کے لیے سارے اصول بدل کر رکھ دیئے۔ اپنی پارٹی کا ہو ، اپنی گروہ بندی کا ہو تو سب کچھ قبول اور دوسری پارٹی اور دوسری گروہ بندی کا ہو تو سب کچھ رد اور کسی گروہ بندی اور پارٹی کو قبول کرنے والا نہ ہو تو بالکل مردودگویا وہ انسان انسان ہی نہ رہا دھوبی کا کتا ہوگیا۔ انا للّٰه وانا الیہ راجعون . یہ سورة آل عمران کی آیت نمبر 53 ہے اس کو بار بار پڑھو۔ اپنی دعاؤں میں اس کو شامل کرو خوب سمجھ کر اور دل لگا کر ورد زبان بھی بنائو اور حرز جان بھی۔ کیا پیاری دعا ہے جو اللہ تعالیٰ نے تعلیم فرمائی: رَبَّنَا اٰمَنَّا بِمَا اَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ فَاکْتُبْنَا مَعَ الشَّاھِدِیْنَ. آمین یا رب العٰلمین۔
Top