Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 59
اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَ١ؕ خَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ
اِنَّ
: بیشک
مَثَلَ
: مثال
عِيْسٰى
: عیسیٰ
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
كَمَثَلِ
: مثال جیسی
اٰدَمَ
: آدم
خَلَقَهٗ
: اس کو پیدا کیا
مِنْ
: سے
تُرَابٍ
: مٹی
ثُمَّ
: پھر
قَالَ
: کہا
لَهٗ
: اس کو
كُنْ
: ہوجا
فَيَكُوْنُ
: سو وہ ہوگیا
بلاشبہ اللہ کے نزدیک تو عیسیٰ ایسا ہی ہے جیسا آدم کہ اس کو مٹی سے پیدا کیا ، حکم فرمایا کہ ہوجا اور وہ ہوگیا (ہر چیز اس کے کلمہ { کن } سے پیدا کی گئی)
عیسیٰ (علیہ السلام) کی الوہیت کے عقیدہ باطلہ کا مکمل رد : 132: اس آیت میں عیسائیوں کی اس گمراہی کا ذکر کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے من حیث القوم سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کی الوہیت کا اعتقاد باطل پیدا کرلیا حالانکہ تمام بنی نوع انسان کی طرح وہ بھی ایک انسان تھے اور اللہ نے انہیں اپنی رسالت کے لیے چن لیا تھا جیسا کہ دوسرے انبیاء کرام کو رسالت و نبوت کے لیے چن لیا گیا۔ تعجب ہے کہ اس آیت کو سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش کے لیے دلیل کس طرح بنا لیا گیا اور مسئلہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان مختلف فیہ کب رہا ؟ قرآن کریم کا مطالعہ کرو اور احادیث کی کتابوں کو ایک ایک کر کے دیکھ جاؤ تاریخ کی ورق گردانی کرلو کسی ایک جگہ بھی سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان زیربحث نہیں آئی۔ یہود و نصاریٰ کے درمیان جو اختلاف تھا وہ بھی نسب عیسیٰ (علیہ السلام) میں تھا۔ یہود نامسعود (علیہ السلام) کے حسب و نسب میں طعن وتشنیع سے کام لیتے تھے جس کا ان کو جواب دیا گیا نصاریٰ کی طرف سے بھی اور اسلام کی طرف سے بھی لیکن یہ اختلاف یہود و نصاریٰ کا تھا۔ مسلمانوں اور عیسائیوں کا نہیں تھا۔ زیرنظر آیت میں یہود مخاطب نہیں بلکہ نصاریٰ مخاطب ہیں اور نصاریٰ اور اسلام کے درمیان مسئلہ مختلف ” الوہیت “ عیسیٰ (علیہ السلام) کا ہے یا عیسیٰ (علیہ السلام) کے ” ابن اللہ “ ہونے اور ” تین میں سے تیسرا “ ہونے کا ہے۔ اور ان باتوں کا تعلق عیسیٰ (علیہ السلام) کی پدوائش سے متعلق نہیں ہے۔ بلاشبہ وہ شخص انعام کا مستحق ہے جو یہ ثابت کر دے کہ عیسائیوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو اس لیے ” الٰہ “ مانا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کا باپ نہیں تھا۔ یا یہ کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو ” ابن اللہ “ کہا تو اس لیے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کا باپ تھا یا ” تین میں تیسرا “ ہونے کا دعویٰ کیا تو اس لیے کیا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کا باپ نہیں تھا۔ یہ ثابت کرنے کے لیے دلیل کیا ہے ؟ قرآن کریم اور صحیح حدیث رسل ﷺ تو اصل حجت ہیں لیکن اس میں وسعت سے کام لیتے ہوئے صحیح حدیث کے بعد حدیث کی مشہور اقسام اور صحابہ کرام ؓ کے آثار تاریخ کی شہادت اور اناجیل سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔ یہ مسئلہ کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کا باپ تھا یا بلا باپ تھے اس بحث کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ بات کو خلط ملط کرنے سے الجھاؤ پیدا ہوتا ہے اور الجھاؤ ہم نہیں چاہتے۔ نصاریٰ کے یہ تینوں نظریات جو اس وقت زیربحث ہیں قرآن کریم نے بڑی تحدی سے بیان کیے ہیں اور ان کو چیلنج کیا ہے کہ ان تینوں ہی نظریات میں تم غلط ہو اور تمہارے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ نہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے یہ کہا اور نہ عیسیٰ (علیہ السلام) سے قبل کسی سند سے تم اس کا جواز پیش کرسکتے ہو اور یہ کفر جو تم بکتے ہو اس سے باز آجاؤ ورنہ عذاب الٰہی کے لیے تیار رہو۔ حضرت مسیح (علیہ السلام) خدا نہیں تھے قرآن کریم میں مسیحیوں کے اس عقیدہ کا رد کیا گیا چناندہ ارشاد الٰہی ہے : لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ (المائدہ : 72 , 17:5) ” یقینا ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا خدا مریم کا بیٹا مسیح ہے۔ “ (اور یہی الفاظ آیت نمبر 72 میں ارشاد فرمائے گئے) سیدنا مسیح (علیہ السلام) اور ان کی والدہ محترمہ سیدہ مریم کو بھی مسیحیوں نے ” الٰہ “ مانا جن کے لیے ان کے پاس کوئی دلیی نہ تھی قرآن کریم فرماتا ہے : وَ اِذْ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ ئَ اَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُوْنِیْ وَ اُمِّیَ اِلٰھَیْنِ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ ۔ (المائدہ : 116) ” اور پھر جب ایسا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا : ” اے مریم کے بیٹے عیسیٰ ! کیا تو نے لوگوں سے یہ کہا تھا کہ خدا کو چھوڑ کر مجھے اور میری ماں کو خدا بنا لو ؟ “ مسیحیوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو ” اللہ کا بیٹا “ تسلیم کیا تو قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے : وَ قَالَتِ النَّصٰرَی الْمَسِیْحُ ابْنُ اللّٰہِ ۔ (التوبہ : 30:9) ” اور عیسائیوں نے کہا کہ مسیح اللہ کا بیٹا ہے۔ “ وَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا سُبْحٰنَہٗ ۔ (البقرہ : 116:6) ” اور عیسائیوں کو دیکھو کہ انہوں نے کہا مسیح کو اللہ نے اپنا بیٹا بنا لیا ہے۔ “ مسیحیوں نے مسیح (علیہ السلام) کے متعلق ” تین میں سے تیسرا “ ہونے کا دعویٰ کیا جس کی قرآن کریم نے دو ٹوک الفاظ میں تردید کردی فرمایا : لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ ثَالِثُ ثَلٰثَۃٍ (المائدہ : 73:5) ” یقینا وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا ” خدا تین میں کا ایک ہے “ یعنی باپ بیٹا اور روح القدس۔ “ وَ لَا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَۃٌ اِنْتَھُوْا خَیْرًا لَّکُمْ اِنَّمَا اللّٰہُ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ سُبْحٰنَہٗٓ اَنْ یَّکُوْنَ لَہٗ وَلَدٌ ۔ (النساء : 171:4) ” اور یہ بات نہ کہو کہ خدا تین ہیں دیکھو ایسی بات کہنے سے باز آجاؤ کہ تمہارے لیے بہتری ہو حقیقت اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ اکیلا معبود ہے۔ وہ اس سے پاک ہے کہ اس کے لیے کوئی بیٹا ہو۔ “ ایک جگہ ارشاد ہوا ہے کہ یہود و نصٓریٰ دونوں فریق یہ آواز بلند کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے ہیں۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے کہ : وَ قَالَتِ الْیَھُوْدُ وَ النَّصٰرٰی نَحْنُ اَبْنٰٓؤُا اللّٰہِ وَ اَحِبَّآؤُہٗ (المائدہ : 18:5) ” اور دیکھو یہودی اور عیسائی کہتے ہیں کہ ہم خدا کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں۔ “ ان آیات کے اس جگہ درج کرنے کا مطلب یہ ہے کہ خوب اچھی طرح غور کرو عیسائیوں نے جب ان عقائد کا اعلان کیا تو کبھی یہ نہیں کہا کہ ہم عیسیٰ (علیہ السلام) کو ” اللہ “ ” اللہ کا بیٹا “ یا ” تین میں کا تیسرا “ اس لیے مانتے ہیں کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کا باپ نہیں تھا اور نہ ہی کہیں قرآن کریم نے یہ اشارہ دیا ہے کہ عیسائیوں نے یہ عقائد اس لیے اختیار کیے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کا چونکہ کوئی باپ نہیں تھا۔ پھر اگر کوئی ایسی بات ہوتی تو وہ ” مریم اور عیسیٰ (علیہ السلام) دونوں کو جو خدا قرار دے رہے ہیں کبھی نہ دیتے اس لیے کہ مریم کے متعلق تو اس کے باپ نہ ہونے کا کوئی تصور موجود نہ تھا۔ مزید یہ کہ جب یہود و نصاریٰ کے بزرگوں نے یہ اعلان کیا کہ ” ہم اللہ کے بیٹے ہیں “ تو کیا ان سب کے باپ نہیں تھے تب انہوں نے یہ اعلان کیا تھا۔ حالانکہ ان سب کے باپ موجود تھے۔ باپ نہ ہونے سے یہ نظریہ انہوں نے اختیار ہی نہ کیا تھا بلکہ اس کے وجوہ کچھ اور ہی تھے اور وہی تھے جس کی طرف قرآن کریم نے اشارہ دے دیا کہ ” وہ اللہ کا محبوب اور دوست “ ہونے کی بنیاد پر یہ الفاظ اختیار کرتے تھے اور جو کچھ کہتے تھے وہ استعارۃً کہتے تھے لیکن اسلام نے ان کے اس استعارہ کو کبھی قبول نہیں کیا بلکہ اس کا دو ٹوک الفاظ میں رد کیا کہ تمہارا یہ کہنا کسی حال میں بھی درست نہیں ہے اور ایسا استعارہ استعمال کرنا صرف برائی ہی نہیں بلکہ صاف صاف کفر ہے جس کے کفر ہونے میں کسی طرح کا شبہ نہیں کیا جاسکتا۔ مثال دیتے ہوئے ان کو اس طرح تفہیم کرایا کہ جس کو تم اللہ کہتے ہو ، اللہ کا بیٹا مانتے ہو اور تین میں سے تیسرا قرار دیتے ہو وہ ان اوصاف کا کبھی بھی متحمل نہیں ہو سکتا وہ کیا تھا ؟ فرمایا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کی حالت اللہ کے نزدیک آدم (علیہ السلام) کی حالت کی طرح ہے کہ اس کو مٹی سے پیدا کیا پھر اسے کہا کہ وہ ہوگیا۔ آدم کا ذکر قرآن کریم میں دو طرح سے ملتا ہے ابوالبشر ہونے کیت لحاظ سے یعنی بشریت کے لوازمات تامہ اس میں موجود تھے اور اللہ کے برگزیدہ بندوں میں سے ایک بندہ ہونے کے لحاظ سے۔ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کے متعلق اوپر جو کچھ بیان کیا گیا ہے اس میں بھی انہیں دو باتوں کا ذکر ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) میں بھی بشر ہونے کی ساری صفات پائی جاتی ہیں اور دوسرے وہ اللہ تعالیٰ لیے برگزیدہ بندوں میں سے ایک بندہ ہیں۔ وہ پیدا ہوئے ، طفولیت میں رہے ، کہولت میں آئے اور انجام کار اٹھا لیے گئے اور ان پر یہ سارے ادوار اسی طرح گزرے جیسے نسل آدم کے لیے مقرر کیے گئے ہیں وہ اس طرح آدم (علیہ السلام) کی ذریت قرار دیے گئے جس طرح باقی انسان آدم (علیہ السلام) کی ذریت قرار دیے گئے ہیں۔ آخر وہ کون سی بات ہے جو دوسرے انسانوں سے ان کو جدا کرتی ہے اور انسانوں کے زمرہ اٹھا کر اللہ۔ اللہ کا بیٹا یا اللہ کا تیسرا حصہ بنا دیتی ہے۔ عقل کے ناخن لو۔ غور و فکر کرو اور جواب دو کہ آخر کس بناء پر عیسیٰ (علیہ السلام) کو ذریعت آدم سے باہر نکال کر اللہ کی ذریت قرار دے رہے ہو پھر ایسے بوکھلا گئے ہو کہ کبھی اللہ کہتے ہو کبھی اللہ کا بیٹا اور کبھی اللہ کا تیسرا حصہ۔ عیسائیوں کے پاس نہ اس وقت کوئی جاب تھا اور نہ اب ہے لیکن ڈھیٹ قومیں اپنے عقائد کا کوئی جواب نہ رکھنے کے باوجود ڈٹی رہتی ہیں ان کے پاس ساری باتوں کا ایک اور صرف ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ آج تک ہماری قوم اس طرح مانتی چلی آرہی ہے کیا وہ سارے کے سارے لوگ غلط تھے۔ کیا ہم یہ مان لیں ؟ نہیں نہیں یہ قوم کے دشمن کب پیدا ہوگئے ؟ کیا اللہ قادر نہیں وہ جس کو چاہے اپنے جیسا اللہ بنا دے یا اپنا بیٹا بنا لے یا تین اقنوم مل کر ایک اللہ ہوجائے۔ ان عقائد کی مخالفت کرنے والے تو سراسر عقل کی باتیں کرتے ہیں بھلا دین و مذہب کا بھی کوئی تعلق عقل سے ہے پھر ہر قوم میں کچھ نہ کچھ ایسی باتیں پائی جاتی ہیں جن کا عقل سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ من حیث القوم کبھی غلط نہیں ہوتی۔ یہ عقائد تو ہماری قوم کے لیے حیات جاوداں ہیں اور ساری قوم ان کو تسلیم کرتی چلی آرہی ہے۔ قرآن کریم جو سراسر دعوت عقل و فکر ہے وہ کہتا ہے عیسائی قوم کے لوگو ! اچھی طرح سن لو پیدا ہونا بشریت کے تقاضوں میں سے ایک تقاضا ہے اور جس طرح پید اہونا تقاضا ہے اسی طرح مرنا بھی اور اس دنیا کی زندگی میں ان تغیرات کے ماتحت آنا ہے جو طفولیت سے لے کر کہولت تک انسان پر آتے ہیں۔ خدا نہ پیدا ہوتا ہے اور نہ مرتا ہے نہ اس پر تغیرات آتے ہیں کہ بچپن کی حالت سے ترقی کرتا کرتا ترقی کے آخری مرتبہ پر پہنچ کر پھر اس کے قویٰ میں تنزل واقع ہونا شروع ہوجائے اور سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) سے اس بات کا اعلان کرا دیا کہ : وَ السَّلٰمُ عَلَیَّ یَوْمَ وُلِدْتُّ َو یَوْمَ اَمُوْتُ وَ یَوْمَ اُبْعَثُ حَیًّا (مریم : 33:19) ” اور مجھ پر اس اللہ کی طرف سے سلامتی کا پیام ہے جس دن پید اہوا جس دن مروں گا اور جس دن پھر زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا۔ “ دنیا میں جو کچھ پیدا ہوا ، اور آئندہ ہوگا سب کلمہ ” کن “ ہی سے ہے : 133: اور قرآن کریم کی آیات میں ” کن فیکون “ کے الفاظ تعریف آیات میں مختلف جگہوں پر بیان کر کے یہ بیان واضح کردی کہ دنیا میں جو کچھ ہے آپ ، میں اور سب بلکہ دنیا کی ہرچیز خواہ جاندار ہو یا بےجان متحرک ہو یا جامد سب کی سب اللہ تعالیٰ کے کلمہ کن ہی سے پیدا ہوئی ہیں اور پیدا ہو رہی ہیں اور پیدا ہوتی رہیں گی کوئی چیز بھی اس کے کلمہ کن سے باہر نہیں ہے اور نہ ہی ہو سکتی ہے۔ یہاں جس کے لیے جو ضابطہ اس نے مقرر فرمایا ہے وہ بھی اس کلمہ کن ہی سے ہے اس سے باہر ہرگز نہیں اس لیے وہ اس ضابطہ کے تحت ہوتی رہیں گی اس کے خلاف ممکن نہیں کہ ضابطہ الٰہی کسی انسان کا بنایا ہوا نہیں اور اللہ کے بنائے ہوئے طریقوں میں تبدیلی ممکن نہیں۔ لَا تَبْدِیْلَ لِکَلِیْمٰتِ اللّٰہِ ۔
Top