Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 69
وَدَّتْ طَّآئِفَةٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَوْ یُضِلُّوْنَكُمْ١ؕ وَ مَا یُضِلُّوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ
وَدَّتْ : چاہتی ہے طَّآئِفَةٌ : ایک جماعت مِّنْ : سے (کی) اَھْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب لَوْ : کاش يُضِلُّوْنَكُمْ : وہ گمراہ کردیں تمہیں وَمَا : اور نہیں يُضِلُّوْنَ : وہ گمراہ کرتے اِلَّآ : مگر اَنْفُسَھُمْ : اپنے آپ وَمَا يَشْعُرُوْنَ : اور وہ نہیں سمجھتے
اہل کتاب میں ایک گروہ ایسا ہے جو اس بات کا خواہش مند ہے کہ کسی طرح تمہیں راہ حق سے بھٹکا دے ، وہ تمہیں نہیں خود اپنے آپ کو گمراہی میں ڈالے ہوئے ہیں اگرچہ اس کا شعور نہیں رکھتے
اہل کتاب خود تو گمراہ ہیں ہی لیکن ان کی کوشش ہے کہ تم بھی گمراہ ہو جاؤ : 146: یہ دراصل مسلمانوں کو چونکا دینے اور جاگتا رکھنے کے لیے ارشاد فرمایا گیا کہ اہل کتاب خود تو گمراہ ہی ہیں لیکن ان کو یہ فکر بھی دامن گیر ہے کہ کسی نہ کسی طریقہ سے تم بھی گمراہ ہوجاؤ ۔ روایات میں یہ بات واضح ہے کہ یہود کے حوصلے اتنے بڑھے ہوئے تھے اور انہیں باطل کی قوت پر اتنا غرّہ تھا کہ خود اسلام قبول کرنا تو الگ رہا۔ مسلمانوں کو بھی ان کے عقائد سے برگشتہ کردینے کی فکر میں لگے رہتے تھے۔ آج بھی کتنے مسیحیوں کے دل میں یہ تمنا جیتی جاگتی موجود ہے کہ مسلمان عیسائیت کو قبول کرلیں اور اس کے لیے جو جو راستے وہ اختیار کیے ہوئے ہیں اور جن جن طریقوں سے وہ اس کام میں مصروف ہیں وہ اہل نظر سے پوشیدہ نہیں۔ لٹریچر مفت تقسیم کیا جاتا ہے۔ مذہبی کتب کی عبارات اور قصص بیان کر کے سوالنامے تحریر کیے جاتے ہیں پھر ان سوال ناموں کو حل کر کے بھیجنے والوں میں انعامات تقسیم کیے جاتے ہیں۔ جو جس لالچ میں پھنسنے کے لیے تیار ہو اس کو پھنسانے کے لیے وہی ضرورت اس کی پوری کی جاتی ہے۔ جس کی داستانیں بہت لمبی اور سازشیں بہت گہری ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے کہ جو سچا اور پکا مسلمان ہوگا وہ ان کے لالچ میں کیوں پھنسے گا ؟ کیونکہ وہ تو اپنے دین میں اس قدر پکا ہوگا کہ اس کو کوئی لالچ بھی متاثر نہیں کرسکتا۔ ہاں ! جو مسلمان ہی نہیں بلکہ صرف لالچ کا بندہ اور اپنی خواہش کا غلام ہے وہ اگر جھک بھی گیا تو اس سے اسلام کا کیا بگڑا ؟ جو نقصان ہو ان لالچ دینے والوں ہی کا ہوا اگرچہ ان کی سمجھ میں آنے والی یہ بات نہ ہو۔ اہل کتاب کے اس عمل کی قرآن کریم نے بھی بار بار اطلاع مسلمانوں کو دی ہے۔ ایک جگہ ارشاد ہوتا ہے : ” اہل کتاب میں سے اکثر لوگ یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح تمہیں ایمان سے پھیر کر پھر کفر کی طرف پلٹا لے جائیں اگرچہ حق ان پر ظاہر ہوچکا ہے مگر اپنے نفس کے حسد کی بناء پر تمہارے لیے ان کی یہ خواہش ہے۔ اس کے جواب میں تم عفو و درگزر سے کام لو یہاں تک اللہ تعالیٰ اپنا فیصلہ نافذ فرما دے۔ “ (البقرہ : 190:2) راہ حق سے بھٹکانے کے لیے ایک تدبیر انہوں نے مزید سوچی جس کا ذکر قرآن کریم میں اس طرح ہے کہ : ” اور دیکھگو اہل کتاب میں سے ایک گروہ ہے جو کہتا ہے کہ مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لیے ایسا کرو کہ صبح ان کی کتاب پر ایمان لے آؤ اور شام کو انکار کر دو اس طرح عجب نہیں وہ لوگوں کو اسلام سے پھرتے ہوئے دیکھ کر خود بھی پھرجائیں۔ “ (آل عمران : 72:3) ایک جگہ قرآن کریم نے اس طرح مسلمانوں کی رہنمائی کی ہے کہ : ” مسلمانو ! ایسا نہ کرو کہ اپنے آدمیوں کے سوا کسی دوسرے کو اپنا ہم راز اور معتمد بناؤ ۔ ان لوگوں یعنی اہل کتاب کا حال تو یہ ہے کہ تمہارے خلاف فتنہ انگیزی میں کمی کرنے والے نہیں جس بات سے تمہیں نقصان پہنچے وہی انہیں اچھی لگتی ہے۔ ان کی دشمنی تو ان کی باتوں ہی سے ظاہر ہے لیکن جو کچھ ان کے دلوں میں چھپا ہے وہ اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ اگر تم سمجھ بوجھ رکھتے ہو تو ہم نے فہم و بصیرت کی نشانیاں تم پر واضح کردی ہیں۔ “ (آل عمران : 118:3) ایک جگہ ارشاد فرمایا کہ : ” ان لوگوں کی دلی تمنا تو یہ ہے کہ جس طرح انہوں نے خود کفر کی راہ اختیار کرلی ہے تم بھی کرلو اور تم سب ایک ہی طرح کے ہوجاؤ ۔ “ (النساء : 89:4) ایک جگہ ارشاد فرمایا کہ :ـ ” اور وہ چاہتے ہیں کہ تم بھی راہ سے بھٹک جاؤ اور اللہ تمہارے دشمنوں کو اچھی طرح جانتا ہے تمہارے لیے اللہ کی دوستی اور اس کی مددگاری کافی ہے۔ “ (النساء : 46 ۔ 45:4) ایک جگہ ارشاد الٰہی ہے کہ : ” اور اے پیغمبر اسلام ! اگر تم پر اللہ کا فضل نہ ہوتا اور اس کی رحمت کار فرما نہ ہوتی تو واقعہ یہ ہے کہ ان لوگوں میں سے ایک جماعت نے تو پورا ارادہ کرلیا تھا کہ تمہیں غلط راستہ پر ڈال دیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ غلط راستہ پر نہیں ڈال رہے مگر خود اپنے آپ کو۔ یہ تمہیں کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے کیونکہ اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت نازل کردی ہے اور جو باتیں تمہیں معلوم نہ تھیں وہ تمہیں سکھا دی ہیں اور تم پر اس کا بہت ہی بڑا فضل ہے۔ “ (النساء : 113:4) سورة بقرہ میں بھی جا بجا لوگوں کی اس خواہش اور اس طرح کی تدبیروں کا بار بار ذکر کیا گیا ہے جیسا کہ عروۃ الوثقیٰ جلد اول میں آپ دیکھ چکے ہیں۔
Top