Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 77
اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَ اَیْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰٓئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ وَ لَا یُكَلِّمُهُمُ اللّٰهُ وَ لَا یَنْظُرُ اِلَیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ لَا یُزَكِّیْهِمْ١۪ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ
: بیشک
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَشْتَرُوْنَ
: خریدتے (حاصل کرتے) ہیں
بِعَهْدِ اللّٰهِ
: اللہ کا اقرار
وَاَيْمَانِهِمْ
: اور اپنی قسمیں
ثَمَنًا
: قیمت
قَلِيْلًا
: تھوڑی
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
لَا
: نہیں
خَلَاقَ
: حصہ
لَھُمْ
: ان کے لیے
فِي
: میں
الْاٰخِرَةِ
: آخرت
وَلَا
: اور نہ
يُكَلِّمُھُمُ
: ان سے کلام کرے گا
اللّٰهُ
: اللہ
وَلَا
: اور نہ
يَنْظُرُ
: نظر کرے گا
اِلَيْهِمْ
: ان کی طرف
يَوْمَ الْقِيٰمَةِ
: قیامت کے دن
وَلَا يُزَكِّيْهِمْ
: اور نہ انہیں پاک کرے گا
وَلَھُمْ
: اور ان کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
جن لوگوں کا حال یہ ہے کہ وہ ایک حقیر قیمت کے لیے اللہ کا عہد اور خود اپنی قسمیں فروخت کر ڈالتے ہیں تو یہی لوگ ہیں کہ آخرت میں ان لوگوں کا کوئی حصہ نہیں ہوگا نہ تو قیامت کے دن اللہ ان سے کلام کرے گا ، نہ ان کو دیکھے گانہ وہ گناہوں کی آلودگی سے پاک کیے جائیں گے ، پس ان کے لیے دردناک قسم کا عذاب ہو گا
اللہ کے عہد توڑنے والوں اور جھوٹی قسمیں کھانے والوں کا حال : 158: عہد اس قول کا نام ہے جو فریقین کے درمیان باہمی بات چیت سے طے ہوتا ہے جس پر جانبین کو قائم رہنا ضروری ہوتا ہے بخلاف وعدہ کے کہ وہ صرف جانب واحد سے ہوتا ہے یعنی عہد عام ہے اور وعدہ خاص ہے۔ ایفائے عہد کی قرآن کریم اور رسول اللہ ﷺ کی سنت میں بہت تاکید آئی ہے چناچہ اس آیت میں بھی عہد کے خلاف ورزی کرنے والے پر پانچ وعیدیں بیان کی گئی ہیں۔ (1) ان کو جنت کی نعمتوں میں سے کوئی حصہ نہیں ملے گا۔ (2) اللہ تعالیٰ ان سے خوش کن بات نہیں کرے گا۔ (3) اللہ تعالیٰ ان کی طرف قیامت کے روز رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا۔ (4) اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو معاف نہیں کرے گا کیونکہ عہد کے خلاف کرنے کی وجہ سے عبد کا حق تلف ہوا ہے اور حق العبد کو اللہ تعالیٰ نے معاف نہ کرنے کا خود عہد فرمایا ہے۔ (5) اور ان لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ یہ گویا آیت کا ماحصل تھا اب ذرا تفصیل بیان کی جاتی ہے : ” ابو وائل ؓ کی وساطت سے عبداللہ ؓ کی روایت بیان کی گئی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص کسی مسلمان کا مال مارنے کے لیے جھوٹی قسم کھائے گا تو اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کی پیشی ایسی حالت میں ہوگی کہ اللہ تعالیٰ اس پر غضبناک ہوگا اور یہ بیان کرنے کے بعد آپ ﷺ نے یہ پوری آیت ولھم عذاب الیم تک تلاوت فرمائی۔ حضرت عبداللہ یہ حدیث بیان کرچکے تو حضرت اشعث ؓ جو قیس کے بیٹے تھے باہر سے اندر تشریف لائے اور لوگوں سے دریافت کیا کہ ابوعبدالرحم نے تم سے کیا حدیث بیان کی تھی ؟ لوگوں نے بتا دیا کہ یہ یہ بیان کیا تھا حضرت اشعث کہنے لگے کہ یہ آیت میرے متعلق نازل ہوئی تھی۔ بات اس طرح ہوئی کہ میرا ایک کنواں میرے چچا کے بیٹے کی زمین میں تھا میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر گزارش کی آپ ﷺ نے فرمایا اپنے گواہ پیش کرو ورنہ اس کی قسم کو تسلیم کرلو۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! وہ تو اس پر قسم کھالے گا آپ ﷺ نے فرمایا جس نے مسلمان آدمی کا مال مارنے کے لیے جھوٹی قسم کھائی جب کہ وہ اس قسم کے کھانے میں جھوٹا ہو تو قہ قیامت کے روز جب اللہ تعالیٰ کی پیشی میں حاضر ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس پر غضب ناک ہوگا۔ (بخاری و مسلم) ایک حدیث میں حضرت اشعث بن قیس ؓ کا قول اس طرح منقول ہے کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان کچھ زمین کا نزاع تھا یہودی میرے حق کا منکر تھا میں اس کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے گیا۔ آپ ﷺ نے مجھ سے دریافت فرمایا کیا تیرے پاس گواہ ہیں ؟ میں نے عرض کیا نہیں۔ آپ ﷺ نے یہودی سے فرمایا تو قسم کھا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ تو قسم کھالے گا اور میرا مال لے جائے گا اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (ابوداؤد ، ابن ماجہ) حضرت عبداللہ بن ابی بن اوفیٰ سے روایت ہے کہ ایک شخص کچھ تجارتی سامان بازار میں لایا اور کسی گاہک کو پھانسنے کے لیے اللہ کی قسم کھا کر کہنے لگا کہ مجھے اس کی اتنی قیمت ملتی ہے حالانکہ اس کو اتنی قیمت نہیں ملتی تھی۔ یا اس طرح کہا کہ میں نے اس سامان کی اتنی قیمت دی ہے اور اس پر تاکیداً قسم بھی کھائی حالانکہ اس نے اتنی قیمت نہیں دی تھی اور اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (بخاری) حافظ ابن حجر (رح) فتح الباری شرح صحیح بخاری میں فرماتے ہیں کہ ان دونوں احادیث میں کوئی تضاد نہیں اس لیے کہ بات تقریباً ایک ہی جیسی ہے اور مختلف واقعات بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ ایک آیت کے نزول کے دو سبب بھی ہو سکتے ہیں اور ایک بار آیت نازل ہوئی ہو تو اس جیسے دوسرے واقعہ پر وہ آیت تلاوت کی جاسکتی ہے اور یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس آیت کا نزول یہ تھا۔ بلکہ ہم کہتے ہیں کہ اگر آج کوئی ایسا واقعہ پیش آئے تو بھی اس آیت کی تلاوت کی جاسکتی ہے اور یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ کام یا یہ بات اس آیت کے خلاف ہے۔ ثمنا قَلِیْلًا “ سے مراد متاع دنیا ہے وہ کثیر ہو قلیل کیونکہ جنت کی نعمتوں کے بالمقابل پوری دنیا کی دولت بھی ہیچ ہے اور مطلب یہ ہے کہ جو لوگ ادائے امانت کے عہد اور جھوٹی قسموں کے عوض مال حاصل کرتے ہیں وہ ثمن قلیل ہی ہوتا ہے۔ مختصر یہ کہ آیت کا شان نزول کوئی بھی ہو اور کسی واقعہ کے متعلق بھی ہو پہلی بار نازل ہوئی ہو اس جیسے ہر واقعہ پر اس کا اطلاق جائز اور درست ہے اور یہی وجہ ہے کہ کتب تفاسیر میں اس کے کئی ایک شان نزول درج ہوئے ہیں اور مقام و حکم کے لحاظ سے سب صحیح ہیں جن میں سے یہاں دو کا ذکر اوپر کردیا گیا۔ ان احادیث سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اگر فریقین میں اختلاف ہوجائے تو ظاہر ہے کہ ایک ان میں سے مدعی ہوگا ہوگا اور دوسرا مدعا علیہ۔ مدعی کو گواہ پیش کرنا ہوں گے اگر وہ گواہ پیش نہ کرسکے تو مدعا علیہ پر قسم ہوگی اور مدعا علیہ قسم کھالے تو مدعی کو تسلیم کرنا ہوگا اور حقیقت حال اللہ کے سپرد کرنا ہوگی۔ دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ فریقین میں سے ایک مسلم اور دوسرا غیر مسلم ہو تو بھی فیصلہ تم پر ہی ہوگا اور قسم اللہ کی کھائی جائے گی غیر اللہ کی قسم نہیں کھائی جاسکتی۔ خیانت کرنے والوں کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا : 159: ” جو لوگ دنیاداری کی جگہ خیانت کے مرتکب ہوتے ہیں تو یہی لوگ ہیں کہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہوگا “ ابوامامہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس شخص نے قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق مارا اللہ نے اس کے لیے دوزخ لازم کردی اور جنت حرام کردی ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اگرچہ تھوڑی سی چیز ہو آپ ﷺ نے فرمایا اگر درخت یلو کی ایک ٹہنی ہو ایک روایت میں ہے کہ یہ آخری لفظ رسول اللہ ﷺ نے تین بار دہرایا (مسلم) تاکید کے لیے آپ ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ ایک لفظ کو بار بار کم از کم تین بار دہراتے تھے۔ احادیث و آثار سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ انسانی اعمال نامہ کے تین حصے ہوں گے۔ ایک حصہ وہ جس کی پرواہ سختی کے ساتھ نہیں ہوگی۔ دوسرا حصہ وہ جس میں سے کوئی چیز نہیں چھوڑی جائے گی اور بعد میں وہ معاف ہو یا نہ ہو اور تیسرا حصہ وہ ہوگا جس کو اللہ تعالیٰ ہرگز ہرگز معاف نہیں فرمائے گا۔ جو معاف نہیں فرمائے جائیں گے وہ تو شرک ہے اور جس حصہ کا کوئی خاص پروا نہیں فرمائے گا وہ انسان کا خود اپنی جان پر ظلم ہے یعنی وہ حقوق جو براہ راست خدا کے انسان پر ہیں و اگر ان کو ادا نہ کیا گیا جیسے روزہ یا نماز کا ترک ہوگیا جس میں کوئی چیز بھی نہیں چھوڑی جائے گی وہ حقوق العباد ہیں یعنی انسانوں کو باہم حق تلفیاں ہیں جن کا لامحالہ بدلہ دینا ہوگا۔ ہاں ! جس کی حق تلفی ہوگی اگر وہ معاف کر دے یہ دوسری بات ہے۔ دردناک عذاب میں کون کون لوگ ہو سکتے ہیں اور آج مسلمانوں کی حالت کیا ہے ؟ 160: ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تین لوگ ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ کلام نہیں فرمائے گا اور نہ ان کی طرف نظر شفقت سے دیکھے گا اور نہ ہی ان کو پاک کرے گا اور ان ہی کے لیے عذاب دردناک ہے۔ آپ ﷺ نے یہ آیت تین بار تلاوت فرمائی۔ حضرت ابوذر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ وہ ناکام و نامراد ہوں گے مگر وہ ہیں کون لوگ ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ایک تو وہ جو غرور تکبر کی وجہ سے تہبند نیچی لٹکانے والے ہیں یعنی ٹخنوں سے نیچے اور دوسرے وہ جو احسان جتلانے والے ہیں کہ جب کسی کو کوئی چیز احساناً دے دی پھر بار بار جتلاتے رہے اور جھوٹی قسمیں کھا کھا کر اپنے مال کو فروخت کرنے والے۔ (مسلم ، ابوداؤد ، نسائی ، ترمذی) مقام غور ہے کہ آج خود مسلمان ان تینوں چیزوں کے مرتکب نظر آتے ہیں۔ آگے گزرنے سے پہلے اپنا جائزہ لے لیں کہ کیا آپ بھی ان تینوں چیزوں میں سے کوئی موجود تو نہیں ؟ یاد رہے کہ اس کا علاج بھی یہی ہے کہ ہر آدمی خواہ وہ کوئی ہو خود اپنا جائزہ لے بجائے اس کے کہ ہم سب ایک دوسرے کا جائزہ لیتے رہیں اس سے مسئلہ کا حل نہیں نکل سکتا۔ مذکورہ تینوں باتیں ایسی ہیں کہ کسی دوسرے سے پوچھنے اور سوال کرنے کی نہیں بلکہ ہر انسان بغیر کچھ پوچھے اپنا جائزہ لے سکتا ہے کہ میرا تہبند ، شلوار یا پاجامہ و پینٹ کی کیا پوزیشن ہے۔ احسان جتانا بھی بالکل عام ہے اور ہر آدمی کو اس سے واسطہ پڑ سکتا ہے اور یاد رہے کہ دکھاوا بھی دراصل احسان جتلانے کی ایک صورت ہے بلکہ احسان جتلانے کی ساری صورتوں سے زیادہ اور نہایت بری صورت۔ لیکن آج ہمیں محسوس بھی نہیں ہو رہی بلکہ جو دکھاوا نہ کرے وہ محسوس ہوتا ہے کہ اس نے ایسا کیوں نہیں کیا اور نہ کرنے والے کو برا سمجھا جاتا ہے کیا اپنی عزیز بیٹی کو رخصت کرتے وقت دکھاوا نہیں کیا جاتا ؟ عزیزوں اور رشتہ داروں کے ہاں کوئی چیز لے جاتے وقت دکھلاوا نہیں ہوتا معمولی باتوں میں بھی اور بڑے بڑے کاموں میں بھی آخر کیوں ؟ اس لیے کہ سب کو معلوم ہو کہ فلاں نے یہ کیا اور یہ کیا ، اگر یہ معلوم نہ ہو تو بےعزتی ہے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلِیْہِ رَاجِعُوْنَ پھر آج دیا تو کل واپسی کا مطالبہ جو واپس نہ کرسکے یا اس قدر واپس نہ کرے اس سے کیا سلوک ہوتا ہے ؟ سب کو معلوم ہے۔ بھائیو اور بہنو ! یہ سب بری رسومات ہیں جن کا تعلق اسلام سے نہ ہے۔ اپنا اپنا جائزہ لے کر ہی ان کا تدارک کیا جاسکتا ہے۔ خریدو فروخت میں مال بیچنے کی جو صورت آج کل رائج ہے وہ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں۔ قسموں پر قسمیں خدا کی اور غیر خدا کی اور یہ بات تو آج کل اتنی عام ہے کہ اس سے کوئی بھی شاید مستثنیٰ نہ کیا جاسکے کہ مجھے اس چیز کے اتنے دام ملتے ہیں یا یہ چیز میں نے اتنے کی خود خریدی ہے حالانکہ نہ اتنے دام ملے ہوتے ہیں اور نہ ہی اتنے کی خریدی ہوتی ہے۔ یاد رکھو کہ کسی چیز کے صرف پڑھ لینے یا سن لینے میں نجات نہیں جب تک اس کے مطابق عمل نہ ہو بلکہ پڑھ لینا اور سن لینا اور پھر اس کے مطابق عمل نہ کرنا نتیجہ عمل کو لازم و ضروری کردیتا ہے۔ ان تینوں چیزوں کو عمل میں نہ لانے کا نتیجہ کیا ہے کہ ان کے لیے دردناک عذاب کی وعید ہے۔ اس لیے یہ معمولی باتیں نہیں ہیں بلکہ نہایت اہم ضروری باتیں اور ہر انسان کا اپنا فرض ہے کہ وہ خود اپنا عمل نگاہ میں رکھے کہ میں کیا کر رہا ہوں یا مجھ سے کیا سرزد ہو رہا ہے ؟ یہ جو فرمایا کہ ” تین ہیں جن سے قیامت کے روز اللہ کلام نہیں فرمائے گا۔ “ تین ہیں سے مراد ہے کہ تین قسم کے لوگ ہیں اور پھر یہ ” تین ہیں “ بہت سی احادیث میں مختلف کاموں سے بھی نظر آتے ہیں مثلاً کسی حدیث میں ” تین ہیں “ کے بعد ہوگا کہ ایک ان میں سے وہ جو ضرورت سے زائد پانی رکھتا ہے اور بیابان کے اندر پانی کی ضروت رکھنے والے کو وہ پانی نہ دے اور دوسرا وہ جو امام کی بیعت کرے لیکن صرف دنیا کے لیے اگر امام نے کچھ دے دیا تو وفادار ورنہ غدار وغیرہ وغیرہ تو یہ کوئی اختلاف نہیں بلکہ کسی موقع پر کوئی تین باتیں ارشاد فرمائیں اور کسی موقع پر کوئی سی تین باتیں اور یہ انداز گفتگو ہوتا ہے جو ہر دور اور ہر زمانہ میں پایا جاتا ہے اس کے پیچھے پڑ کر کسی بات کو جھٹلانا یا شک کرنا جہالت اور نادانی کے سوا کچھ بھی نہیں۔ مثلاً کسی حدیث میں آیا کہ تین بچوں نے یہ بات کی ہے اور پھر ان کی وضاحت کرتے وقت کبھی کوئی تین بیان فرمائے اور کبھی کوئی بیان فرما دیے دراصل وہ حسب ضرورت بیان ہوتا ہے جو ضرورت کے مطابق بدلتا رہتا ہے۔ پھر تین بچوں سے مراد بھی تین ہی بچے نہیں بلکہ تین قسم کے بچے ہوتے ہیں اس طرح بولنے سے مراد بھی بزبان قال نہیں بلکہ بزبان حال مراد ہوتا ہے۔ جس کو بیان کرتے وقت اس طرح بیان کیا کیا جاتا ہے جس طرح زمین بولتی ہے آسمان بولتا ہے اور زمین و آسمان کی ہرچیز بولتی ہے جاندار بولتے ہیں اور بےجان اور ٹھوس چیزیں بولتی ہیں لیکن ان سب کے بولنے کا مطلب ہر کوئی سمجھتا ہے کہ ان کا بولنا کیا ہے ؟ اور کیسا ہے ؟ ایسی باتیں ٹھوکر کا باعث نہ ہوں بلکہ جس سے جو مراد ہے وہی مراد لینا عقل مندی ہے لفظی بحث اور تکرار بےکار ہوتا ہے۔ اس طرح کچھ احادیث میں سات سات آدمیوں کا ذکر ہے اور کچھ حادیث میں دس دس آدمیوں کا جس سے مراد بھی اتنی اقسام ہی ہوں گی۔ ایک حدیث میں تین آدمیوں کی تفصیل اس طرح ارشاد فرمائی گئی ہے جو حضرت سلیمان ؓ کی روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ” ایک بوڑھا زانی ، دوسرا شیخی خوار مفلس اور تیسرا وہ جس کا سرمایہ ہی قسم ہے کہ بیچے گا تو قسمیں اور خریدے گا تو قسمیں۔ “ مطلب یہ ہے کہ بیچے گا تو قسمیں کھا کھا کر کہے گا کہ مجھے اتنے دام ملتے ہیں اور خریدے گا تو کہے کہ یہ چیز مجھے اتنے کی ملتی تھی اور اس بات پر قسموں اور قسمیں کھاتا رہے گا۔
Top