Tafseer-e-Madani - An-Naml : 55
فَمَنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَؐ
فَمَنِ : پھر جو افْتَرٰى : جھوٹ باندھے عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ الْكَذِبَ : جھوٹ مِنْ بَعْدِ : سے۔ بعد ذٰلِكَ : اس فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی لوگ ھُمُ : وہ الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
پھر جو شخص اب اس اعلان کے بعد بھی باز نہ آئے اور اللہ پر بہتان باندھے تو ایسے لوگ ہی ہیں جو مجرم ہیں
” میں نہ مانوں “ کہنے والوں کے لیے کوئی دلیل کارگر ثابت نہیں ہوتی : 184: كهاوت ہے کہ کسی نے ماں سے کہا تھا کہ ماں میں شرط لگا کر آیا ہوں کہ کوا سفید ہوتا ہے۔ ماں نے کہا بیٹا ! یہ شرط تو آپ ہی کو ادا کرنا ہوگی۔ کیوں ؟ ماں نے کہا اس لیے کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ کوا سفید نہیں ہوتا بلکہ سیاہ ہوتا ہے۔ بیٹے نے جواب دیا کہ واہ ماں ! میں مانوں گا تو شرط پڑے گی۔ میں مانوں ہی گا کب ؟ جو مجھے شرط پڑے گی سو جن لوگوں نے نہ ماننے کی قسم کھائی ہے ان کا کوئی علاج ؟ قرآن کریم نے امرحق واضح کردیا اور تم نے جو جھوٹ اپنے ہی اکابر اور اپنے نوشتوں کی بابت کھڑ رکھے تھے ان کی کلی کھول دی اور ظاہر ہے کہ جھوٹ گڑنے والے ہی ظالم ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم (علیہ السلام) کے طریقہ کی وضاحت فرما دی اب تو یہ طریقہ اختیار کرلو :
Top