Urwatul-Wusqaa - Al-Ahzaab : 11
هُنَالِكَ ابْتُلِیَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ زُلْزِلُوْا زِلْزَالًا شَدِیْدًا
هُنَالِكَ : یہاں ابْتُلِيَ : آزمائے گئے الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) وَزُلْزِلُوْا : اور وہ ہلائے گئے زِلْزَالًا : ہلایا جانا شَدِيْدًا : شدید
یہ وہ وقت تھا کہ ایمان والوں کا (خوب) امتحان لیا گیا اور وہ نہایت سختی کے ساتھ جھنجھوڑے گئے تھے
یہ وقت امتحان کا تھا جو ایمان والوں کے دلوں کو بھی سخت جھٹکے دے رہا تھا 11) بلا شبہ انہی لوگوں میں سچے اور پکے ایمان کے لوگوں کا بھی ایک گروہ موجود تھا جنہیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول محمد رسول اللہ ﷺ کے وعدوں پر پکا یقین تھا ، حالان اگرچہ حوصلہ شکن تھے ، فضا اگرچہ خطرات کے مہیب بادلوں سے بھری پڑی تھی ، محصورین میں منافقین کا گورہ اندھا دھند خبریں گھڑنے اور ان کو پھیلانے میں مصروف تھا لیکن ان ساری باتوں کے باوجود ان وفا کشوں کے عزم وثبات میں ذرا فرق نہ آیا بلکہ ان کی ایمانی طاقت وقوت ان لوگوں کی غلط خبروں سے مزید بڑھ گئی اور وہ اس مخالف آندھی سے گھبرانے کی بجائے صبر وثبات کے پہاڑ بن گئے۔ بلا شبہ آزمائش بڑی سخت تھی بلکہ یوں کہئے کہ آزمائش نہیں ایک بھونچال تھا جس سے مدینہ کی سرزمین تھرتھراگئی تھی اور اس پر زلزلہ طاری تھا لیکن بحمداللہ امتحان کی اس بھٹی سے سچے مسلمان ایک کندن بن کر نکل رہے تھے اور جن لوگوں نے نفاق کا لبادہ اوڑھ رکھا تھا وہ باوجود اس کو اچھی طرح اپنے اردگرد لپیٹنے کے ننگے ہو کر سامنے آرہے تھے اور بلاشبہ آزمائش کی گھڑیاں ایمانداروں کے لئے نہایت ہی سخت ہوتی ہیں اور بیشک اس آزمائش سے صاف بچ کر نکل جانا ہی ایمان کے سونے کو کندن بنادیتا ہے۔
Top