Urwatul-Wusqaa - Al-Ahzaab : 15
وَ لَقَدْ كَانُوْا عَاهَدُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ لَا یُوَلُّوْنَ الْاَدْبَارَ١ؕ وَ كَانَ عَهْدُ اللّٰهِ مَسْئُوْلًا
وَلَقَدْ كَانُوْا عَاهَدُوا : حالانکہ وہ عہد کرچکے تھے اللّٰهَ : اللہ مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے لَا : نہ يُوَلُّوْنَ : پھیریں گے الْاَدْبَارَ ۭ : پیٹھ وَكَانَ : اور ہے عَهْدُ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ مَسْئُوْلًا : پوچھا جانے والا
اور بلاشبہ یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ سے پہلے وعدہ کرچکے تھے کہ وہ (کبھی) پیٹھ نہیں پھیریں گے اور اللہ سے جو عہد کیا گیا تھا ، اس کی (یقینا ان سے) باز پرس ہو گی
حالانکہ یہ فتنہ گروہی ہیں جنہوں نے قبل ازیں اللہ تعالیٰ سے وعدہ کیا تھا 15) جن لوگوں کے دلوں کی حالت کو اللہ تعالیٰ نے گزشتہ آیت میں بیان فرمایا وہ کون تھے ؟ فرمایا وہی تو تھے جو مدینہ کے اندر اس سانحہ سے پہلے قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ ہم اسلام کے لئے جان دے دیں گے لیکن اسلام کے نام پر آنچ نہیں آنے دیں گے اور یہ کہ اسلام کی خاطر ہم خون کا آخری قطرہ تک بہادیں گے ، ہم سرفروشوں کی جماعت ہیں سرکٹوا دیں گے لیکن پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ وہ وعدے جو انہوں نے اس وقت کئے تھے اب وہ کہاں چلے گئے۔ حقیقت یہ ہے کہ منافقت کہتے ہی اس کو ہیں کہ یہ لوگ وقت سے پہلے تو بہت بڑھکیں مارتے ہیں لیکن جب وقت سر پر آجاتا ہے تو ان کو کوئی نہ کوئی بہانہ اور عذر پیش آجاتا ہے ایک بار ہو تو آدمی اس کو اتفاق کہہ سکتا ہے لیکن اگر ہر بار حرکت یہی ہو تو کیا اس کو بھی اتفاق ہی مان لیا جائے ، ان کی عادت ثانیہ میں یہ بات داخل ہے کہ جب تک ان کو فائدہ نظر آرہا ہو وہ اپنے فائدہ کی خاطر اپنے ہی منہ میاں مٹھو ہیں لیکن جب ان کو نقصان نظر آرہا ہو تو یہ اس طرح غائب ہوجاتے ہیں کہ اس جگہ نظر بھی نہیں آتے اور پھر جب وقت نکل جاتا ہے اور حالات بدل جاتے ہیں تو ساون کے مینڈکوں کی طرح پھر نکل آتے ہیں اور ایسے ایسے عذروبہانے پیش کرتے ہیں کہ سننے والوں کا دل پسیج جاتا ہے۔ نہ وعدے کرتے ان کو کوئی دیر لگتی ہے اور نہ ہی وعدے توڑتے ان کو شرم آتی ہے اور ان کے ذہن میں کبھی اس بات کا خیال بھی نہیں گزرا کہ جو وعدہ آج ہم کر رہے آنے والے کل میں اس کے متعلق ہم کو پوچھا بھی جائے گا اور کبھی ہم کو اپنے رب کے سامنے حاضر بھی ہوتا ہے۔ یہ لوگ دفع الوقتی چاہتے ہیں اور اپنی چرب زبانی سے وقت نکال لیتے ہیں۔ اے پیغمبر اسلام ! ان سے کہئے کہ وہ کان کھول کر سن لیں کہ اللہ تعالیٰ ان کئے گئے وعدوں کے بارے میں یقینا ان سے پوچھے گا اور وہ اس کی سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔
Top