Urwatul-Wusqaa - Al-Ahzaab : 17
قُلْ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَعْصِمُكُمْ مِّنَ اللّٰهِ اِنْ اَرَادَ بِكُمْ سُوْٓءًا اَوْ اَرَادَ بِكُمْ رَحْمَةً١ؕ وَ لَا یَجِدُوْنَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًا
قُلْ : فرمادیں مَنْ ذَا : کون جو الَّذِيْ يَعْصِمُكُمْ : وہ جو تمہیں بچائے مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے اِنْ : اگر اَرَادَ بِكُمْ : وہ چاہے تم سے سُوْٓءًا : برائی اَوْ : یا اَرَادَ بِكُمْ : چاہے تم سے رَحْمَةً ۭ : مہربانی وَلَايَجِدُوْنَ : اور وہ نہ پائیں گے لَهُمْ : اپنے لیے مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا وَلِيًّا : کوئی دوست وَّلَا نَصِيْرًا : اور نہ مددگار
(اے پیغمبر اسلام ! ) آپ کہہ دیجئے کہ کون ہے جو تم کو اللہ سے بچائے گا ؟ اگر وہ تم کو برائی پہنچانا چاہے اور اگر وہ بھلائی کرنا چاہے (تو کون اس کو روکے گا ؟ ) اور وہ اللہ کے سوا کسی کو اپنا دوست اور مددگار نہ پائیں گے
اے پیغمبر ! ﷺ ان سے پوچھئے کہ کون ہے جو تم کو اللہ کے عذاب سے بچائے گا 17) غور کیجئے کہ یہ لوگ کتنے گندے اور بداخلاق ہیں جن کے نزدیک اخلاق نام کی کوئی چیز ہی موجود نہیں ہے اور بلا شبہ وہ اس قابل ہیں کہ دشمنوں سے پہلے ان کا صفایا کردیا جائے لیکن رب ذوالجلال والاکرام کا قانون کس قدر ڈھیل پر ڈھیل دیئے چلا جارہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ان کی اصلاح کی کوشش بھی بدستور جاری ہے اور یہ حوصلہ نبی کریم ﷺ کا ہے کہ وہ ان کی ایسی گھنائونی حرکات کو برداشت کیے چلے جا رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو مخاطب کرکے فرما رہے ہیں کہ اے پیغمبر اسلام ! آپ ﷺ ان سے کہئے کہ اگر اللہ تعالیٰ تم کو کسی مصیبت میں مبتلا کرنے کا ارادہ کرے جو بلا شبہ تمہاری ہی حرکات کے باعث ہوسکتا ہے تو آخر کون ہے جو تم کو مصیبت سے بچا سکے ؟ اور اسی طرح اگر وہ تم پر ابھی مزید عنایات کرم کرنا چاہے تو کون ہے جو اس کی رحمت کو روک سکے بلا شبہ وہ بنو چاہے کرسکتا ہے لیکن کرتا ہمیشہ اپنے قانون کے مطابق ہے ، جو لوگ منافقانہ روش پر چل رہے ہیں قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں ان کا کوئی حامی اور مددگار نہیں ہوگا جو انہیں سزا سے بچا سکے۔ یہ بات پہلے بتائی جاچکی ہے کہ جن آسروں اور سہاروں پر یہ لوگ اس طرح کی حرکات کرتے ہیں وہ سب کے سب قیامت کے روز ٹوٹ جائیں گے اور کوئی نہیں ہوگا جو خود کو پھنسا کر ان کو بچانے کے لئے سامنے آئے۔ ان کو اسی وقت سمجھ لینا چاہیے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اپنی مدد کا ہاتھ کھینچ لیا اور اپنی تائید سے محروم کردیا تو پھر کون تمہاری امداد کرے گا اس لئے جھوٹی امیدوں میں گرفتار ہو کر اپنے آپ کو خواہ مخواہ عذاب کا مستحق نہ بنائو تو اب بھی اچھے رہو گے ؟ کون ہے جو نہ سمجھنے والوں کو بھی سمجھا دے ؟ مسبب الاسباب اللہ تعالیٰ ہی کی ذات اقدس ہے لیکن اس کا قانون یہ ہے کہ وہ ہمیشہ تلاش کرنے والوں ہی کو دیتا ہے اگرچہ دینے پر آئے تو چھپر پھاڑ کر ہی دے دے۔ اور اس کا مفہوم ومطلب طلب سے زیادہ دے دینے سے ادا ہوسکتا ہے کیونکہ انسان کی طلب محدود ہے اور دینے والے کے دونوں ہاتھ کشادہ ہیں۔ ینفق کیف یشاء ۔ واللہ واسع علیم۔
Top