Urwatul-Wusqaa - Al-Ahzaab : 27
وَ اَوْرَثَكُمْ اَرْضَهُمْ وَ دِیَارَهُمْ وَ اَمْوَالَهُمْ وَ اَرْضًا لَّمْ تَطَئُوْهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرًا۠   ۧ
وَاَوْرَثَكُمْ : اور تمہیں وارث بنادیا اَرْضَهُمْ : ان کی زمین وَدِيَارَهُمْ : اور ان کے گھر (جمع) وَاَمْوَالَهُمْ : اور ان کے مال (جمع) وَاَرْضًا : اور وہ زمین لَّمْ تَطَئُوْهَا ۭ : تم نے وہاں قدم نہیں رکھا وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرًا : قدرت رکھنے والا
اور اللہ (رب ذوالجلال والاکرام) نے تم کو ان کی زمین اور ان کے گھر اور ان کے مال اور اس زمین کا جس پر تم نے کبھی قدم بھی نہ رکھا تھا مالک بنا دیا اور اللہ ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے
اللہ نے تم کو انزمینوں ، مکانوں اور باغوں کا مالک بنادیا 27 ۔ زیر نظر آیت میں مسلمانوں کو بتایا جارہا ہے کہ یہ دن ہیں جو انسانوں کے درمیان ہم پھیرتے رہتے ہیں ایک وہ حالت تھی کہ تم ان زمینوں ، قلعوں اور باغوں کی طرف جھانک کر دیکھ بھی نہیں سکتے تھے اور اب یہ وقت ہے کہ ان کے گھر ، مال واسباب ، قلعوں اور باغوں کا تم کو مالک بنادیا گیا ہے اور خیبر کا وہ علاقہ بھی تم کو دیا جس پر تم اس سے پہلے کبھی گزر بھی نہیں سکتے تھے اور وہ بنی نضیر کے قبضہ میں تھا اللہ تعالیٰ ہرچیز پر قادر ہے کبھی مدینہ (یثرب) پر بنی نضیر اور بنی قریظہ کا مکمل تسلط قائم تھا اور وہ اس دھرتی کے سیاہ وسفید کے مالک ہوا کرتے تھے اور انہوں نے اتنے اتنے بڑے قلعے تعمیر کر رکھے تھے اور اس علاقے کہ وہ مہاجن اور سیٹھ تھے اور جو چاہتے تھے کرتے تھے اور آج وہ سارا کچھ اے مسلمانوجو تمہارے قبضہ میں دے دیا گیا ہے اور وہ گڑھیاں جن میں یہود آباد تھے اور صرف آباد ہی نہ تھے بلکہ انہوں نے ان کو تعمیر کیا تھا اور وہ ان مضبوط قلعوں اور گڑھیوں کو چھوڑ جانے کا تصور بھی نہیں رکھتے تھے لیکن تم مسلمانوں کو ان کا مالک بنادیا ہے اس لحاظ سے تم کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان ساری چیزوں کا اصل مالک کون ہے ؟ وہی جس نے آج یہ سب کچھ ان کی ملکیت سے نکال کر تمہاری ملکیت میں داخل کردیا ہے اور آنے والے کل میں اگر تمہارے لچھن بھی درست نہ رہے تو میں تو عین ممکن ہے کہ وہ ملکیت کا پروانہ کسی دوسری قوم کے ہاتھ پکڑا دے اور تم دیکھتے کے دیکھتے ہی رہ جائو۔ اب اس آیت 27 کے بعد مضمون نبی کریم ﷺ کی گھریلو زندگی کی طرف پھرتا نظر آرہا ہے۔ جس سے مراد دراصل اصلاح معاشرہ ہے اور نبی کریم ﷺ کی گھریلو زندگی کا ذکر کرکے مسلمانوں کے گھروں کی اصلاح کرنا مقصود اصل ہے۔
Top