Urwatul-Wusqaa - Al-Ahzaab : 3
وَّ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا
وَّتَوَكَّلْ : اور بھروسہ رکھیں آپ عَلَي اللّٰهِ ۭ : اللہ پر وَكَفٰي : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ وَكِيْلًا : کارساز
اور اللہ پر بھروسہ رکھیے اور اللہ سب کام بنا دینے کے لیے کافی ہے
اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھو ، وہی سب کا کارساز اور نگہبان حقیقی ہے 3) اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو پیغام آیا ہے اس کے مطابق عمل کرنا ہے اور یہی اصل الاصول ہے ، لوگوں کی باتوں پر کان دھرنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ جو صاحب حکم حکم دے رہا ہے ان لوگوں کی حالت سے وہ ہر حال میں باخبر ہے ، وہ مخالفت کریں گے اور کس قدر مخالفت کریں گے اس سے کوئی بات پوشیدہ نہیں۔ ہاں ! آپ کی جو مخالفت کرتا ہے آپ اس کی بھی مخالفت برائے مخالفت نہ کریں گے اس سے کوئی بات پوشیدہ نہیں۔ ہاں ! آپ کی جو مخالفت کرتا ہے آپ اس کی بھی مخالفت برائے مخالفت نہ کریں بلکہ اس کو اس کے حال پر چھوڑتے ہوئے اپنا کام کیے چلے جائیں جب آدمی کو یقین ہوجائے کہ یہ کام یا یہ حکم اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے تو اس کو بالکل مطمئن رہنا چاہیے کہ ساری خیروبرکت اور ہر طرح کی مصلحت اس حکم کی تعمیل میں ہے۔ خیال رہے کہ تعمیل حکم میں مصلحت سمجھنے اور مصلحت کے مطابق تعمیل حکم کرنے میں بہت بڑا فرق ہے بالکل ایسا ہی جیسے زمین و آسمان میں فرق ہے۔ حکم تو یہ ہے کہ تعمیل حکم میں مصلحت سمجھو لیکن ہمارے علمائے اسلام اور مذہبی پیشوایان اور راہنمایان مصلحت کے مطابق عمل کرتے ہیں اور یہی ان کی قوم کو تلقین ہے اسی لئے ہم بار بار یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے سچ کا نام جھوٹ اور جھوٹ کا نام سچ رکھ لیا ہے اور اسی الٹ پھیر کے تحت ان کا سارا کام چل رہا ہے کاش کہ وہ اس حرکت سے باز آجائیں اور اللہ کے اعتماد پر صرف تعمیل ارشاد کریں اور اس کی قوم کو تلقین کریں لاریب اللہ ہر ایک انسان کے لئے بالکل کافی ہے ، بندہ کو چاہیے کہ وہ اپنے سارے معاملات اسی کے سپرد کردے اور اسی کی راہنمائی پر بھروسہ کرے اور اس کی مدد کو کافی و وافی سمجھے بلا شبہ اس کی راہنمائی میں کام کرنے والا آدمی کبھی نتائج بد سے دو چار نہیں ہوتا کیونکہ اس کے لئے ہر کام اور ہر حالت میں خیر ہی خیر ہے کیونکہ وہ خیر کل ہے۔
Top