Urwatul-Wusqaa - Al-Ahzaab : 47
وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِیْرًا
وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دیں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں (جمع) بِاَنَّ : یہ کہ لَهُمْ : ان کے لیے مِّنَ اللّٰهِ : اللہ (کی طرف) سے فَضْلًا : فضل كَبِيْرًا : بڑا
(اے پیغمبر اسلام ! ) آپ ﷺ مومنوں کو خوشخبری سنا دیں کہ اللہ کی طرف سے ان کے لیے بڑا ہی فضل (تیار کیا گیا) ہے
اے پیغمبر اسلام ! مومنوں کو فضل کبیر کی خوشخبری سنادیں 47 ۔ گزشتہ دو آیتوں میں نبی اعظم وآخر ﷺ پر لطف وکرم اور انعامات الٰہیہ کا ذکر تھا اور آپ ﷺ کے مناقب واضح کیے گئے تھے اب اس ابررحمت کا تذکرہ کیا جارہا ہے جو امت مسلمہ پر برسایا جانے والا ہے اور وحی الٰہی نے نبی اعظم وآخر ﷺ کو مخاطب کرکے فرمایا ہے کہ اے میرے رسول ! اپنے اوپر سچے دل سے ایمان لانے والوں کو بھی یہ بشارت سنادو کہ اللہ کا فضل و کرم ان پر بھی بدستور ہوگا اور وہ فضل و کرم بھی محدود نہیں بلکہ بہت بڑا فضل ہوگا اور اس فضل کو خود رب ذوالجلال والاکرام نے کبیر ارشاد فرمایا اب ظاہر ہے کہ جس کو رب کریم فضل کبیر ارشاد فرمارہا ہے اس کی وسعتوں کا اندازہ کون کرسکتا ہے ؟ امت محمدیہ کی یہ وہ فضیلت ہے جو دوسری امتوں کو میسر نہیں کاش کہ ہم نبی رحمت ﷺ کے طریقہ کی وہ حفاظت کرسکیں جس طریقہ کے مطابق زندگی گزارنے سے اللہ کا فضل کبیر ہم کو میسر آسکے جو بلا شبہ آپ ﷺ ہی کے طریقہ کی اتباع سے حاصل ہوسکتا ہے اور آپ ﷺ ہی کے طریقہ کی اتباع سے حاصل ہوا جس کی ہوا۔
Top