Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Urwatul-Wusqaa - Faatir : 1
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ جَاعِلِ الْمَلٰٓئِكَةِ رُسُلًا اُولِیْۤ اَجْنِحَةٍ مَّثْنٰى وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ١ؕ یَزِیْدُ فِی الْخَلْقِ مَا یَشَآءُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اَلْحَمْدُ
: تمام تعریفیں
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
فَاطِرِ
: پیدا کرنے والا
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
جَاعِلِ
: بنانے والا
الْمَلٰٓئِكَةِ
: فرشتے
رُسُلًا
: پیغامبر
اُولِيْٓ اَجْنِحَةٍ
: پروں والے
مَّثْنٰى
: دو دو
وَثُلٰثَ
: اور تین تین
وَرُبٰعَ ۭ
: اور چار چار
يَزِيْدُ
: زیادہ کردیتا ہے
فِي الْخَلْقِ
: پیدائش میں
مَا يَشَآءُ ۭ
: جو وہ چاہے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
عَلٰي
: پر
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر شے
قَدِيْرٌ
: قدرت رکھنے والا ہے
سب اچھی تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو آسمانوں اور زمین کو (ابتدائً ) بنانے والا (اور) فرشتوں کو قاصد بنا کر بھیجنے والا ہے جن کے دو دو تین تین چار چار بازو ہیں (جو مختلف قوّتوں پر دلالت کرتے ہیں اور) وہ اپنی تخلیق میں جس کو چاہتا ہے بڑھاتا جاتا ہے بلاشبہ وہ ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے
آسمانوں زمین کا پیدا کرنے والا ، فرشتوں کو قاصد بناکر بھیجنے والا اللہ ہے 1 ۔ سب اچھی تعریفوں کا مالک اللہ تعالیٰ ہے کیونکہ سارے کمالات اسی کے ہیں۔ اس کی وضاحت سورة فاتحہ میں کردی گئی ہے کہ تعریف فی نفسہ اچھی بھی ہوتی ہے اور بری بھی اور جس کو ستائش کہتے ہیں وہ ایسی تعریف ہی ہوسکتی ہے جو اچھی ہو بری تعریف کو ستائش نہیں کہا جاتا۔ پھر دنیا میں جس چیز کو بھی ستائش کی جائے دراصل وہ ستائش اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہوگی اس لئے کہ جو وجہ ستائش ہے وہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے اگر کوئی چیز براہ راست اللہ کی تخلیق ہے اور اس کی خوبصورتی کو دیکھ کر اس کی ستائش کی جائے گی تو ظاہر ہے کہ اس صنعت وکاریگری جس کا شاہکار ہے وہ اللہ تعالیٰ کا پیدا کیا ہوا کوئی بندہ ہی ہوگا اور پھر جس عقل وفکر سے اس نے اس صنعت وکاریگری کا مظاہرہ کیا ظاہر ہے کہ وہ بھی اللہ تعالیٰ ہی کی دی ہوئی عقل وفکر ہے اور وہی اس کا خالق ومالک ہے۔ اس طرح ہرچیز پر غور کرتے جائو اور دیکھتے جائو تو ہرچیز کا آخر اور ہرچیز کی انتہا اللہ تعالیٰ ہی پر ہوگی۔ { فاطر } اسم فاعل واحد مذکر فطر مصدر ۔ عدم کو پھاڑ کر وجود میں لانے والا۔ نیست سے ہست کرنے والا۔ اس کا صحیح ترجمہ مبدع ہی ہوسکتا ہے یعنی بغیر نمونہ و مثال کے عد محض سے عالم وجود میں لانے والا۔ فطر کے اصل معنی پھاڑنے کے ہیں۔ (قاموس وصحاح) اللہ تعالیٰ بھی کائنات کو عدم کا پردہ پھاڑ کروجود میں لایا ہے اس لئے اس کو { فاطر } کہا جاتا ہے اور ظاہر ہے کہ آسمانوں اور زمین کا پہلے کوئی نمونہ موجود نہیں تھا بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو نئے سرے ہی سے پیدا کیا ہے۔ اس لئے کسی جگہ اس کو { بدیع } فرمایا گیا اور کہیں اس کو { فاطر } کہا گیا ہے۔ دوسرا وصف اس جگہ فرشتوں کو رسول بنانے کا بیان ہوا ہے اور قبل ازیں سورة الحج میں بیان کردیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں میں سے رسول بھیجے اور فرشتوں میں سے بھی اور ظاہر ہے کہ فرشتوں میں سے رسول وہی ہیں جو انبیاء کرام اور رسل عظام کی طرف وحی لے کر جاتے رہے اور اس طرح وہ فرشتے جو کراماً کا تبین اور بہت سے دوسرے ناموں سے معروف ہیں اور یہ بات قبل ازیں واضح کردی گئی ہے کہ فرشتہ کیا ہے ؟ فرشتے اللہ تعالیٰ کی مخلوق کردہ ان طاقتوں اور قوتوں کو کہا گیا ہے جن کو نور سے مخلوق کیا ہے اور اس میں برائی کی طاقت سرے سے ودیعت ہی نہیں کی گئی یہی وجہ ہے کہ برائی کا اس سے صدور محال ہے۔ جس طرح کسی بھی طاقت وقوت کا اپنا کوئی وجود واضح اور ظاہر نہیں ہوتا اس کو دیکھنے کے لئے کوئی اختراعی وجود ہی اس کو ملتا ہے اور جیسا وجود اس کو ملتا ہے ویسا ہی اس سے صدور ہوتا ہے یہی حال ان طاقتوں اور قوتوں کا ہے واضح فرق یہی ہے کہ یہ طاقت وقوت کسی ایسے جسم میں فرض نہیں کی جاسکتی جس سے برائی کا صدور ہورہا ہو کیونکہ برائی اور نافرمانی کا عنصر اس میں موجود ہی نہیں ہے۔ زیر نظر آیت میں { اولی اجنحۃ مثنی وثلت وربع یزید فی الخلق ما یشائ } فرمایا ہے یعنی وہ دو دو تین تین ، چار چار بازو وں والے ہوتے ہیں وہ پیدائش میں جو چاہتا ہے بڑھا دیتا ہے “۔ کے مفہوم میں تفسیر میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ فرشتوں کے پر ہوتے ہیں دو دو بھی ، تین تین بھی اور چار چار بھی اور اس سے جتنے وہ چاہے کسی کو زیادہ عطا فرمادے اس سے اکثر یہی سمجھا گیا ہے کہ وہ ایسے پر ہوتے ہیں جیسے پرندوں کے پر ہوا کرتے ہیں لیکن پرندوں میں تین یا چار یا زیادہ پروں والے پرندے ہوتے ہوں آج تک معلوم نہیں ہوا ہاں ! بعض کیڑے مکوڑے ایسے ہیں جن کے بازو نہایت ہی مضبوط قسم کے ہوتے ہیں کہ وہ ان کے جسم پر پھیل جاتے ہیں لیکن جب کبھی وہ اڑنا چاہتے ہیں تو ان کے نیچے سے اڑنے والے بازو نکل آتے ہیں اور انہی اڑنے والے بازوئوں ہی سے وہ اڑتے ہیں تاہم اڑنے میں وہ بہت کمزور ہوتے ہیں کہ اوپر کے بازو ان کو اڑنے سے مزاحمت کرتے ہیں۔ کیا اس جگہ فرشتوں کے بازوئوں سے ان کے پر مراد ہیں ؟ بلا شبہ مفسرین نے پر ہی مراد لیے ہیں اور غالب فرشتوں کا آسمانوں کی طرف صدور اور زمین کی طرف نزول کا ذکر کیا گیا ہے اس لئے اس سے یہ تخیل قائم کرلیا گیا ہے اور جو تخیل ایک بار قائم ہوگیا اور لوگوں میں مشہور بھی ہوگیا اس کے متعلق سوچ وبچار اور بحث فی الواقع لوہے کے چنے چبانے کے مرادف ہے تاہم اس کے متعلق اپنی تفہیم عرض کریں گے۔ زیر نظر آیت میں لفظ ہے { اجنحۃ } اور یہ جمع ہے جناح جس کے معنی لغت میں نیچے کی طرف مائل ہونے کے ہیں جیسا کہ قرآن کریم میں ہے کہ { وان جنحوا لسلم فاجنح لھا } (الانفال 61:8) ” اگر وہ کفار صلح کی طرف جھکیں تو آپ ﷺ بھی ان کی طرف جھک جائیے “۔ ہاں ! اگر اسکا تعلق پرندوں کے ساتھ ہو تو بلا شبہ اس کا ترجمہ ” پر “ ہی مناسب ہے اور یہی ترجمہ ہوگا جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے کہ { ولاطائر یطیر بجناحیہ } (الانعام 38:6) ” اور نہ کوئی پرندہ کہ اڑتا ہے ساتھ پروں اپنے کے “ جناح کے معنی عضد کے بھی ہیں جیسا کہ صاحب قاموس نے بیان کیا ہے اور عضد کے معنی بازو کے ہیں ہمارے خیال میں یہی معنی انسانوں اور فرشتوں کے لئے مناسب ہیں جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے کہ { واضمم یدک الی جناحک } (22:20) ” اور ملالے ہاتھ اپنا طرف بازو اپنے کے “ { واضمم الیک جناحک } (33:28) ” اور ملالے طرف اپنی بازو اپنا “۔ کبھی اس سے اظہار الفت ، شفقت اور پیار بھی مراد لیا جاتا ہے جو کہ بوڑھوں اور بچوں پر کیا جاسکتا ہے جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے کہ { واخفض ولھا جناح الذل من الرحمۃ } (24:17) ” اور ان کے سامنے شفقت سے انکساری کے ساتھ جھکے رہنا “۔ ایک جگہ ارشاد فرمایا : { واخفض جناحک لمن تبعک من المومنین } (215:26) ” ان لوگوں کے ساتھ شفقت سے پیش آئیے جو مسلمانوں میں داخل ہو کر آپ کی راہ پر چلتے ہیں “۔ ایک جگہ ارشاد فرمایا : { واخفض جناحک للمومنین } (88:15) ” اور مسلمانوں کے ساتھ شفقت و پیار رکھیے “ اور کبھی اس سے محض عاجزی و انکساری بھی مراد لی جاتی ہے جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے کہ { قال سنسشد عضدک باخیک } (35:28) ” فرمایا ابھی تمہارے بھائی کو تمہارا قوت بازو بنادیتے ہیں “۔ اور وہ جگہ ارشاد فرمایا کہ { وما کنت متخذ المضلین عضدا } (51:18) ” اور میں ایسا عاجز نہ تھا کہ گمراہ کرنے والوں کو اپنا مددگار بناتا “۔ معلوم ہوا کہ ” جناح “ یا ” عضد “ دونوں بازو اور مدد کرنے ، مدددینے ، مدد لینے کے معنوں میں بھی آتے ہیں اس لئے جس طرح انسان کے لئے یہ لفظ استعمال ہو تو اس کے معنی بازو اور مدد کے ہوتے ہیں اسی طرح فرشتوں کے بارے میں بھی جب یہ لفظ آئے تو معنی بازو اور مدد ہی کے صحیح ہوں گے اور یہی بات قرآن کریم اور احادیث صحیحہ کی روشنی میں زیادہ واضح اور زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے اس طرح زیر نظر آیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ پیغام رساں فرشتہ پر کبھی دو ، کبھی تین اور کبھی چار اور کبھی بہت زیادہ فرشتوں کی معیت میں زمین پر آتا ہے اس طرح جبرائیل (علیہ السلام) کو رسول اللہ ﷺ نے دیکھا کہ آپ ﷺ چھ صد فرشتوں کی قیادت فرما رہے ہیں اور انہیں دور دور تک پھیلے ہوئے آپ نے دیکھا اور وحی الٰہی کے نزول میں اس کا بیان قرآن کریم میں بھی آیا ہے جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے کہ : { فانہ یسلکم من بین بدیہ ومن خلفہ رصدا } (27:72) ” اس فرشتہ کے آگے اور پیچھے وہ محافظ لگا دیتا ہے “۔ ظاہر ہے کہ اس جگہ محافظوں سے مراد وہ فرشتے ہی ہیں اور مطلب یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ وحی کے ذریعہ سے غیب کے حقائق کا علم رسول کے پاس بھیجتا ہے تو اس فرشتہ کی نگہبانی کرنے کے لئے ہر طرف فرشتے مقرر کردیتا ہے تاکہ وہ وحی نہایت محفوظ طریقہ سے رسول تک پہنچ جائے اور اس طرح سیدہ مریم ؓ کے ذکر میں جب سیدہ کو بیٹے کی خوشخبری دینے کے لئے فرشتہ آیا تھا تو اس کے ساتھ فرشتوں کی ایک پوری جماعت تھی جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے کہ { انا رسول ربک لاھب لک غلامازکیا } (19:19) ” فرشتہ نے کہا اے مریم ! میں تیرے رب کا بھیجا ہوا آیا ہوں تاکہ تجھے ایک پاکیزہ لڑکے کی خبر پہنچائوں “۔ اور اس کی وضاحت دوسری جگہ خود ہی قرآن کریم نے اس طرح کردی کہ { اذ قالت الملئکۃ یمریم………… منہ } (آل عمران 45:3) ” فرشتوں کی ایک جماعت آئی اور (ان کے قائد نے) کہا کہ اے مریم ! بلاریب اللہ تعالیٰ تجھ کو ایک (اپنے کلمہ کی جو تیرا بیٹا ہوگا) خوشخبری دیتا ہے “ اس طرح قرآن کریم نے وضاحت کی ہے کہ پیغام رساں فرشتے جب آتے ہیں تو وہ جماعت کی صورت میں نازل ہوتے ہیں جو پیغام پہنچانے والے فرشتہ کے آگے پیچھے اور دائیں بائیں ہوتے ہیں وضاحت کے لئے دیکھو (76:22) فرشتے جب احکام الٰہی کو دنیا میں جاری کرتے آتے ہیں تو (الانفال 12:8) موت کے فرشتے جب جان قبض کرنے کے لئے آتے ہیں تو (الانعام 93:6) خصوصاً جب کافروں کی موت وہ قبض کرتے ہیں۔ (الانفال 50:8) اس طرح بیسیوں بار فرشتوں کے آنے کا ذکر کیا گیا ہے اور ان کے مل کر آنے کا بار بار ذکر آتا ہے۔ احادیث میں جو طالب علموں کی مدد کے لئے فرشتوں کے آنے کا ذکر ہے اس میں بھی یہی ہے کہ ضربت الملئکۃ باجنح تھا خضعا (بخاری) اسی طرح حدیث میں ہے کہ بنی اعظم وآخر ﷺ نے جبرائیل (علیہ السلام) کو چھ صد فرشتوں کی معیت میں دیکھا تھا۔ ہمارے بیان کرنے کا مطلب محض یہ ہے کہ فرشتوں کو پرندوں ، کبوتروں اور مرغیوں کے ساتھ ملانے کی بجائے اگر اللہ کے نیک بندوں کے ساتھ ملایا جائے جب کہ وہ ان کے ساتھ ملتے بھی ہیں تو یہی صحیح ہوگا اور صرف جناح کے لفظ سے ” پر “ مراد لے کر ان کو اس طرح نسبت دینا کسی حال میں بھی درست نہیں ہے بلکہ ان کے شرف و بزرگی کے پیش نظر یہی درست ہے جو ہم نے بیان کیا ہے جس کی تصدیق کتاب وسنت سے ہوتی ہے۔ صرف خیالی اجسام قراردے کر سلیمان (علیہ السلام) کے پر اور گھوڑوں کی طرح جنوں ، پریوں اور فرشتوں کو جو لوگوں نے پر لگادیئے ہیں وہ محض ایک تخیل ہے تاہم قارئین می سے جو اس تخیل کو قبول کرنا چاہتے ہیں بصد شوق قبول کریں صرف اتنی بات کو اپنے ذہن میں ایک بیماری نہ بنالیں ، مطالعہ جاری رکھیں اور اللہ سے ہدایت کی دعا کرتے رہا کریں۔ بلا شبہ جناح پرندوں میں پر ہیں جن سے وہ اڑتے ہیں اور ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہیں اور انسان میں اس کے ہاتھ یا بازو ہیں جن کی مدد سے وہ کام کاج کرتے ہیں اور فرشتوں کے جناح بھی ان دونوں سے الگ طور پر ہوسکتے ہیں جس کی کیفیت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے کیونکہ وہ ذاتی جسم نہیں رکھتے جیسا کہ شروع میں ہم نے بیان کردیا ہے۔ ہاں ! اس سے اس نظریہ کی بھی تصدیق ہوتی ہے کہ فرشتوں میں بھی یکسانیت نہیں ہے یعنی سب کے سب ایک ہی مرتبہ کے نہیں ہیں بعض کی معیت میں دو دو ، بعض کی معیت میں تین تین اور بعض کی معیت میں چار چار فرشتے مزید بھی دیئے گئے ہیں اور پھر بیسیوں اور سینکڑوں کی معیت میں بھی ان کا اترنا ثابت ہے اور اس سے مراد ان کی طاقت اور قوت بھی لی جاسکتی ہے اور ممکن ہے کہ اس جگہ وہی مراد لی گئی ہو اور بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے ہر ایک چیز کا بندھن باندھ دیا ہے اور ہر ایک کے لئے ایک اندازہ مقرر کردیا ہے۔
Top