Urwatul-Wusqaa - Faatir : 5
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا١ٙ وَ لَا یَغُرَّنَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ : پس ہرگز تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا ۪ : دنیا کی زندگی وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ : اور تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے بِاللّٰهِ : اللہ سے الْغَرُوْرُ : دھوکہ باز
اے لوگو ! بلاشبہ اللہ کا وعدہ سچا ہے پس دنیا کی زندگی (عیش و عشرت) تم کو فریب میں مبتلا نہ کر دے اور نہ وہ دھوکہ باز (شیطان) تم کو اللہ تعالیٰ کے نام سے دھوکہ دے
اے لوگو ! اللہ کا وعدہ حق ہے کوئی دھوکا دینے والا تم کو دھوکے میں مبتلا نہ کردے 5 ۔ زیر نظر آیت میں وعدہ سے مراد بلا شبہ وعدہ قیامت ہی ہے جس کو انسان دنیوی زندگی میں مبتلا ہو کر اکثر بھول جاتا ہے اور دنیوی زندگی کی خواہشات اور اہوا اسکو آخرت یاد نہیں آنے دیتیں اور اس شہد کو چاٹنے میں انسان ایسا مصروف ہوتا ہے کہ آخرت کو بھول ہی جاتا ہے اور اس شہد کو چاٹتے ٹتے اس کی زندگی ہوجاتی ہے اس میں اس کو بتایا جارہا ہے کہ ہوشیار ہو کر اپنے ارد گرد کو دیکھو کہ کتنے لوگ ہیں جو یہاں سے تمہارے دیکھتے ہی دیکھتے رخصت ہوگئے اور آج ان کے نام ونشان بھی باقی نہیں رہا اور آنے والے کل میں تمہارے ساتھ بھی یہی کچھ ہونے والا ہے۔ اس کی وضاحت اسی جلد میں سورة لقمان کی آیت 33 میں گزر چکی ہے وہاں سے ملاحظہ کریں۔
Top