Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 48
وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں مَتٰى : کب ھٰذَا الْوَعْدُ : یہ وعدہ اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ وعدہ کب آئے گا ؟ اگر تم سچے ہو (تو لے کیوں نہیں آتے ؟ )
وہ کہتے ہیں کہ وہ وعدہ کب آئے گا ؟ ایک بات کرو اگر تم سچے ہو : 48۔ یہ سوال بھی ان کا کوئی نیا سوال نہیں بلکہ یہ وہی سوال ہے جو اس سے پہلے ساری قومیں کرتی رہیں اور اپنے اپنے نبی سے یہ مطالبہ جاری رکھا کہ تم جو ہم کو ایک برے دن کے عذاب سے ڈراتے ہو تو وہ برے دن کا عذاب اور برا دن آخر آئے گا کب ؟ اگر تم سچے ہو تو اس کا جواب جلدی فراہم کرو اور اس سوال سے ان کا مدعا ؟ بلاشبہ ان کا مدعا اصلاح کا نہیں تھا بلکہ وہ مذاقا اس طرح پوچھا کرتے تھے اور ان لوگوں نے بھی یہ بطور مذاق ہی سوال کیا ہے گویا یہ بات کو سمجھنا نہیں چاہتے بلکہ الجھنا چاہتے ہیں اور اسلام اپنے ماننے والوں کو الجھنے سے روکتا اور منع کرتا ہے ۔ ماننا نہ ماننا انسان کی اپنی مرضی کی بات ہے ہادی کے ذمہ صرف ہدایت کو پہنچایا ہے ان کے اس سوال کا بار بار یہ جواب دیا گیا کہ اس کا متعین دن تو اللہ تعالیٰ ہی کے علم میں ہے میں اس کی نشاندہی نہیں کرسکتا ہاں ! اتنی بات ضرور کہتا ہوں کہ تمہاری انفرادی موت ہی ہر ایک انسان کی قیامت کا دن ہے اور پھر کیا تم کو اپنی موت پر یقین نہیں ہے کہ وہ آئے گی یا نہیں ؟ آئے گی اور پھر جب تم کو موت پر یقین ہے تو تمہاری بحث سے مراد کیا ہے اگر تم کو تمہاری موت کا دن بتا دیا جائے تو غور کرو کہ تم پر کیا گزرے گی ؟ تم اس طرح سوال اٹھا کر سوائے اس کے کچھ نہیں کہ اپنی جہالت کا کھلا ثبوت دے رہے ہو اور ایسے جاہلوں سے نمٹنا ہم کو خوب آتا ہے ۔
Top