Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 56
هُمْ وَ اَزْوَاجُهُمْ فِیْ ظِلٰلٍ عَلَى الْاَرَآئِكِ مُتَّكِئُوْنَ
هُمْ : وہ وَاَزْوَاجُهُمْ : اور ان کی بیویاں فِيْ ظِلٰلٍ : سایوں میں عَلَي : پر الْاَرَآئِكِ : تختوں پر مُتَّكِئُوْنَ : تکیہ لگائے ہوئے
وہ ! اہل جنت) اور ان کی بیگمات گھنے سایوں میں تختوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے
وہ بھی اور ان کی ازواج بھی آمنے سامنے تکیے لگائے ہوئے ہوں گے : 56۔ دنیوی زندگی میں انسان کے لیے جو مزا اور جو لطف اپنے بال بچوں اور اہل و عیال میں رہ کر محسوس ہوتا ہے وہ کسی دوسری جگہ اس کو نصیب نہیں ہو سکتا ۔ ماں ‘ باپ ‘ چچا ‘ تایا ‘ ماموں ‘ پھوپھی اور اسی طرح کے سارے اعزہ و اقرباء کا ایک مقام ہے لیکن جو بات کسی انسان کو اپنی زوجہ محترمہ اور زوجہ محترمہ کو اپنے زوج محترم کے ساتھ ملتی ہے اور جو سکون اس جگہ نصیب ہوتا ہے وہ کسی دوسری مجلس میں نہیں ہوتا اور یہ بھی کہ جو کھلا پن اور اوپن ماحول اور کسی طرح کی حرکت میں کوئی حجاب نہ ہونا اور ہر لحاظ سے سکون و آرام زوجین کو ایک دوسرے سے حاصل ہوتا ہے وہ کسی دوسری جگہ ممکن ہی نہیں ہاں ! دنیا کی کثافتوں اور ماحول کی پیچیدگیوں میں پھر اس کے خلاف ممکن ہے لیکن کسی پاکیزہ زندگی میں اس کے بدلہ کی اور کوئی چیز نہیں ہے تعجب ہے کہ ایک آدمی دیار غیر میں دولت کے ڈھیروں سے کھیل رہا ہو اور آرام و آسائش کی ساری سہولتیں اس کو میسر ہوں حتی کہ گرل فرینڈ کی ہمدردیاں بھی اس کو حاصل ہوں پھر بھی جو بات ‘ جو لطف اس کو اپنے ملک ‘ اپنے ماحول اور اپنے لوگوں اور اپنی منکوحہ اور بال بچوں میں نصیب ہو سکتا ہے وہ کسی دوسرے ماحول میں نصیب نہیں ہو سکتا ۔ بلاشبہ آدمی تفریح کے مقامات اور دوستوں اور عزیزوں کے ہاں بھی اگر ماحول اچھا ہو تو خوشی محسوس کرتا ہے لیکن اس کی ساری گھٹنیں وہیں دور ہوتی ہیں جہاں اس کے پہلو میں ایک دوسرا دل بھی دھڑکتا نظر آئے اور پھر دونوں ہی دلوں کے اندر ایک خاص کشش بھی موجود ہو اور وہ کشش زوجین کے سکون کی ہو اور وہ سکون انسان کے پہلو میں موجود ہو تو اس صورت حال کو نہ قلم تحریر کرسکتا ہے اور نہ ہی زبان بیان کرسکتی ہے اور بلاشبہ دل کی باتیں دل ہی پر القاء ہوتی ہیں اور اس کا لطف وہی محسوس کرسکتے ہیں جن دلوں کے اندر ایک دوسرے کی طلب رکھی گئی ہے ۔
Top