Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 70
لِّیُنْذِرَ مَنْ كَانَ حَیًّا وَّ یَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ
لِّيُنْذِرَ : تاکہ ( آپ) ڈرائین مَنْ : جو كَانَ : ہو حَيًّا : زندہ وَّيَحِقَّ : اور ثابت ہوجائے الْقَوْلُ : بات (حجت) عَلَي : پر الْكٰفِرِيْنَ : جمع کافر
تاکہ ایسے شخص کو ڈرائے جو (عقل و فکر کی زندگی) زندہ ہو اور کافروں پر حجت تمام کر دے
زندوں کو ڈرانے کے لیے ہے اور کافروں پر حجت قائم کرنا ہے : 70۔ قرآن کریم زندوں کے لیے اتارا گیا ہے اور زندہ ہی اس سے ہدایت پاتے ہیں ۔ قرآن کریم نہ تو مردوں کے لیے اتارا گیا ہے کہ اس میں مردوں کی بخشش کا سامان ہو اور نہ ہی یہ مردہ دلوں کو ہدایت کرتا ہے بلاشبہ زندہ دلوں کو ہدایت کرتا ہے وہ بھی ان لوگوں کو جو اس کی ہدایت کو قبول کرتے ہیں اور کافروں پر حجت قائم کرتا ہے کہ وہ بلاشبہ عذاب الہی کے مستحق ہیں اور یقینا ان کو عذاب دیا جائے گا ۔ افسوس کہ یہ آیت جس سورت میں بیان کی جا رہی ہے بدقسمتی سے علماء کرام کی اکثریت اسی سورت کو مردوں کے لیے مختص کرتی ہے اور ہر مرنے والے کی رسومات میں اس کی تلاوت لازم قرار دیتی ہے ، تف ہے ایسے علماء پر جن کے اپنے ہی دل مردہ ہوچکے ہیں ‘ انہوں نے پیٹ کے دوزخ کے ایندھن کے لیے کس چیز کو انتخاب کیا ۔ افسوس ہے ایسے کور باطنوں پر جنہوں نے مرنے والوں سے مراد مرے ہوئے لے لیا حالانکہ مرنے والا اپنی اصلاح توبہ تائب سے کرسکتا ہے اور مرا ہوا نہ خود اپنے لیے کچھ کرسکتا ہے اور نہ دوسروں کے لیے ‘ خواہ وہ کوئی ہو ‘ خواہ وہ کون ہو اور خواہ وہ کہاں ہو۔
Top