Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 73
وَ لَهُمْ فِیْهَا مَنَافِعُ وَ مَشَارِبُ١ؕ اَفَلَا یَشْكُرُوْنَ
وَلَهُمْ : اور ان کے لیے فِيْهَا : ان میں مَنَافِعُ : فائدے وَمَشَارِبُ ۭ : اور پینے کی چیزیں اَفَلَا يَشْكُرُوْنَ : کیا پھر وہ شکر نہیں کرتے ؟
اور ان کے لیے ان (جانوروں) میں فائدے ہیں اور پینے کی چیزیں (دودھ) بھی پھر یہ لوگ کیوں شکر بجا نہیں لاتے
پھر ان جانوروں میں منافع بھی ہیں اور دودھ پینے کے لیے بھی عام ملتا ہے : 73۔ انسان ان جانوروں میں جس کو چاہتا ہے اپنے لیے انتخاب کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے اس کو فروخت کرتا ہے اور اسی طرح خرید وفروخت میں اس کو منافع حاصل ہوتے ہیں اور اس پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی کہ وہ فلاں فلاں جانور کو خرید سکتا ہے اور بیچ سکتا ہے اور فلاں کو بیچنے اور خریدنے کا اس کو حق نہیں الا یہ کہ وہ اس کی ملکیت میں ہو خریدنے سے یا صرف پالنے پوسنے سے اور پھر انہی جانوروں میں کتنے جانور ہیں جو اس کے دوسرے فائدوں کے علاوہ دودھ پینے اور بیچنے کے فوائد بھی ان سے حاصل کرتا ہے پھر افسوس کہ اس نے فائدہ حاصل کر کے اور ان کے میٹھے اور غذائیت سے بھرپور دودھ سے فائدہ پاکر بھی اس مالک حقیقی کا شکریہ ادا نہ کیا تو اس سے زیادہ کون ناشکرا ٹھہرا ۔ پھر تعجب پر تعجب یہ کہ بعض اوقات وہ اس منعم حقیقی کا شکریہ ادا کرنے کی بجائے دوسروں کا شکریہ ادا کرنا شروع کردیتا ہے اور ظاہر ہے کہ یہ سب سے بڑا کفران نعمت ہے ، بھینس نے جو بچہ جنا اس میں غیر اللہ کا حصہ ‘ اس بھینس نے دودھ دیا اس میں غیر اللہ کا حصہ کیوں ؟ اس لیے کہ اس بچہ کو پروان چڑھانے والا عبدالقادر جیلانی (رح) کو سمجھا اور دودھ کو صحیح رکھنے کا کام ” نورے شاہ “ نے ادا کیا اس طرح اللہ کا شکر ادا کرنے کی بجائے دوسروں کا شکریہ ادا کرنے لگا بجائے اس کے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرتا اس نے الٹا غیروں کو اللہ کا شریک بنانا شروع کردیا اور اس طرح گویا اس نے ناشکری کی حد کردی ۔
Top