Urwatul-Wusqaa - Az-Zumar : 13
قُلْ اِنِّیْۤ اَخَافُ اِنْ عَصَیْتُ رَبِّیْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
قُلْ : فرمادیں اِنِّىْٓ اَخَافُ : بیشک میں ڈرتا ہوں اِنْ : اگر عَصَيْتُ : میں نافرمانی کروں رَبِّيْ : اپنا پروردگار عَذَابَ : عذاب يَوْمٍ عَظِيْمٍ : ایک بڑا دن
(اے پیغمبر اسلام ! ) آپ ﷺ یہ بھی فرما دیجئے کہ اگر میں حکم نہ مانوں تو مجھے بڑے دن (قیامت) کے عذاب سے ڈر لگتا ہے
ّآپ کہہ دیجئے کہ اگر میں حکم الہٰی نہ مانوں تو مجھے بھی آخرت کا ڈر ہے 13۔ معلوم ہوا کہ کہنے والے کے ذمہ یہ بات لازم ہے کہ وہ جو بات کہتا ہے اور دوسروں کو اس کا حکم دیتا ہے خود اس کا پابند ہو اور یہ بھی کہ اگر وہ خود پابندی نہ کرے تو اس کو بھی سزا دیا جانا ضروری اور لازمی ہے بلکہ وہ دوسرے لوگوں سے زیادہ سزا کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ زیر نظر آیت میں اس بات کا اعلان نبی اعظم وآخر محمد ﷺ سے کرایا جا رہا ہے کہ آپ اعلان کر دیجئے کہ جس بات کا میں تم کو حکم دے رہا ہوں اگر میں اس کو نہ مانوں تو میں بھی عذاب کا مستحق ٹھہرتا ہوں اگرچہ آپ کی حکم عدولی کا کوئی سوال ہیں پیدا نہیں ہوتا تھا تا ہم آپ سے یہ اعلان کرایا گیا تاکہ دوسروں کو نصیحت ہو لیکن دوسروں نے جو نصیحت حاصل کی وہ سب کے سامنے ہے کہ دین کا پیغام پہنچانا ایک کاروبار ہے اور ایک پیشہ ہے جو لوگ یہ ذمہ داری اپنے سر لیتے ہیں ان کی ذمہ داری فقط اتنی ہے کہ وہ دوسرے لوگوں تک ایک بات پہنچا دیں اور وہ خود کسی ضابطہ کے پابند نہیں۔ اس حالت پر آج جتنا افسوس کیا جائے کم ہے اور یہی کہا جاسکتا ہے کہ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ (یوم عظیم) سے مراد قیامت ہی کا روز ہے۔
Top