بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Urwatul-Wusqaa - Az-Zumar : 1
تَنْزِیْلُ الْكِتٰبِ مِنَ اللّٰهِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِ
تَنْزِيْلُ : نازل کیا جانا الْكِتٰبِ : یہ کتاب مِنَ اللّٰهِ : اللہ کی طرف سے الْعَزِيْزِ : غالب الْحَكِيْمِ : حکمت والا
اس کتاب ( قرآن کریم) کا نازل کیا جانا اللہ کی طرف سے ہے جو بڑا غالب حکمت والا ہے
اس کتاب قرآن کریم کا نزول اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے 1۔ کفار مکہ کو اس بات سے انکار تھا کہ یہ کتاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ ہے اگرچہ ان کو اس کی فصاحت و بلاغت سے انکار نہیں تھا لیکن منزل من اللہ وہ تسلیم نہیں کرتے تھے۔ جیسا کہ پیچھے ذکر گزر چکا ان کا خیال تھا کہ یہ پیغمبر نے خود گھڑ لی ہے اور یہ بھی کہ اس کو کوئی دوسرا آ کر سکھا جاتا ہے پھر وہ اس کو اپنی زبان میں ڈھال کر بیان کردیتا ہے۔ شروع شروع میں وہ یہی کچھ کہا کرتے تھے لیکن رفتہ رفتہ وہ سب نہیں تو ان کی اکثریت اس بات کو مان گئی تھی کہ یہ کسی انسان کا کلام نہیں ہے۔ اس وقت تک ابھی ان کو یہ بھی امدی تھی کہ یہ دین ہماری موجودگی میں پھیل نہیں سکتا اور اس کی ترقی کے کوئی امکان نظر نہیں آتے کیونکہ اہل مکہ کے جتنے خاندان ہیں اور جتنے مذاہب اس وقت وہاں موجود تھے اسلام ان سب کی تردید کرتا تھا کیونکہ شرک سب ادیان میں برابر پایا جاتا تھا اور ایک بھی ایسا نہیں تھے جو اس کی زد سے بچا ہو۔ ان کو اس بات کا پختہ یقین تھا کہ ہمارے علاقے میں ایک بھی ایسا نہیں جس کے یہ دین خلاف نہ ہو اور پھر جب وہ سب کے خلاف بیان دیتا ہے تو آخر کون ہے جو اس کو تسلیم کرے گا۔ وہ اپنی مخصوص مجلسوں میں جب بیٹھتے تو اکثر ان باتوں کا اظہار کرتے کہ اس دین کو کوئی بھی ماننے کے لیے تیار نہیں ہوگا اور اگر کوئی سر پھر امان ہی لے گا تو زمانہ خود اس کو کاٹ کر رکھ دے گا اور ان کی مجلس کا اکثر اختتام اس طرح ہوتا کہ اس تحریک کا ذکر ہی نہ کیا کرو اس طرح یہ خود بخود ختم ہر کر رہ جائے گی اس کی عارضی کامیابی پر زیادہ پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں اس طرح کی باتیں وہ ایک دوسرے سے کر کے دل بہلاتے تھے اگرچہ ان کے بڑے بڑے سرغنے اور سیاسی اور مذہبی لیڈار اپنے اندر اس کو بہت حد تک محسوس کرتے تھے اور اس کا توڑ ان کی سمجھ میں نہیں آتا تھا۔ زیر نظر آیت اور اس جیے دوسری آیات کریمات میں ان کی ان خوش فہمیوں کا جواب دیا گیا ہے اور پر زور الفاظ میں بیان کیا گیا ہے کہ بلاشبہ اس کتاب کا نزول کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے اور یہ کہ جس رب ذوالجلال والاکرام نے اس کو نازل کیا ہے وہ غالب آنے والا بھی ہے اور نہایت حد تک حکیم بھی ہے زمانہ کے حالات اور زمانہ کی چالیں اس سے کچھ پوشیدہ نہیں ہیں۔ تم کچھ بھی کہتے رہے ہو اور کچھ ہی کہتے رہو گے لیکن قرآن کریم کی روشنی کو پھیلنا ہے اور وہ یقینا پھیل کر رہے گی۔
Top