Urwatul-Wusqaa - Az-Zumar : 60
وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ تَرَى الَّذِیْنَ كَذَبُوْا عَلَى اللّٰهِ وُجُوْهُهُمْ مُّسْوَدَّةٌ١ؕ اَلَیْسَ فِیْ جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْمُتَكَبِّرِیْنَ
وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور قیامت کے دن تَرَى : تم دیکھو گے الَّذِيْنَ كَذَبُوْا : جن لوگوں نے جھوٹ بولا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وُجُوْهُهُمْ : ان کے چہرے مُّسْوَدَّةٌ ۭ : سیاہ اَلَيْسَ : کیا نہیں فِيْ : میں جَهَنَّمَ : جہنم مَثْوًى : ٹھکانا لِّلْمُتَكَبِّرِيْنَ : تکبر کرنے والے
اور آپ ﷺ قیامت کے دن ان لوگوں کے چہرے سیاہ دیکھیں گے جو اللہ پر جھوٹ باندھتے رہے (اور بہتان لگاتے رہے) کیا تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا دوزخ نہیں ؟ (کیوں نہیں ، دوزخ ہی ہونا چاہیے اور دوزخ ہی ہوگا)
اس طرح افسوس کرنے والوں کے ساتھ قیامت کے روز جو کچھ ہونے والا ہے اس کا ذکر 60۔ کسی طرح صاف صاف بتایا جا رہا ہے کہ قیامت کے روز پچھتانے والوں کو پچھتانے کا کچھ فائدہ نہیں ہوگا اور ان کے جھوٹ گھڑنے اور جھوٹ بولنے کی پوری پوری سزا دی جائے گی اور عذاب الہٰی کو دیکھتے ہی ان کے چہرے سیاہ پڑجائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ اس طرح تکبر کرنے والوں کے لیے جو دنیا میں ہم چوما دیگریء نیست کی ڈینگیں مارتے رہے دوزخ بھڑکا دی گئی ہے اور وہی ان کا ٹھکانہ قرار پایا ہے خواہ وہ کون ہیں ، کہاں ہیں اور کیسے ہیں ؟ اس کی تفصیل پیچھے بہت سے مقامات پر گزر چکی ہے مثلا عروۃ الوثقی جلد دوم میں سورة آل عمران کی آیت 107 ، جلد چہارم سورة الانفال کی آیت 50 ، سورة یونس کی آیت 26 ، سوری ابراہیم کی آیت 50 ، جلد پنجم سورة بنی اسرائیل کی آیت 97 ، جلد ششم سورة الانبیاء کی آیت 39 ، سورة المومنون 104 ، سورة الفرقان کی آیت 34 ، جلد ہذا سورة النحل کی آیت 90 ، سورة الاحزاب کی آیت 66 میں ان مقامات کے ساتھ جلد ہشتم میں سورة محمد کی آیت 27 ، سورة الفتح کی آیت 29 ، سورة القمر کی آیت 48 ، سورة المطففون کی آیت 24 کو دیکھ لیا جائے تو مزید وضاحت کی گئی ہے۔
Top