Urwatul-Wusqaa - Az-Zumar : 64
قُلْ اَفَغَیْرَ اللّٰهِ تَاْمُرُوْٓنِّیْۤ اَعْبُدُ اَیُّهَا الْجٰهِلُوْنَ
قُلْ : فرمادیں اَفَغَيْرَ اللّٰهِ : تو کیا اللہ کے سوا تَاْمُرُوْٓنِّىْٓ : تم مجھے کہتے ہو اَعْبُدُ : میں پرستش کروں اَيُّهَا : اے الْجٰهِلُوْنَ : جاہلو (جمع)
(اے پیغمبر اسلام ! ) آپ ﷺ فرما دیجئے ، اے نادانو ! کیا تم مجھے (بھی) غیر اللہ کی پرستش کرنے کو کہتے ہو
اے جاہلو ! کیا مجھے بھی غیر اللہ کی عبادت کا حکم دیتے ہو ؟ 64 جاہل کون ہے ؟ وہی جو ضد اور ہٹ دھرمی سے کام لے کر بغیر کسی دلیل کے اپیہ بات پر اڑا رہے جاہل ہے۔ عام طور پر لوگ ناخواندہ انسان کو اور ان پڑھ کو جاہل کہہ دیتے ہیں حالانکہ یہ صحیح نہیں ہے بڑے بڑے پڑھے لکھے اور تعلیمی ڈگریاں رکھنے والے بھی اسلام کی نگاہ میں ناخواندہ اور ان پڑھ اور جاہل ہو سکتے ہیں بلکہ اکثریت انہی لوگوں کی ہے جو پڑھے لکھے جاہل ہیں اور قرآن کیریم کی مراد بھی انہی جاہلوں سے ہے کیونکہ ان کی جہالت نہایت ہی سخت ہوتی ہے اور کوئی جاہل سے جاہل بھی جو اسلام کا نقشہ سمجھ بیٹھا ہے اس کو چھوڑنے کے لیے ہرگز تیار نہیں اگرچہ اس کے لیے اس کے پاس کوئی دلیل نہ ہو۔ یہی وہ جائل لوگ اس وقت بھی تھے جو اپنے آپ کو بہت بڑے جاننے اور سمجھنے والے سمجھتے تھے ایسے لوگوں نے نبی اعظم وآخر محمد ﷺ کو بھی صائبی اور لا مذہب کا فتوی دیا اور مشورہ دیا کہ آپ اپنے باپ دادا کے دین کو ہی اصل دین سمجھیں اور وہی کچھ کریں جو ہم کر رہے ہیں اور وہی کچھ کہیں جو ہم کہہ رہے ہیں اور ایسے لوگوں کی اب بھی کوئی کمی نہیں ہے بلکہ آۃ ج بھی اس سب کا مطالبہ اور سب کا کہنا یہی ہے کہ جو کچھ ہم کر رہے ہیں یا کہہ رہے ہیں وہی صحیح ہے باقی سارے لوگ غلط ہیں اور پھر تعجب یہ ہے کہ ایسا کہنے کے لیے وہ کوئی دلیل بھی نہیں رکھتے۔ اس لیے کہ سارے ادیان میں صرف اور صرف اللہ رب کریم ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا ہے اور کسی نے بھی غیر اللہ کی عبادت کا حکم نہیں دیا بلکہ ہر ایک نے اس سے سختی کے ساتھ منع کیا ہے اور یہی جواب نبی اعظم وآخر محمد ﷺ نے آپ کو دیا اور ایسا کہنے والوں کو جاہل بھی قرار دیا کہ جو انہوں نے بات کی وہ سراسر جہالت کی تھی ۔ قرآن کریم نے ان کی دلیل کا بھی ذکر کیا ہے کہ وہ کیا تھی یہی کہ اے پیغمبر ! جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں فقط آپ ہی کہہ رہے ہیں اور کوئی نہیں کہتا اور جو ہم کہہ رہے ہیں وہ زمانہ کہتا اور کرتا ہے اس سے زیادہ وزنی دلیل ان کے پاس بھی نہیں تھی اور آج کے جاہلوں کے پاس بھی نہیں ہے۔
Top