Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 104
وَ لَا تَهِنُوْا فِی ابْتِغَآءِ الْقَوْمِ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا تَاْلَمُوْنَ فَاِنَّهُمْ یَاْلَمُوْنَ كَمَا تَاْلَمُوْنَ١ۚ وَ تَرْجُوْنَ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا یَرْجُوْنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا۠
وَلَا تَهِنُوْا : اور ہمت نہ ہارو فِي : میں ابْتِغَآءِ : پیچھا کرنے الْقَوْمِ : قوم (کفار) اِنْ : اگر تَكُوْنُوْا تَاْ لَمُوْنَ : تمہیں دکھ پہنچتا ہے فَاِنَّھُمْ : تو بیشک انہیں يَاْ لَمُوْنَ : دکھ پہنچتا ہے كَمَا تَاْ لَمُوْنَ : جیسے تمہیں دکھ پہنچتا ہے وَتَرْجُوْنَ : اور تم امید رکھتے ہو مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ مَا لَا : جو نہیں يَرْجُوْنَ : وہ امید رکھتے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اور دشمنوں کا پیچھا کرنے میں ہِمّت نہ ہارو ، اگر تمہیں دکھ پہنچا ہے تو جس طرح تم دکھی ہوئے ہو وہ بھی دکھی ہوئے ہیں اور تم اللہ سے ایسی ایسی امیدیں رکھتے ہو جو انہیں میسر نہیں اور اللہ جاننے والا اور حکمت والا ہے
منکرین سے تم کو جو دکھ پہنچا ہے اس سے زیادہ تم ان کو دکھ پہنچا چکے ہو 178: اشارہ اس طرف ہے کہ میدان احد میں اگر تم کو کفار سے تکلیف پہنچی ہے جو در اصل تمہاری ہی کوتاہی کا نتیجہ تھی تو تم کو یہ تو نہ بھول جانا چاہئے کہ تم اس سے پہلے میدان بدر میں ان کو اس سے دوگنی تکلیف پہنچا چکے ہو۔ پھر جب وہ اتنی تکلیف و مصیبت برداشت کرکے دوسرے ہی سال احد میں آدھمکے ہیں تو تم اتنے بد دل کیوں ہو رہے ہو حالانکہ تم اللہ سے وہ امید بھی رکھتے ہو جو ان کو نہیں ہے۔ کیونکہ تم کو جو کچھ پیش آیا ہے وہ اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے پیش آیا ہے اور یقیناً اللہ تمہیں اس کا اجر دے گا۔ اگر کچھ لوگ تمہارے جنگ احد میں کام آئے ہیں تو ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی بلکہ وہ خود تو کامیاب وکامران ہو کر مالک حقیقی سے جا ملے اور اسی طرح وہ جنات کے وارث قرار پائے جن میں خوش و خرم ہیں۔ ان کی جتنی غلطیاں تھیں جتنے گناہ تھے سب معاف کردئیے گئے اور پھر جو جی رہیں آخر وہ کیوں جیتے ہیں ؟ یقین جانو کہ صرف مرنے کے لیے پھر ان کو مرنے کے بعد کیا ملے گا رضائے الہی کے خلاف لڑنے کی وجہ سے عذاب کے مستحق ٹھہریں گے اس طرح خود ہی غور کرو کہ نقصان میں کون رہا اور فائدہ میں کون ؟ اس کی پوری تفصیل پیچھے سورة آل عمران آیت نمبر 140 ، 172 میں گزر چکی ہے ، وہاں سے ملاحظہ فرما لیں۔
Top