Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 112
وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓئَةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓئًا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠ ۧ
وَمَنْ
: اور جو
يَّكْسِبْ
: کمائے
خَطِيْٓئَةً
: خطا
اَوْ اِثْمًا
: یا گناہ
ثُمَّ
: پھر
يَرْمِ بِهٖ
: اس کی تہمت لگا دے
بَرِيْٓئًا
: کسی بےگناہ
فَقَدِ احْتَمَلَ
: تو اس نے لادا
بُهْتَانًا
: بھاری بہتان
وَّاِثْمًا
: اور گناہ
مُّبِيْنًا
: صریح (کھلا)
اور جس کسی سے خطا سرزد ہوجائے یا کسی گناہ کا مرتکب ہو اور پھر اسے کسی بےگناہ کے سر تھوپ دے تو اس نے بہتان اور کھلے گناہ کا بوجھ اپنی گردن پر لاد لیا
بہتان کیا ہے ؟ خود گناہ کرنا اور دوسرے کے ذمہ لگا دینا : 185: اس آیت میں انسانی زندگی کیلئے بہت بڑی راہنمائی رکھی گئی ہے اگر اس سے کوئی فائدہ حاصل کرلے فرمایا یہ ضابطہ الٰہی ہے کہ جو شخص خود کوئی جرم کرے اور پھر یہ اپنا یہ جرم کسی بےقصور انسان کے ذمے لگا دے جیسے اس گزشتہ واقعہ میں ہوا کہ چوری بنو ابیرق کے ایک آدمی نے کی اور الزام لبید یا اس یہودی پر لگا دیا ‘ فرمایا جس کسی نے بھی ایسا کیا تو وسمجھ لو کہ اس نے بہت بڑا بہتان اور صریح گناہ اپنے اوپر لادلیا ۔ بہتان کیا ہے ؟ یہ آیت بہتان کی تعریف متعین کر رہی ہے یعنی جو عیب آدمی میں نہ ہو یا جو قصور کسی آدمی نے نہ کیا ہو وہ اس کی طرف منسوب کرنا ایک بار الفاظ پر پھر دوبارہ نظرڈال لو تاکہ اچھی طرح مفہوم ذہن نشین ہوجائے پھر نبی اعظم و آخر ﷺ نے بھی اس کی تصریح فرمائی ہے آپ ﷺ سے پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ ﷺ غیبت کیا ہے ؟ فرمایا ذکرک اخاک بمایکرہ ” تیرا اپنے بھائی کا ذکر اس طرح کرنا جو اسے ناگوار ہو “ عرض کیا گیا کہ اگر میرے بھائی وہ عیب موجود ہو تو آپ ﷺ نے فرمایا : ان کان فیہ ماتقول فقد اغتبتہ وان لم یکن فیہ ماتقول فقد بھتہ “ اگر اس میں وہی عیب موجود ہے جو تو نے بیان کیا تو تو نے اس کی غیبت کی اور اگر وہ اس میں نہیں ہے تو تو نے اس پر بہتان لگایا ۔ “ اس لئے یہ فعل ایک اخلاقی گناہ ہی نہیں ہے جس کی سزا ملنے والی ہو بلکہ اس آیت کا تقاضا یہ ہے کہ ایک اسلامی ریا ست کے قانون میں بھی جھوٹے الزامات لگانے کو جرم مستلزم سز اقرار دیا جائے ۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ آپ بھی ہمارے اس خیال سے یقینا متفق ہوں گے کیونکہ بہتان غیبت سے بھی ایک بڑا اور نہا یت ہی خطرناک جرم ہے لیکن ہمیں اگسوس ہے کہ اس بہتان جیسا بڑا جرم سید نا یو سف (علیہ السلام) پر کس طرح لگا دیا گیا اور اس کی نفی کیوں نہ کی گئی کہ یو سف (علیہ السلام) جو اللہ کا ایک برگزیدہ نبی ہے اس جرم کا مرتکب نہیں ہو سکتا پھر اس افسوس پر مزید افسوس ہے کہ اس بہتان کی نسبت براہ راست اللہ کی طرف کردی گئی کہ یہ بہتان یوسف (علیہ السلام) کو اللہ نے سکھا یا تھا ۔ اس طرح گویا جو اللہ کے رسول پر ” بہتان “ کی تہمت رکھی گئی تھی اس میں اللہ کو بھی بڑی خوبصورتی سے شریک کردیا گیا ۔ چناچہ سورة یوسف میں یو سف (علیہ السلام) کے قصہ میں بیان کیا گیا ہے۔ یوسف (علیہ السلام) پر بہتان کا الزام عظیم غور کرو کیا کہہ رہے ہو ؟ جب یوسف ان بھائیوں کا سامان لدوانے لگا تو اس نے اپنے بھائی کے سامان میں اپنا پیالہ رکھ دیا ۔ پھر ایک پکارنے والے نے پکارکر کہا ” اے قافلے والو تم لوگ چور ہو ۔ “ بھائی کے سامان میں پیالہ کس نے رکھا ؟ یوسف (علیہ السلام) نے چوری کا الزام کیس پر آیا ؟ کنعانی قافلہ کے لوگوں پر جو دراصل یوسف (علیہ السلام) کے بھائی تھے ۔ انجام کار پیالہ کہاں سے نکلا ؟ جہاں رکھا گیا تھا کہاں رکھا گیا تھا ؟ بنیامین کے سامان میں۔ کس نے رکھا تھا ؟ پھر یوسف (علیہ السلام) نے ۔ جب چوری کا الزام ان پر آیا تو یوسف (علیہ السلام) کو اس الزام کی خبر ملی یا نہیں ؟ ملی ۔ پھر یوسف (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ پیمانہ میں نے رکھا تھا ؟ نہیں ‘ بہتان کس کو کہتے ہیں ۔ بھائیوں نے اپیل کی کہ ” اے سردار ذی اقتدار اس کا باپ بہت بوڑھا آدمی ہے اس کی جگہ آپ ہم میں سے کسی کو رکھ لیجئے ہم آپ (علیہ السلام) کو بڑا ہی نیک نفس انسان پاتے ہیں ۔ یو سف (علیہ السلام) نے کہا اللہ کی پناہ ! ہم دوسرے کسی شخص کو کیسے رکھ سکتے ہیں جس کے پاس ہم نے اپنا مال پایا ہے اس کو چھوڑکر اگر دوسرے کو رکھیں گے تو ہم ظالم ہوں گے۔ “ بنیامین کے سامان میں پیمانہ رکھ کر اس پر چرری کا الزام لگا کر ، کنعانیوں کے قاتون کے مطابق اس کو مصر روک کر تو وہ اللہ کے نبی رہے لیکن اگر ان کنعانیوں کی اپیل پر ان میں سے کسی کر روک کر اگر بنیامین کو چھو ڑدیں تو ظالم ہوجائیں ۔ سبحان اللہ ہذا بہتان عظیم۔ کذلککدنا لیو سف اس طرح ہم نے یوسف کی تائید اپنی تدبیر سے کی یعنی اللہ ہی نے سکھائی تھی ۔ یعنی پہلے تو اللہ کے رسول یوسف (علیہ السلام) کا اپنا فعل تھا اب وہ اللہ کی ” تدبیر “ کیوجہ سے اللہ کا ہوگیا۔ یعنی وہی کام جو آپ ، ع میں کریں تو ” بہتان “ ہے لیکن رسول کرے اور اللہ کرائے تو وہ چونکہ قادر مطلق ہے اس لئے وہ ایک خوبصورت ” تدبیر “ ہوجاتی ہے ۔ اناللہ و انا الیہ راجعون۔ کس خوبصو رتی کے ساتھ ایک گناہ گھڑا گیا اور گناہ بھی ” بہتان “ کا پھر اللہ اور رسول اللہ یوسف (علیہ السلام) کو اس کا مرتکب ٹھہرایا گیا پھر قادر مطلق کی آڑ میں اس کو پوشیدہ کر کے نہ معلوم اس سے کیا کیا ضرورتیں پو ری کی گئیں ۔ ایک ایک کر کے اگر پردہ اٹھایا گیا رو اس کے نیچے سے معلوم نہیں کون کون نکل آئے گا لیکن ہو پورے عزم سے یہ بات کہتے ہیں کہ اللہ نے کبھی کسی رسول کو اس طرح کی خفیہ تدبیریں نہیں بتائیں جو عوام کا لانعام کیلئے تو ” گناہ “ ہوں لیکن رسول ان کو کرے تو وہ عین اسلام ہوجائیں ۔ اس ٹھوکر کا موجب کیا ہوا جعل السقایۃ فی رحل اخیہ جس کے معنی یہ کیے گئے کہ ” اس نے اپنے بھائی کے سامان میں اپنا پیالہ رکھ دیا “ کسی نے یہ خیال نہ کیا کہ جو یوسف (علیہ السلام) نے رکھا تھا وہ تو ” السقایۃ “ تھا اور جو گم ہوا وہ ” صواع الملک “ تھا تو پھر ” السقایۃ “ اور ” صواع الملک “ ایک کیسے ہوگیا ؟ اس کے لئے ایک کہانی گھڑی ْپڑی کہ جس کے ساتھ غلہ ماپا جاتا تھا وہ وہی تھا جس کے ساتھ بادشاہ سلامت پانی پیا کرتے تھا ۔ کہاں ماپنے کا آلہ اور کہاں بادشاہ کے پانی پینے کا پیالہ غور کرو کہ کہاں کی اینٹ اور کہاں کا گارا جس سے تم نے یہ محل کھڑا کردیا ۔ دنیا میں اس کی کوئی ایک مثال ؟ وہ تو بادشاہ تھا کیا آپ یہ برداشت کرسکتے ہیں کہ جس کے ساتھ پانی پیئیں اس کے ساتھ غلہ ماپیں۔ کیا پانی پینے کا پیالہ اور غلہ ماپنے کا آلہ برابر ہو سکتے ہیں ؟ ایک انسان کے پینے کا پیالہ کتنا بڑا ہو سکتا ہے ؟ اور وہ آلہ جس سے دنیا جہان کے انسانوں کو غلہ ماپ کر ینا ہے جس سے سینکڑوں ٹن روزانہ ماپا جاتا ہے آخر ان کی آپس میں کوئی نسبت ؟ تم اس کو مرصع کرنے لگے تو اس پر ہیرے اور جواہر جٖڑتے ہی چلے گئے ۔ تم نے قیمت کا اندازہ شروع کیا تو دنیا ومافیہا کی قیمت سے اس کو بڑھا دیا اور ما پنے پر آئے تو اس سے ماپنا شروع کر اور بادشاہ کو پانی دینے لگے تو تم کو وہی بادشاہ کا پیالہ نظر آنے لگا۔ چونکہ یہ ساری باتیں تمہارے خیال ہی خیال متعلق تھیں اس لئے تم جیسا خیال آیا تم اس کو بتاتے چلے گئے اور پھر اتنے آگے بڑھے کہ کسی قاعدہ و کلیہ کے پا بند نہ رہے۔ ایساکیوں نہ ہوتا قاعدہ و کلیہ تو عقل و فکر چاہتا ہے اور تم نے تو پہلے ہی یہ بات کہہ دی ہے کہ دین کی باتوں اور دین کے کاموں عقل نہیں چلتی ۔ کیوں ؟ اس لئے کہ جو تمہارے جی میں آئے تم کہہ سکو اور عقل وفکر سے بالکل کو رے ہو کر کہو اس لئے دوسروں کو تلقین پہلے کرلو کہ جو کچھ ہم کہیں گے وہ عقل کے احاطہ سے باہر ہے اس لئے تم عقل سے سمجھ کر مت مانو ۔ بس جو ہم کہیں تم ہاں جی ہاں جی کہتے رہو ۔ یاد رکھو کہا گر تم نے زبان کھولی تو کافر ہو جائو گے کیونکہ مہر ہمارے پاس ہے تم آخر جا ئو گے کہاں ؟ پھر اگر مہر لگ گئی تو دور ہی سے پہچان لئے جائو گے وہ ” کافر “ اور جب تمہاری پہچان ہوگئی تو پھر ” دھر “ لئے جائو گے اور کوئی تمہارا پرسان حال نہیں ہوگا۔ قرآن کریم کو اٹھائو اس سے پوچھو کہ ” السقایہ “ کیا ہے ؟ قرآن کہتا ہے ” اجعلتم سقایۃ الحاج “ کیا تم نے ٹھہرالیا کہ حاجیوں کو پانی پلا نا اور ان کے لئے سبیل لگا دینا کافی ہے۔ پانی پلانا یعنی خوردو نوش کا انتظام کرنا۔ قرآن کریم ہم کو کہتا ہے کہ جب کنعانیوں کا قافلہ دوسری بار آیا تھا جس میں بنیا مین شامل تھا تو یو سف (علیہ السلام) نے ان کو ٹھہرانے کا جو انتظام کیا تھا وہ کچھ اس طرح تھا کہ اس میں سب بھائی ایک جگہ اکٹھے نہ ٹھہرائے گئے اور اگر ٹھہر ائے گئے تو بہر حال بنیا مین ان کے ساتھ ٹھہرایا گیا چناچہ قرآن کریم کے الفاظ یہ ہیں : ” ولمادخلوا علی یو سف اوی الیہ اخاہ قال انی انا اخوک فلا تبتس بما کانوا یعملون “ (یوسف 12 : 29) یہ لوگ یوسف کے حضور پہنچے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس الگ بلا لیا اور اسے بتا دیا کے میں تیرا بھائی ہوں جو کھو گیا تھا اب تو ان باتوں کا غم نہ کر جو یہ لوگ کرتے ہیں ۔ “ اس بقرے میں وہ ساری داستان سمیٹ دی گئی جس میں بائیس تیئس سال گزر گئی تھے ۔ دونوں بھائیوں نے مل کر جب سارے غم غلط کر لئے لیکن ابھی سب پر اظہار کردینا خلاف مصلحت تھا اس میں بڑی حکمتیں ابھی پوشیدہ تھیں بہر حال جب ان کا سامان تیار کرایا تو آخری دعوت ان سب بھائیوں کی وہاں رکھ دی جہاں بنیامین کو ٹھہرایا گیا تھا جعل السقایۃ فی رحل اخیہ ” یعنی ان کے خوردو توش کا سارا انتظام اس جگہ کردیا جہاں اپنے بھائی بنیامین کو ٹھہرا رکھا تھا ” رحل “ بمعنی ” شلیتہ “ یا بوری یا خور جی نہیں بلکہ وہ مقام ، ڈیرا اور جگہ ہے جہاں بنیامین کو رکھا گیا تھا اور اب اس کی نسبت اپنے بھائی کے ساتھ کر کے ساری داستان کا ماحصل بیان کردیا۔ ” السقایۃ “ خوردو نوش کے خاص اہتمام کے لئے بولا گیا اور ” رحل “ اس مقام کو کہا گیا جہاں بنیامین کو ٹھہرایا گیا تھا اس لئے اس داستان کا اس میں کوئی زکر موجود ہی نہیں ہے جو دوستوں نے بنالی ۔ ” رحل “ کے معنی ٹھہر نے کی جگہ عام ہے جیسے ازان میں پکار پکار کر کہا گیا الا صلوہ فی الرحال۔ الصلٰوۃ فی الرحال کیا بوریوں میں ، شلیتوں میں اور خرجیوں میں نماز پڑھنا مراد ہے یا اپنے پنے مقام پڑنا مراد ہے جہاں ٹھہرے ہوئے ہیں کہ رات اندھیری بھی ہے اور بارش و بادل کا عزر بھی ہے اس لئے ایک جگہ اکٹھے ہو کر نماز ادا کرنا مشکل ہے اس لئے اجازت دی گئی اور قانون صلٰوہ میں اتنی نرمی کردی کہ اپنے اپنے مقام پر ہی نماز ادا کرلو اور اس طرح ان کو اطلاع کردی گئی جو آج بھی عند الضرورۃ دی جاسکتی ہے۔ اس طرح یہ بات تو واضح ہوگئی کہ یوسف (علیہ السلام) اس پیمانہ کو نہیں رکھا تھا اور نہ ہی قرآن کریم میں اس کا کہیں ذکر ہے رہی یہ بات کہ وہ کیسے رکھا گیا ؟ کس نے رکھا ؟ ان کی اپیل کیوں نامنظور ہوئی ؟ اور وہ کیا تدبیر تھا جو اللہ نے یوسف (علیہ السلام) کو سکھائی ؟ تو ان ساری باتوں کا مع شے زائد اپنے وقت پر جو اب آئے گا یا ان شاء اللہ یہاں تو صرف یہ عرض کرنا تھا کہ یوسف (علیہ السلام) کے ذمہ جو بہتان لگایا گیا جس میں اللہ تعالیٰ کو بھی شامل کرنے کی سعی کی گئی وہ سارا معاملہ ہی کچھ اور تھا ۔ قرآن کریم میں وہ بات نہیں جو بنا کر گھڑ کر اس میں رکھ دی گئی اور اس طرح کی بیسیوں باتیں اور بھی ہیں جو اپنے اپنے مقامات پر بیان ہوتی آرہی ہیں اور ان شاء اللہ ہوتی رہیں گی۔ 186: نبی اعظم و آخر کو اطلاع اور آپ ﷺ کے توسط سے مسلمانوں کو تنبیہہ ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا تم پر خا ص فضل و احسان ہے کہ تم ان منافقین کی شر سے محفوظ چلے آرہے ہو ورنہ ان کی ایک جماعت نے تو قسم کھارکھی ہے کہ وہ آپ ﷺ راہ راست سے ہٹاکر ہی دم لیں گے لیکن وہ ذات علیم وخبیر ہے جس نے آپ ﷺ کو ان کی ساری سازشوں سے محفوظ رکھا اور تمہیں کتاب و حکمت کی جو روشنی عطا فرمائی ہے اس نے تم کو اس لغزش سے محفوظ رکھا ہے اس طرح مسلماتوں کو یہ تنبیہہ کردی کہ جو لوگ رسول ﷺ کو فاہ سے بےراہ کرنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں کیا وہ تم کو معاف کریں گے ؟ پھر آپ ﷺ کا بچنا تو اس لئے بھی ہوا کہ آپ ﷺ کہ آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں لیکن تم لو گوں کو تو یہ ایک ترلقمہ بنا سکتے ہیں اس لئے تم کو ان کی طرف سے ضرور چوکنا رہنا ہوگا اور پھر اس کی تدبیر بھی بتا دی کہ اس کا طریقہ یہ ہے کہ کتاب و حکمت کی جو نعمت تم کو ملی ہے اس کی سچے دل سے قدر کرو اور ان لوگوں کے چکموں کو قرآن کریم میں پڑھ کر یاد رکھو اور یہ جب بھی کوئی ایسا چکمہ دیں تو اس کو قبول نہ کرو بلکہ ان پر ثابت کردو کہ ایک مسلم اللہ کی دی ہوئی روشنی سے دیکھتا ہے اور اس کی بصیرت و بصارت بہت تیز ہوتی ہے۔
Top