Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 116
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِیْدًا
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يَغْفِرُ : نہیں بخشتا اَنْ يُّشْرَكَ : کہ شریک ٹھہرایا جائے بِهٖ : اس کا وَيَغْفِرُ : اور بخشے گا مَا : جو دُوْنَ : سوا ذٰلِكَ : اس لِمَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہے وَمَنْ : اور جس يُّشْرِكْ : شریک ٹھہرایا بِاللّٰهِ : اللہ کا فَقَدْ ضَلَّ : سو گمراہ ہوا ضَلٰلًۢا : گمراہی بَعِيْدًا : دور
اللہ یہ بات بخشنے والا نہیں کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے ، اس کے سوا جتنے گناہ ہیں وہ جسے چاہے بخش دے اور جس کسی نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا تو وہ بھٹک کر سیدھے راستے سے بہت دور جا پڑا
شرک پر مرنے والے کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوتا اس لئے وہ راہ ہدایت سے بہت دور نکل جاتا ہے 190: یہی آیت اس سورة النساء کی آیت 48 بھی ہے اس لئے اس کی تشریح کے لئے آیت 48 ملاحظہ کریں وہاں فرمایا تھا کہ ” جو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے وہ گناہ عظیم کا ارتکاب کرتا ہے ۔ “ اور اس جگہ فرمایا جس نے اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرایا تو وہ بھٹک کر سیدھے راستے سے بہت دور جا پڑا۔ “ بات ایک ہی ہے لیکن وہاں ارشاد فرمایا تھا شرک بہت بڑا گنا ہ ہے جو قابل معافی نہیں ہے اور یہاں فرمایا کہ وہ قابل معافی اس لئے نہیں ہے کہ وہ یعنی مشرک گمراہی میں اس قدر دور نکل جاتا کہ وہاں سے واپس آنا مشکل ہوتا ہے۔ گویا سرطان کا پھوڑا ہے جس کی جڑیں سارے جسم میں پھیل چکی ہیں اور اس کا انجام ہلاکت ہے آج ہوئی یا کل۔ اس کے باوجود السلام نے اسکو قابل علاج سمجھا اور ان کا علاج کیا ہے اور اللہ نے ان کو شفا بھی عطا کی ہے ۔ جان لینا چاہئے کہ شرک قابل معافی نہیں لیکن کب ؟ جب مشرک شرک پر مر گیا جب تک وہ زندہ ہے قابل علاج ہے یعنی اگر وہ شرک سے تائب سے ہوجائے اور توحید کو دل و جان سے تسلیم کرلے تو اس کی توبہ یقینا قبول ہوگی۔ ہاں اس سے جو بات معلوم ہوتی ہے ہو یہ ہے کہ مومن گنہگار جو اپنے گناہوں سے توبہ کئے بغیر مر گیا اللہ تعالیٰ چاہے تو اس کو معاف فرمادے یہ اسکی رحمت و بخشش ہے اس لئے اس کی معافی کی امید کی جاسکتی ہے لیکن مشرک جب بغیر توبہ مر گیا تو اس کی بخشش کی کوئی امکانی صورت باقی نہ رہی کیوں ؟ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ اور اس کا اعلان عام ہے اور یہ بات واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے وعدہ کا خلاف نہیں کرتا اور ہونے دیتا ہے۔
Top